مراکش کے بادشاہ کی عوام سے قربانی نہ کرنے کی اپیل، منڈیوں سے جانور غائب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
رباط : مراکش کے بادشاہ محمد ششم نے ایک بار پھر عوام سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
یہ اپیل مراکش کے وزیر اوقاف و اسلامی امور احمد التوفیق کے ذریعے سرکاری میڈیا پر جاری کی گئی۔
بادشاہ کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ مراکش اس وقت شدید معاشی بحران اور موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے، جس کی وجہ سے مویشیوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے اور ان کی افزائش نسل بھی متاثر ہو رہی ہے۔
بیان کے مطابق، موجودہ حالات میں قربانی کی ادائیگی سے تنخواہ دار اور متوسط طبقہ سخت متاثر ہو سکتا ہے، اس لیے عوام اس سال قربانی کی سنت ادا نہ کریں۔ بادشاہ نے یاد دہانی کروائی کہ قربانی سنت مؤکدہ ہے، اور دین میں موجودہ مشکل حالات میں رعایت دی جا سکتی ہے۔
بادشاہ محمد ششم نے اپنی طرف سے دو بھیڑیں قربان کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ اس اہم سنت کی روح برقرار رہے۔
ادھر بادشاہ کی اپیل کے بعد ملک بھر کی مویشی منڈیوں سے قربانی کے جانور اچانک غائب ہو گئے۔ سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن میں مبینہ سرکاری اہلکار گھروں سے بھیڑیں ضبط کرتے دکھائی دے رہے ہیں، جس پر عوام میں تشویش اور غصہ پایا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کشمیر کے سرکاری ملازمین کی برطرفی کا اختیار کس کے پاس ہے، آغا سید روح اللہ موسوی
ممبر پارلیمنٹ نے کشمیر کی منتخب حکومت کو یہاں کے لوگوں کیساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے پر توجہ دینے کی بھی تلقین کی۔ اسلام ٹائمز۔ ممبر پارلیمنٹ اور نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی نے جموں و کشمیر لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے برطرف کئے گئے تین سرکاری ملازمین پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے یہ پوچھا جانا چاہیئے کہ آخر ان ملازمین کو کن وجوہات کی بناء پر نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ سید روح اللہ مہدی نے ان باتوں کا اظہار جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے دورے کے دوران میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ قبل ازیں ممبر پارلیمنٹ نے ضلع ترقیاتی کونسل کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کے حاشیہ پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سید روح اللہ نے کہا کہ نوکری سے برطرف کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ سید روح اللہ نے کہا کہ یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ یہاں جموں کشمیر میں فیصلہ سازی، نوکریوں کی تعیناتی یا برطرفی کا اختیار کس کے پاس ہے۔
گزشتہ روز لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت والی انتظامیہ نے گزشتہ روز تین مزید سرکاری ملازمین کو دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات اور اسلحہ کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں نوکری سے بر طرف کر دیا۔ نوکریوں سے برطرفی دفعہ 311 (2)(c) کے تحت انجام دی گئی اور اس دفعہ کے تحت ملازمین کو بغیر کسی انکوائری کے نوکری سے برخواست کیا جا سکتا ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے جموں کشمیر کی منتخب حکومت کو یہاں کے لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے پر توجہ دینے کی بھی تلقین کی۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں ترقیاتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے اراکین اسمبلیز (ایم ایل اے) کو سی ڈی ایف جاری کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔