یمنی فوج کی جانب سے ایک بار پھر بن گوریون ہوائی اڈے پر میزائل حملہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ یمن غزہ پر حملوں کے بند ہونے اور محاصرے کے خاتمے تک فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا اور اگر پوری دنیا بھی ان کا ساتھ چھوڑ دے، تو وہ اپنی حمایت جاری رکھیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مسلح افواج نے غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں اپنی کارروائیوں کے تحت تل ابیب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے بن گوریون کو ایک بالسٹک میزائل سے نشانہ بنایا۔ فارس نیوز کے مطابق، یمن کی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر یحییٰ سریع نے کہا کہ یمن فلسطینی عوام اور ان کے مجاہدین کی مدد کے لیے، نسل کشی کے جرائم، غزہ کی جان بوجھ کر قحط سالی، اور مسجد الاقصیٰ کی بے حرمتی کے جواب میں صہیونیوں کے زیر قبضہ تل ابیب کے ہوائی اڈے بن گوریون کو ذوالفقار نامی بالسٹک میزائل سے نشانہ بنایا۔ بریگیڈیئر یحییٰ سریع نے کہا کہ یہ کارروائی خدا کے فضل سے کامیاب رہی اور اس کے نتیجے میں 40 لاکھ صہیونی پناہ گاہوں میں چھپ گئے اور ہوائی اڈے پر پروازیں معطل ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ یمنی مسلح افواج غزہ کی جنگ کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور آزاد اور مزاحمتی غزہ کے عوام کی جانفشانیوں کی قدر کرتے ہیں، اور قسام بریگیڈ، سرایا القدس اور فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے تمام بہادر مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں جو اس وقت فلسطینی عوام کا دفاع کر رہے ہیں جب دنیا نے انہیں تنہا چھوڑ دیا ہے۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے آخر میں کہا کہ یمن غزہ پر حملوں کے بند ہونے اور محاصرے کے خاتمے تک فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا اور اگر پوری دنیا بھی ان کا ساتھ چھوڑ دے، تو وہ اپنی حمایت جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام مسلح افواج کہا کہ یمن ہوائی اڈے نے کہا کہ
پڑھیں:
غزہ :غذائی قلت اور فاقہ کشی سے 4 بچوں سمیت 15 افراد شہید
غزہ میں اسرائیلی فوج نے بھوک کو جنگی ہتھیار بنا لیا ،گزشتہ 24 گھنٹوں میں 4 بچوں سمیت کم از کم 15 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں غذائی قلت اور شدید فاقہ کشی نے معصوم بچوں سمیت عام شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈال دیا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گذشتہ 3 روز میں خوراک کی کمی کے باعث 21 بچے انتقال کر چکے ہیں اور مجموعی طور پر اب تک 80 بچوں سمیت 101 فلسطینی غذائی بحران کا شکار ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی ”اونروا“ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔ مارچ سے اب تک محدود امداد کے باعث بچوں کی صحت اور نشوونما پر سنگین خطرات منڈلا رہے ہیں۔
غزہ میں مصر کی سرحد پر کھڑے امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت نہ ملنے اور مسلسل بمباری کی وجہ سے شہری ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں، والدین کے لیے اپنے بچوں کو خوراک مہیا کرنا ایک نا ممکن کام بن چکا ہے۔
ترجمان نے کہا غزہ میں غذائی بحران سنگین ہو چکا ہے، بچے ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں اور والدین کے پاس انہیں کھلانے کو کچھ نہیں۔
اونروا نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ فوری اور بلا تاخیر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ معصوم جانوں کو بچایا جا سکے۔