سندھ میں پیپلزپارٹی کا طویل راج اور وڈیروں کو عوام پر ظلم کا لائسنس دینے کا فارمولا ناکام ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 02 جون 2025ء ) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ مفاد پرست سیاسی قیادت اور جماعتیں طلبہ یونینز کی بحالی میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ ملک بھر کے طلبہ اپنے جمہوری حقوق کی بحالی کے لیے متحد ہوجائیں،لیاقت بلوچ نے اسلامی جمعیت طلبہ جنوبی پنجاب کی لیڈرشپ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی محاذ پر کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات کے جہوری حقوق کی بحالی سے قومی سیاست کو تازہ دم، محب وطن، باصلاحیت قیادت میسر آئے گی۔
جماعتِ اسلامی نے آئی جے آئی اتحادی حکومت کے ذریعے پنجاب میں طلبہ یونینز کے انتخابات کروائے لیکن متحدہ مجلسِ عمل اور پی ٹی آئی کے خیبرپختونخوا حکومت میں اتحادی ہونے کے باوجود وہاں طلبہ یونینز کے انتخابات بوجوہ نہ کرسکے۔(جاری ہے)
اس کی وجہ صرف اور صرف اتحادی پارٹنرز کے تحفظات تھے۔ لیاقت بلوچ نے لاہور پیراگون سٹی میں ملک بابر اعوان کے ڈیرہ پر معززین کے اعزاز میں عصرانہ تقریب سے خطاب کیا اور جماعتِ اسلامی کے مرکز منصورہ میں سندھ اور بلوچستان کے لاہور میں زیرتعلیم طلبہ وفد سے ملاقات کی، طلبہ نے اپنے مسائل سے آگہی دی۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ قرآن و سنت اور آئینِ پاکستان کے رہنما اسلامی اصولوں سے متصادم قانون سازی کے خلاف ملک کی تمام دینی جماعتیں ایک موقف رکھتی ہیں۔ منبر و محراب، چوکوں چوراہوں پر پاکستان کے اسلامی نظریاتی وجود کی حفاظت کی جائے گی۔ تمام دینی جماعتوں کی قومی مشاورت کا اجلاس عیدالاضحی کے بعد منعقد ہوگا۔ حکومت جان لے کہ دوقومی نظریہ کی حفاظت صِرف نعرہ نہیں، عملا بھی اسلامی نظریاتی راستہ اختیار کیا جائے۔ حکمران اور ریاستی ادارے دورنگی چھوڑدیں اور“صبغ اللہ”کا مجسم بن کر اللہ کے رنگ میں رنگ جائیں، یہی دینِ اسلام کا تقاضا بھی ہے اور یہی ایک اچھے مومن مسلمان کی پہچان بھی، قول و فعل کے تضاد نے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ آئین کی بالادستی اور نظامِ مصطفیؐ کے قیام میں ہی ملک و قوم کی بقا اور سلامتی ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا طویل راج، وڈیروں کو عوام پر مسلط رکھ کر ظلم کا کھلا لائسنس دینے کا فارمولا ناکام ہوگیا ہے۔ پانی، نہروں کے مسئلہ اور سندھ میں ڈاکو راج، کرپشن و بدانتظامی کی انتہا پر سندھ کے عوام میں سیاسی بیداری کروٹ لے چکی ہے۔ پی پی پی قیادت نے وقتی طور پر وفاق اور اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مِل کر حالات کو‘مینیج’تو کرلیا ہے لیکن سندھ کے عوام پی پی پی سے انتقام کے لیے بھرے ہوئے ہیں۔ سندھ کے عوام کو شفاف، غیرجانبدارانہ انتخابات کا حق مِل جائے تو پی پی پی کو عبرتناک شکست ہوگی؛ عوام بدمست وڈیروں کی حاکمیت سے آزادی کا عزم کرچکے ہیں۔ سندھ کے عوام حقوق اور امن مانگ رہے ہیں، جوکہ عوام کا بنیادی حق ہے۔ حیدرآباد میں‘انڈیا اسرائیل مردہ باد’فقیدالمثال مارچ نے اعلان کردیا کہ سندھ ازسرِنو باب الاسلام بن رہا ہے۔نائب امیر جماعت لیاقت بلوچ نے برکی لاہور میں بارڈر ایریا کے سیاسی عمائدین سے ملاقات میں کہا کہ معرکہ حق بنیان مرصوص میں لاہور بارڈر ایریا کے عوام کی جرآت اور وطن کی حفاظت کا جذبہ قابلِ فخر تھا۔ معرکہ حق بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعد پاکستان کے لیے نئے چیلنجز پیدا ہوگئے ہیں۔ ماضی میں انڈیا کے حوالہ سے نامعلوم توقعات کی بنیاد پر پالیسی میں بڑی کمزوریاں رہی ہیں۔ انڈیا اپنے زہریلے پسِ منظر کے ساتھ پاکستان ہی نہیں ہر ہمسایہ ملک کے لیے خطرناک ہے، تمام ہمسایہ ممالک کے بھارت کیساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔ پاکستان کے لیے اب صرف یہی آپشن ہے کہ بھارت کی آبی، ثقافتی دہشت گردی اور سیاسی و فوجی حکمتِ عملی کے مقابلہ میں دوٹوک جرات مندانہ حکمت و تدبر پر مبنی قومی پالیسی بنائی جائے۔ بھارت کمزور وِکٹ پر ہے، فاشسٹ مودی کی سیاست اور ہندوتوا نظریہ زوال پذیر ہیں۔ پاکستان تذبذب سے باہر آئے اور کشمیریوں کی آزادی اور حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے واضح بنیان مرصوص کی حکمتِ عملی پر کھڑا ہوجائے۔ غاصب انڈیا سے کشمیر کی آزادی اب نوِشتہ دیوار ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لیاقت بلوچ نے سندھ کے عوام پاکستان کے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز
امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی صرف سیاست تک محدود نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر اصلاحی تحریک ہے جو عوام کی عملی رہنمائی اور خدمت کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ ان کمیٹیوں کا مقصد معاشرتی اصلاح، منشیات کی روک تھام، تعلیمی اداروں کی نگرانی، صحت کی سہولیات کی بہتری اور مقامی مسائل کا پُرامن حل ہے۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے امرائے اضلاع کے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک سمیت کرک، لکی مروت، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی وزیرستان لوئر کے ضلعی امراء نے شرکت کی۔ اجلاس میں عوامی کمیٹیوں کے کام کا جائزہ لیا گیا اور منصوبہ بندی کی گئی۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی صرف سیاست تک محدود نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر اصلاحی تحریک ہے جو عوام کی عملی رہنمائی اور خدمت کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر یونین کونسل کی سطح پر عوامی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، جن میں نوجوان، اساتذہ، علمائے کرام، ڈاکٹرز اور مقامی معتبر افراد کو شامل کیا جائے گا۔عوامی کمیٹیاں پولیس یا سرکاری محکموں کے کام میں مداخلت نہیں کریں گی بلکہ تعاون اور اصلاح کے جذبے سے کام لیں گی اور مسائل کو پُرامن انداز میں متعلقہ اداروں کے علم میں لایا جائے گا۔ عوامی کمیٹیوں کو علاقے میں منشیات کے پھیلاؤ کے خلاف مؤثر مہمات چلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے، جن کے تحت آگاہی پروگرام، والدین و طلبہ کی مشاورت، اور مقامی تھانوں سے رابطہ کاری شامل ہوگی۔ سرکاری اسکولوں اور طبی مراکز کی کارکردگی کی نگرانی بھی ان کمیٹیوں کے فرائض میں شامل ہے، تاکہ تعلیمی معیار اور صحت کی سہولیات میں بہتری لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور عبادت گاہوں کی صفائی و ستھرائی، مقامی سطح پر کھیلوں کے مقابلے، اور نوجوانوں کے لیے ٹیلنٹ ایوارڈز کا انعقاد بھی کمیٹیوں کے ذریعے کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کمقامی سطح پر جھگڑوں اور تنازعات کے پُرامن حل کے لیے ہر عوامی کمیٹی کے تحت مصالحتی انجمن بھی قائم کی جائے گی، جس میں علمائے کرام، اساتذہ، ڈاکٹرز اور بااعتماد معزز افراد شامل ہوں گے۔ ان انجمنوں کا مقصد محلے اور گاؤں کی سطح پر تنازعات کو عدالتوں تک پہنچنے سے پہلے حل کرنا ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نوجوانوں کو ان کمیٹیوں میں قائدانہ کردار دیا جائے گا اور جماعت اسلامی یوتھ کو اس مہم میں کلیدی کردار سونپا جائے گا۔ امیرِ صوبہ نے تمام ضلعی امراء کو ہدایت کی کہ 31اگست تک ممبرز کنونشنز منعقد کیے جائیں تاکہ کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل تیزی سے مکمل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی یہ مہم عوام کے ساتھ تعلق کو مضبوط بنانے، حقیقی مسائل کو اجاگر کرنے اور خدمتِ خلق کے جذبے کو معاشرے میں عام کرنے کی ایک مربوط کوشش ہے۔