میرے سینے میں بہت کچھ دفن ، میرا میٹر گھومے تو کبھی کبھی باجوہ کے خلاف کہہ دیتا ہوں، خواجہ آصف ایک بار پھر اپنے روایتی انداز میں سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ میرے سینے میں بہت کچھ دفن ہے، میرا میٹر گھومے تو کبھی کبھی باجوہ کے خلاف کہہ دیتا ہوں، کچھ کہتا ہوں تو باجوہ میرے بڑوں سے شکایتیں کرتے ہیں، ہماری 2 نسلوں نے اتنی سیاست نہیں کی جتنی باجوہ نے اپنے پانچ سالہ دور میں کی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کے خلاف سفارتی جنگ بھی ہونی چاہیے ، کلبھوشن یادیو ہمارے پاس بھارتی دہشت گردی کا ثبوت ہے، بھارت کو تکلیف ہے کہ ٹرمپ کشمیر کی بات کیوں کررہا ہے، بھارت کو سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ کشمیر کا معاملہ دنیا کے ریڈار پر آگیا۔
عید کے دوران ٹرینوں پر 20 فیصد خصوصی رعایت کا اعلان
خواجہ آصف نے کہا کہ میرے سینے میں بہت کچھ دفن ہے، میرا میٹر گھومے تو کبھی کبھی باجوہ کے خلاف کہہ دیتا ہوں، کچھ کہتا ہوں تو باجوہ میرے بڑوں کو فون کرکے شکایتیں کرتے ہیں، ہماری 2 نسلوں نے اتنی سیاست نہیں کی، جتنی سیاست باجوہ نے اپنے 5 سالہ دور میں کی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ نومبر کے 10 دنوں میں جب چیف نے اپوائنٹ ہونا تھا، ان دنوں باجوہ روزانہ ایک نیا پیکج تیار کر کے دیتے اور ہر پیکج میں باجوہ صاحب کی تصویر ضرور ہوتی تھی، میں زیادہ بولوں گا تو پھر شکوے شکایت ہوں گے۔انہوںنے کہا کہ باجوہ اور موجودہ آرمی چیف میں زمین آسمان کا فرق ہے، باجوہ کہتے تھے یا میری خدمات جاری رکھو یا میرے منتخب کو بنادو۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ملیرجیل سے فرار قیدیوں کیلئے اہم پیغام جاری کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔