پاکستان: ٹھٹھہ کی فرح نے نکالا خواتین و لڑکیوں کی حیضی صحت کے مسئلے کا حل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 جون 2025ء) پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایک گاؤں کے چھوٹے سے گھر میں فرح بی بی سلائی مشین پر روئی کو کپڑے میں لپیٹ کر سینیٹری نیپکن (پیڈ) تیار کرتی ہیں۔ ایک ایسے علاقے میں ان یہ کام بہت غیرمعمولی کہا جا سکتا ہے جہاں لفظ 'ماہواری' بھی کھلے عام نہیں بولا جاتا۔
وہ روئی کی چند تہوں کو کاٹن کے کپڑے میں لپیٹ کر اسے پیڈ کی شکل میں سی دیتی ہیں۔
ناصرف ان کے گاؤں بلکہ ارد گرد کے دیہات کی سیکڑوں خواتین اور لڑکیاں ان کی گاہک ہیں جنہیں وہ یہ پیڈ بازار سے نصف قیمت پر فروخت کرتی ہیں۔ ان کا تیار کردہ پیڈ صحت کے لیے محفوظ ہونے کے ساتھ مضبوط بھی ہوتا ہے جسے چھ ماہ تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔فرح کا تعلق صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں واقع میرپور سکرو گاؤں سے ہے۔
(جاری ہے)
انہیں یہ پیڈ تیار کرنے کا خیال اس وقت آیا جب وہ کالج میں پڑھتی تھیں۔
ایام ماہواری میں سفید یونیفارم پہن کر ویگن پر طویل سفر کر کے کالج آنا جانا ان کے لیے نہایت مشکل ہوتا تھا۔ چونکہ بازار سے ملنے والے پیڈ مہنگے ہوتے ہیں اور انہیں استعمال کرنے سے کپڑوں پر داغ لگنے کا خطرہ برقرار رہتا ہے اس لیے ان کے علاقے میں بہت سے لڑکیاں ان ایام میں سکول سے غیرحاضر رہتی تھیں۔فرح نے اپنے اور اپنی بہنوں کے لیے پیڈ تیار کر کے اس کے مسئلے کا حل نکالا تو ان کی دوستوں اور ہمسایہ خواتین نے بھی ان سے ایسے ہی پیڈ بنا کر دینے کی فرمائش کی۔ فرح کی اختراعی سوچ کی بدولت ان کے بنائے پیڈ کی مانگ بڑھتی گئی اور اس اختراع نے پورے علاقے میں خواتین اور لڑکیوں کی زندگی آسان کر دی۔
صحت و صفائی اور جسمانی تحفظفرح کو اس کام میں اپنے بھائی کی مدد بھی حاصل ہے۔
وہ پیڈ تیار کرنے کے لیے پہلے روئی کی چند تہیں بناتی ہیں اور ان کے ساتھ واٹر پروف شیٹ رکھ کر اسے کاٹن کے کپڑے میں عمدگی سے سی دیتی ہیں۔ ان کا بنایا پیڈ بازار میں دستیاب ایسی اشیا کے مقابلے میں ماحول دوست بھی ہے۔فرح بی بی کی اس ایجاد کا شہرہ سن کر ایک لیڈی ہیلتھ ورکر ان کے علاقے میں آئیں اور اس کام کو مزید پھیلانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
سماجی بہبود کے لیے کام کرنے والے چند مقامی گروہوں کی مدد سے اور بعدازاں جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) کی تربیت اور رہنمائی کے ذریعے فرح کو اس کام میں صحت و صفائی اور تحفظ کے اعلیٰ معیار تک پہنچنے میں مدد ملی۔
انہوں نے خود کو پیڈ تیار کرنے تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ خواتین کو ایام ماہواری میں صحت و صفائی، تولیدی حقوق اور محفوظ زچگی کے بارے میں بھی آگاہی دینے لگی ہیں۔
دقیانوسی تصورات کا توڑفرح بی بی کا شمار ایسی بہت سی خواتین میں ہوتا ہے جو 'یو این ایف پی اے' کے زیراہتمام ٹھٹھہ میں خواتین اور لڑکیوں کی تولیدی صحت و بہبود کو فروغ دینے کے پروگرام کے ذریعے بااختیار بنی ہیں۔ اس کام میں غیرسرکاری ادارے 'ریکٹ پاکستان' نے بھی تعاون کیا ہے۔
'یو این ایف پی اے' کے اس پروگرام کا مقصد پاکستان کے دیہی علاقوں میں ماہواری، تولیدی صحت اور زچگی کے ایسے مسائل پر قابو پانا ہے جو سماجی رکاوٹوں سے جنم لیتے ہیں۔
اس اقدام کی بدولت آگاہی پھیلانے اور زندگیوں کو تبدیل کرنے میں مدد مل رہی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں ایسے موضوعات پر آگاہی دینا تو درکنار بات بھی کم ہی کی جاتی ہے۔ پروگرام کے ذریعے طبی کارکنوں کو خواتین اور لڑکیوں کو ایام ماہواری میں صحت و صفائی برقرار رکھنے، انفیکشن سے بچاؤ، حمل کی پیچیدگیوں کو سمجھنے اور ان کی روک تھام، خاندانی منصوبہ بندی اور ایسے بہت سے مسائل پر آگاہی دینا سکھایا جاتا ہے۔
ایسی کوششیں محض طبی مراکز تک ہی محدود نہیں بلکہ گھروں، سکولوں اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے بھی یہ کام کیا جاتا ہے۔
فرح بی بی تعلیم، اختراع اور مدد کے ملاپ سے زندگیوں میں آنے والی بہتری کی مثال بن گئی ہیں۔ ایسے معاشرے میں ان کی آواز اور ان کے بنائے پیڈ دقیانوسی تصورات کو توڑ رہے ہیں جہاں خواتین اور لڑکیوں سے ان کے اپنے جسم کے بارے میں خاموشی اختیار کرنے کی توقع رکھی جاتی ہے۔ ان کی داستان اس بات کی یاد دہانی ہے کہ وقار آگاہی سے شروع ہوتا ہے اور تبدیلی گھر سے آتی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین اور لڑکیوں صحت و صفائی علاقے میں تیار کرنے کے ذریعے صحت کے کے لیے اور ان اس کام
پڑھیں:
خواتین کے پیٹ کے گرد چربی کیوں بڑھتی ہے؟
بہت سی خواتین کے لیے پیٹ کے گرد چربی ایک عام مگر تشویشناک مسئلہ ہے۔ یہ صرف ظاہری تبدیلی نہیں بلکہ ذیابیطس، دل کی بیماری اور ہارٹ اٹیک جیسے خطرات سے بھی جڑی ہے۔
آئیے جانتے ہیں کہ خواتین میں پیٹ کی چربی بڑھنے کی بنیادی وجوہات، علامات اور اس سے نجات کے طریقے کیا ہیں۔
پیٹ کی چربی بڑھنے کی وجوہاتہارمونی تبدیلیاں
سنِ یاس (Menopause) کے دوران ایسٹروجن کی سطح کم ہونے لگتی ہے جس کے باعث جسم میں چربی جمع ہونے کا طریقہ بدل جاتا ہے اور زیادہ تر پیٹ کے گرد جمع ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: پیٹ کی چربی کم کرنے کے لیے ناشتے میں کون سی غذائیں شامل کریں؟
عمر اور میٹابولزم کی کمی
عمر بڑھنے کے ساتھ میٹابولزم سست ہو جاتا ہے اور پٹھوں کی مضبوطی کم ہونے لگتی ہے، جس سے پیٹ پر چربی زیادہ جمع ہوتی ہے۔
تناؤ اور ہارمون کارٹیسول
مسلسل ذہنی دباؤ کارٹیسول کی سطح بڑھا دیتا ہے جو براہِ راست پیٹ کی چربی کو بڑھاتا ہے۔
غیر صحت مند خوراک
میٹھے مشروبات، جنک فوڈ، سفید آٹا اور تلی ہوئی اشیا پیٹ کے گرد چربی جمع کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ورزش کی کمی
بیٹھے رہنے کی عادت یا جسمانی سرگرمی کی کمی اضافی کیلوریز کو چربی میں بدل دیتی ہے، جو زیادہ تر پیٹ میں جمع ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: پیٹ کی چربی کی وجوہات اور اسے ختم کرنے کے آسان طریقے
جینیاتی عوامل
کچھ خواتین میں قدرتی طور پر پیٹ کے گرد چربی جمع ہونے کا رجحان زیادہ ہوتا ہے۔
نیند کی کمی
ناکافی یا غیر معیاری نیند بھوک کے ہارمونس (لیپٹن اور گھریلن) کو متاثر کرتی ہے، جس سے کھانے کی خواہش بڑھتی ہے اور پیٹ کی چربی زیادہ ہونے لگتی ہے۔
طبی مسائل اور ادویات
تھائیرائیڈ کے مسائل، پولی سسٹک اووریز (PCOS) یا کچھ دوائیں (جیسے کورٹیسون) بھی پیٹ کی چربی بڑھا سکتی ہیں۔
علاماتکمر کا گھیر 35 انچ (88 سینٹی میٹر) سے زیادہ ہونا خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کافی پینے سے جگر کی چربی کم ہونے کا امکان
پیٹ کے گرد مستقل پھولا ہوا یا بھاری پن محسوس ہونا۔
ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا بڑھتا ہوا خطرہ۔
نجات کے طریقےمتوازن غذا: سبزیاں، دالیں، پھل، دبلا گوشت اور اجناس کھائیں، جبکہ شکر اور سفید آٹے سے پرہیز کریں۔
باقاعدہ ورزش: واک، سائیکلنگ اور تیراکی کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی ویٹ ٹریننگ کریں۔
تناؤ پر قابو: یوگا، مراقبہ اور سانس کی مشقیں مددگار ہیں۔
بہتر نیند: روزانہ 7 سے 9 گھنٹے کی پرسکون نیند لیں۔
الکحل اور غیر صحت مند مشروبات سے پرہیز: یہ پیٹ کی چربی کو بڑھاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں