الیکشن کمیشن نے آرڈر کر دیا تو پنجاب کو بلدیاتی الیکشن کرانے ہوں گے،چیف الیکشن کمشنر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2025ء)چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ پنجاب کے سوا تینوں صوبوں نے بلدیاتی الیکشن کروادیا ہے، الیکشن کمیشن نے آرڈر کر دیا تو پنجاب کو بلدیاتی الیکشن کروانے ہوں گے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تاخیر کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔
اس دوران وزیر بلدیات پنجاب نے کہا کہ رولز کا ڈرافٹ ہمارے پاس موجود ہے وہ کمیشن کو دے سکتے ہیں، پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی قانون سازی کا معاملہ قائمہ کمیٹی میں زیر غور ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جًلدی قانون سازی کروائی جائے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے کہا کہ 31دسمبر 2021ء کو پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کی مدت ختم ہوئی تھی، پنجاب حکومت اور اسلام آباد میں وفاقی حکومت بلدیاتی انتخابات میں دلچپسی نہیں رکھتیں، پنجاب نے تین سال الیکشن میں تاخیر کی ہے ۔(جاری ہے)
چیف الیکشن کمشنر نے اس دوران کہا کہ اگلی سماعت پر پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن آرڈر کر دے گا، پنجاب بلدیاتی حکومت کے حوالے سے آرڈر کر دیں تو آپ کیلئے باعث سبکی ہوگا، آپ کی پارٹی کی ہی وفاقی اور پنجاب حکومت ہے دونوں جگہوں پر بلدیاتی الیکشن نہیں ہوئے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کمیشن آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھ سکتا، اب کوئی نتائج آنے چاہیے، اگلی سماعت پر کوئی پیش رفت ہونی چاہیے، ہم آج کا آرڈر کریں گے، ہم نے آپ سے ٹائم نہیں پوچھنا، اب کمیشن ٹائم دے گا۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کیس میں سپریم کورٹ میں خود پیش ہوا تھا، یہ نہیں ہوسکتا صوبائی حکومت قانون سازی ہی نہیں کرے اور پانچ سال الیکشن ہی نہ ہوں۔سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن وزیراعلیٰ پنجاب کو بلا سکتا ہے، اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہ ہو تو الیکشن کمیشن وزیر اعظم کو بھی بلا سکتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پنجاب میں بلدیاتی بلدیاتی انتخابات چیف الیکشن کمشنر بلدیاتی الیکشن الیکشن کمیشن
پڑھیں:
دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ءکے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ءکا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چ ±رایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ءکے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکرٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ءکے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے ،حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔
برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے۔دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مو ¿قف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔