دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ فروخت ہونے والا اسمارٹ فون کسی اینڈرائیڈ ڈیوائس بنانے والی کمپنی کا نہیں بلکہ ایپل کا آئی فون 16 ہے۔

اسمارٹ فونز کی فروخت کے اعدادوشمار جاری کرنے والی کمپنی کاؤنٹر پوائنٹ ریسرچ نے 2025 کی اولین سہ ماہی (جنوری سے مارچ) کے دوران سب سے زیادہ فروخت ہونے والے فونز کے بارے میں بتایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوری سے مارچ 2025 کے دوران دنیا بھر میں ایپل کے آئی فونز کا غلبہ رہا۔

اس عرصے میں آئی فون 16 سب سے سے زیادہ فروخت ہونے والا فون رہا اور یہ 2023 کے بعد پہلی بار ہے جب آئی فون کا اسٹینڈرڈ ماڈل ایک سہ ماہی کے دوران نمبرون فون رہا۔

یہ فون مشرق وسطیٰ اور افریقا سمیت جاپان میں زیادہ فروخت ہوا، دوسرا نمبر آئی فون 16 پرو میکس کے حصے میں آیا جبکہ آئی فون 16 پرو تیسرے نمبر پر رہا۔

چوتھے پر بھی ایپل کا ہی آئی فون 15 موجود ہے، جنوبی کورین کمپنی کے گلیکسی اے 16 فائیو جی کے حصے میں 5 واں نمبر آیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں مہنگائی کی شرح میں کافی عرصے سے اضافہ ہو رہا ہے اور لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی ہے، مگر ایپل کے آئی فونز اب بھی سب سے زیادہ فروخت ہو رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سب سے زیادہ فروخت ا ئی فون 16

پڑھیں:

ایک کمزور پاسورڈ نے 158 سال پرانی کمپنی تباہ کر دی، 700 ملازمین بے روزگار

برطانیہ کی ایک 158 سال پرانی ٹرانسپورٹ کمپنی صرف ایک کمزور پاسورڈ کی وجہ سے ایک خطرناک حملے کا شکار ہو کر مکمل طور پر بند ہو گئی۔ اس واقعے میں کمپنی کا تمام ریکارڈ ضائع ہو گیا اور تقریباً 700 افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

کمپنی کے منتظم پال ایبٹ کے مطابق اندازہ ہے کہ حملہ آوروں نے ایک ملازم کا خفیہ کوڈ معلوم کر لیا، جس کے بعد وہ نظام میں داخل ہوئے اور سارا ریکارڈ ہیک کرلیا۔ حملہ آوروں نے کمپنی کے تمام اندرونی نظام کو جام کر دیا اور پیغام دیا کہ اگر ریکارڈ واپس چاہیے تو رقم ادا کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سیف سٹی سسٹم پر ہیکرز کا حملہ، حساس نوعیت کا ڈیٹا چوری

حملے میں ملوث گروہ کا نام ’اکیرا‘ بتایا جارہا ہے۔ اگرچہ انہوں نے رقم کا واضح مطالبہ نہیں کیا، لیکن ماہرین کے مطابق مانگی جانے والی رقم 5 کروڑ روپے سے زائد ہوسکتی تھی۔ کمپنی کے پاس اتنی رقم نہیں تھی، اس لیے وہ ریکارڈ واپس نہ لے سکی اور مکمل طور پر بند ہوگئی۔

یہ واقعہ برطانیہ میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ان حملوں کی ایک مثال ہے۔ حالیہ دنوں میں بڑے ادارے جیسے مارکس اینڈ اسپینسر، کوآپریٹو سوسائٹی اور ہیروڈز بھی ایسے حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ کوآپریٹو کے سربراہ کے مطابق تقریباً 65 لاکھ افراد کا ذاتی ریکارڈ چوری کیا گیا ہے۔

ملک کے قومی مرکز برائے آن لائن تحفظ کے سربراہ رچرڈ ہورن کے مطابق ادارے روزانہ ایسے حملے روکنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اکثر کمپنیاں اپنی معلوماتی حفاظت کو سنجیدگی سے نہیں لیتیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب اداروں کو ہر فیصلے میں معلوماتی تحفظ کو ترجیح دینی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ہیکرز کی کارروائی، بھارت کی حساس معلومات ڈارک ویب پر برائے فروخت

ان حملوں کو روکنے کے لیے ایک اور سرکاری ادارہ مجرموں کو تلاش کرنے میں مصروف ہے۔ وہاں کام کرنے والی افسر سوزین گرمر کے مطابق یہ حملے پہلے سے دگنے ہو چکے ہیں، اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو یہ سال ان حملوں کے لحاظ سے سب سے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

بعض حملہ آور صرف کسی دفتر کو فون کر کے یا مدد کے بہانے معلومات حاصل کر لیتے ہیں، اور پھر نظام میں داخل ہو کر اسے بند کر دیتے ہیں۔ ان میں سے اکثر نوجوان ہوتے ہیں جو کھیل کود کے ذریعے اس راستے پر آتے ہیں۔

ایک بار اندر داخل ہونے کے بعد، یہ لوگ مخصوص پروگرام استعمال کر کے ادارے کے ریکارڈ کو چوری یا بند کر دیتے ہیں، اور بدلے میں رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملے اب صرف اداروں کا نہیں، بلکہ پورے ملک کی حفاظت کا مسئلہ بن چکے ہیں۔ پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی اور قومی جانچ کے دفتر نے بھی خبردار کیا ہے کہ ایسے خطرناک حملے کسی بھی وقت بڑے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملازمت کے متلاشی پیشہ ور افراد ہیکرز کے نشانے پر، احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

پال ایبٹ، جن کی کمپنی ختم ہو گئی، اب دوسرے اداروں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنی معلوماتی حفاظت کو بہتر بنائیں اور ایسے حملوں سے بچنے کے لیے لازمی اقدامات کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر ادارے کو اپنے نظام کی جانچ کروانی چاہیے تاکہ کمزوریاں سامنے آسکیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر ادارے ایسے حملے چھپا لیتے ہیں اور رقم ادا کر کے جان چھڑاتے ہیں، جو مجرموں کو مزید حوصلہ دیتا ہے۔ یہ ایک منظم جرم ہے اور اس کے خلاف مکمل تیاری اور قانون سازی کی ضرورت ہے۔

برطانیہ کے ایک اور اہم ادارے، قومی جرائم کے ادارے میں کام کرنے والی سوزین گرمر، جو کہ ایک تجربہ کار افسر ہیں، نے ان حملوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سوزین گرمر اُس شعبے کی سربراہ ہیں جو معلوماتی جرائم کی ابتدائی جانچ کرتا ہے، اور انہی کی ٹیم نے مارکس اینڈ اسپینسر پر ہونے والے حالیہ حملے کی جانچ کی تھی۔

سوزین گرمر کہتی ہیں کہ جب سے انہوں نے یہ شعبہ سنبھالا ہے، ہفتہ وار حملوں کی تعداد تقریباً دوگنا ہوچکی ہے اور اب ہر ہفتے 35 سے 40 حملے ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو یہ سال ملک میں معلوماتی بلیک میلنگ کے لحاظ سے بدترین ثابت ہوسکتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اب ایسے حملے کرنا آسان ہو چکا ہے، کیونکہ بہت سے مجرم کسی خاص مہارت کے بغیر بھی مختلف ذرائع سے معلومات حاصل کر لیتے ہیں، جیسے کسی دفتر کے مدد مرکز کو فون کر کے اندرونی تفصیلات معلوم کرنا۔

سوزین گرمر نے بتایا کہ یہ جرائم اب نوجوانوں میں بھی عام ہورہے ہیں، جو ویڈیو گیمز کے ذریعے اس طرف مائل ہو رہے ہیں، اور پھر مختلف طریقوں سے اداروں کے نظام میں داخل ہوکر نقصان پہنچاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news برطانیہ دیوالیہ کاروبار بند کمپنی ہیک کمزور پاسورڈ ملازمتیں ختم ہیکرز

متعلقہ مضامین

  • دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی 10 زبانوں میں اردو کا نمبر کونسا ہے؟
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ
  • پاکستان میں رواں سال مہنگائی میں کمی ہوگی، ایشیائی ترقیاتی بینک  
  • رجب بٹ کے مسائل کے پیچھے کونسی مشہور شخصیت ہے؟ ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کا دعویٰ
  • میرے پاس تم ہو، کونسی فلم سے کاپی کر کے بنایا گیا؟ سید نور کا انکشاف
  • ایپل صارفین کے لیے گوگل کا نیا فیچر، اہم سہولت دیدی
  • کراچی: جیولری شاپ میں ڈکیتی، زخمی دکاندار دم توڑ گیا
  • ایک کمزور پاسورڈ نے 158 سال پرانی کمپنی تباہ کر دی، 700 ملازمین بے روزگار
  • ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت، پولیس اور میڈیکو لیگل ٹیم کا رہائشی فلیٹ کا ایک اور دورہ