اسلام آباد (آئی این پی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا  ہے کہ میرے سینے میں بہت کچھ دفن ہے، میرا میٹر گھومے تو کبھی کبھی باجوہ کے خلاف کہہ دیتا ہوں، کچھ کہتا ہوں تو باجوہ میرے بڑوں سے شکایتیں کرتے ہیں، ہماری 2 نسلوں نے اتنی سیاست نہیں کی جتنی باجوہ نے اپنے پانچ سالہ دور میں کی۔

نجی ٹی وی  سے  گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کے خلاف سفارتی جنگ بھی ہونی چاہیے ، کلبھوشن یادیو ہمارے پاس بھارتی دہشت گردی کا ثبوت ہے، بھارت کو تکلیف ہے کہ ٹرمپ کشمیر کی بات کیوں کررہا ہے، بھارت کو سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ کشمیر کا معاملہ دنیا کے ریڈار پر آگیا۔

 عید کے دوران ٹرینوں پر 20 فیصد خصوصی رعایت کا اعلان

خواجہ آصف نے کہا کہ میرے سینے میں بہت کچھ دفن ہے، میرا میٹر گھومے تو کبھی کبھی باجوہ کے خلاف کہہ دیتا ہوں، کچھ کہتا ہوں تو باجوہ میرے بڑوں کو فون کرکے شکایتیں کرتے ہیں، ہماری 2 نسلوں نے اتنی سیاست نہیں کی، جتنی سیاست باجوہ نے اپنے 5 سالہ دور میں کی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ نومبر کے 10 دنوں میں جب چیف نے اپوائنٹ ہونا تھا، ان دنوں باجوہ روزانہ ایک نیا پیکج تیار کر کے دیتے اور ہر پیکج میں باجوہ صاحب کی تصویر ضرور ہوتی تھی، میں زیادہ بولوں گا تو پھر شکوے شکایت ہوں گے۔انہوںنے کہا کہ باجوہ اور موجودہ آرمی چیف میں زمین آسمان کا فرق ہے، باجوہ کہتے تھے یا میری خدمات جاری رکھو یا میرے منتخب کو بنادو۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ملیرجیل سے فرار قیدیوں کیلئے اہم پیغام جاری کردیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: نے کہا کہ کے خلاف

پڑھیں:

سانحہ قلات میں زخمی صابری قوال کے رکن شہباز اب شائد کبھی طبلہ نہیں بجا سکیں گے

سانحہ قلات میں زخمی ہونے والے صابری قوال کے طبلہ نواز ایک ہاتھ سے محروم ہوگیا، ڈاکٹرز نے ہاتھ میں گولی لگنے کے بعد زہر پھیلنے کے پیش نظر شہباز کا ہاتھ کاٹ دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ قلات میں صابری قوال گروپ کی بس پر فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والا طبلہ نواز ایک ہاتھ سے محروم ہوگیا جس کے بعد اب وہ کبھی اپنے فن کا مظاہرہ نہیں کرسکے گا۔

شہرکی نجی قوالی کی محفلوں میں طبلے پرتھرکتی انکی انگلیوں سے پیداہونے والے ساز و آواز کا ایک زمانہ معترف تھا، پاکستان کےعلاوہ خلیجی ممالک میں شہبارکی فن کی دھوم رہی ہےْ

اسپتال کےبسترپرآہنی شکنجے میں جکڑے محروم ہاتھ اورپلاسٹرمیں بندھے دوسرے ہاتھ کے ساتھ لیٹے شہباز کے چہرے پرخاموشی، آنکھوں میں نمی اور سوال ہے کہ اب طبلہ کیسے بجےگا، کیا زندگی کا سازبجھ گیا؟۔

دہشت گردی کےاندوہناک واقعےمیں زخمی ایک اورقوال وارث صابری بھی موت وزیست کی کشمکش میں مبتلا ہیں، موت کا انتہائی قریب سے مشاہدہ کرنے والا متاثرہ خاندان تاحال کسی بھی حکومتی امداد سےمکمل طورپرمحروم ہے۔ 

یہ سانحہ قلات سےغالبا کچھ روز پہلے تک کی بات ہے، جب سب کچھ ٹھیک تھا، ایسے میں شہرکی نجی محفلوں میں روشنیوں اوردیگرسازندوں کے آلات موسیقی کی تیز آوازوں کے درمیان ماجد علی صابری قوال گروپ کے طبلہ نواز شہباز کی دوران پرفارمنس ایک خاص اہمیت ہوا کرتی تھی کیونکہ قوالی کی ان محفلوں میں طبلے کی مسلسل ومخصوص اندازمیں متحرک انگلیوں کے ذریعےسروتال کا ایک ایسا سماں بندھ جاتا تھا، جوشرکا محفل کوجھومنے پرمجبورکردیتا تھا۔

معروف قوال ماجد علی صابری گروپ کےطبلہ نواز شہبازاس افسوسناک واقعےمیں شدید زخمی ہوئے اور ڈاکٹروں ان کے ایک ہاتھ کوگولیوں سے چھلنی ہونے کی وجہ سے جسم سے الگ کردیا جبکہ دوسرا ہاتھ بھی کاری اور گہرے زخموں کی وجہ سے پلاسٹرمیں جکڑاہوا ہے۔

بلوچستان کے ایک اسپتال کے بیڈ پرموجود شہبازخالی نگاہوں سے ہر ایک کو تک رہا ہے، اس کے من میں سوال توشاید بہت ہیں مگر وہ لبوں تک آکردم توڑرہے ہیں۔

البتہ شہبازکے چہرے پرخاموشی، آنکھوں میں نمی اورسوال ہے کہ اب طبلہ کیسے بجےگا،کیا زندگی کا سازواقعی بجھ گیا؟

ماجد علی قوال کے مطابق طبلہ نوازشہباز نے ان کےگروپ کے ہمراہ قوالی کے کئی بڑے اسٹیج پرفارمنسزمیں اپنے فن کا لوہا منوایا اورکراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاورکے علاوہ متحدہ عرب امارات تک میں اپنے فن سےمحفلوں کو گرمایا،۔

طبلہ ان کی پہچان اورمعاشی سہارا تو تھا ہی مگراس کے ساتھ وہ شہبازکا جنون تھا۔

ماجد علی کےمطابق دہشت گردی کے اس واقعے نے شہبازسمیت دیگرزخمیوں کے جسموں کےعلاوہ روح پربھی گہرے زخم لگائے ہیں، کیونکہ ایک فنکارکا اسلحہ وبارود سے کیا کام، وہ توصرف ساز و آواز کے ذریعے لوگوں میں خوشیاں بانٹتے ہیں۔

شہبازکی خاموشی کچھ نہ کہنے کے باوجود بہت کچھ کہہ رہی ہے، وہ باربارآہنی شکنجے میں جکڑے اپنے خالی بازو کودیکھ کرشائد آنکھوں کی زبان سے بہت سے سوالات اس معاشرے سے پوچھ رہے ہیں کہ آخرناکردہ گناہ کی اتنی بڑی سزا کیوں ملی؟

شہباز کے ساتھی فنکاروں کےمطابق وہ صرف طبلہ نوازبلکہ پورے گروپ کی جان رہے ہیں ،کسی بھی پرفارمنس کا آغازاکثراس کی ڈھول کی تھاپ سے ہواکرتا تھا مگراب یوں لگتا ہے ہماری محفلیں بھی سونی ہوگئیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان کےعلاقےقلات میں ہونے والے دہشت گرد حملےکئی خاندان تہہ وبالا کردیے اورکئی زندگیاں اجاڑ دیں، کچھ کوکاری زخم لگے جبکہ کچھ جسمانی اعضا سے محروم ہوچکے۔

یہ دکھ بھری داستان صرف شہبازتک ہی محدود نہیں بلکہ اس وقت سانحہ قلات کا ایک ایک اورزخمی وارث موت وزیست کی حالت میں مشینوں کے ذریعے مصنوعی سانسیں لے رہے ہیں جبکہ المونیم آرٹسٹ مصورعباس اور ہمنوا شہزاد، منظربھی اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ "

متعلقہ مضامین

  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کی 17 ویں بین الاقوامی دفاعی صنعتی میلے میں شرکت
  • دورہ استنبول؛ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی عالمی دفاعی نمائش میں شرکت، اہم ملاقاتیں
  • ہم نے ایران کیخلاف اسٹریٹجک گفتگو شروع کر رکھی ہے، غاصب صیہونی وزیر خارجہ کا دورہ کی اف
  • حمیرا اصغر کے خلاف کرایہ داری کیس کی تفصیلات سامنے آگئیں، کتنے لاکھ روپے واجب الادا تھے؟
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
  • سانحہ قلات میں زخمی صابری قوال کے رکن شہباز اب شائد کبھی طبلہ نہیں بجا سکیں گے
  • علیزے شاہ کا تہلکہ خیز انکشاف: "میرا گرنا ایک حادثہ نہیں تھا، مجھے جان بوجھ کر دھکا دیا گیا"
  • یہ اکبربادشاہ کی عدالت نہیں ہم جو درخواست دیتے آپ ریجیکٹ کر دیتے ہیں،وکیل علی امین گنڈاپور کاجج سے مکالمہ