قابض انتظامیہ نے مزید 3 کشمیریوں کو سرکاری ملازتوں سے برطرف کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمتوں سے برطرف کئے گئے کشمیریوں میں ایک پولیس کانسٹیبل، ایک سکول ٹیچر اور سرکاری میڈیکل کالج کا ایک جونیئر اسسٹنٹ شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ نے ایک پولیس کانسٹیبل سمیت تین مسلم سرکاری ملازمین کو آزادی پسند تنظیموں سے تعلق کا جواز بنا کر برطرف کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمتوں سے برطرف کئے گئے کشمیریوں میں ایک پولیس کانسٹیبل، ایک سکول ٹیچر اور سرکاری میڈیکل کالج کا ایک جونیئر اسسٹنٹ شامل ہیں۔ جنہیں قابض انتظامیہ نے "قومی سلامتی کے مفاد میں” برطرف کرنے کے بعد جیلوں میں قید کر دیا ہے۔ اگست 2019ء میں مودی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے قابض انتظامیہ نے 75 سے زائد کشمیری سرکاری ملازمین کو اسی طرح کے الزامات کے تحت برطرف کیا ہے۔ قابض حکام کے مطابق یہ کارروائی سرکاری اداروں میں آزادی پسند کشمیریوں اور ان کے ہمدردوں کے خلاف جاری کریک ڈان کا حصہ ہے۔ برطرف کے گئے ملازمین میں پولیس کانسٹیبل ملک اشفاق نصیر، محکمہ سکول ایجوکیشن کے ٹیچر اعجاز احمد اور گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے جونیئر اسسٹنٹ وسیم احمد خان شامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قابض انتظامیہ نے پولیس کانسٹیبل
پڑھیں:
خیبرپختونخوا؛ محکمہ صحت کی انکوائری مکمل، 10 ملازمین برطرف، وصولی کیلئے شوکاز جاری
پشاور:خیبرپختونخوا (کے پی) کے محکمہ صحت میں نگران دور میں ادویات کی خریداری میں ہونے والی مبینہ بےضابطگیوں کے حوالے سے انکوائری رپورٹ مکمل کرلی گئی اور اس کی روشنی میں 10ہیلتھ ملازمین کو برطرف کرتے ہوئے فی کس 17کروڑ وصولی کے لیے شوکاز نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کارکردگی اور نظم و ضبط کے قواعد 2011 کے تحت محکمہ صحت کے 10 افسران کو نااہلی، بدانتظامی اور بدعنوانی کے الزامات میں برطرفی اور ان ملازمین سے فی کس 17کروڑ روپے کی وصولی کے لیے شوکاز نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ان افسران کے خلاف کی گئی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں، جس کے بعد انہیں موقع دیا گیا تھا کہ وہ اپنا مؤقف پیش کریں تاہم تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات اور دستاویزات کی بنیاد پر وزیر اعلیٰ نے ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
شوکاز نوٹس کے مطابق سابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز، سابق ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ، لاجسٹک آفیسر، ڈرگ انسپکٹر، اکاﺅنٹنٹ، کمپیوٹر آپریٹرز اور فارمیسی ٹیک نیشن کو الزامات ثابت ہونے پر بڑی سزا کے طور پر ملازمت سے برطرفی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسی طرح ان میں سے ہر ایک سے17،17کروڑ روپے سے زائد رقم بھی وصول کرنے کی سزا بھی دی گئی ہے اور مذکورہ تمام عہدیداروں کو 10 سے 14 دن کے اندر جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ اگر کوئی جواب موصول نہ ہوا تو اسے ان کے خلاف ثبوت کے طور پر لیا جائے گا اور یک طرفہ کارروائی کی جائے گی۔