کراچی:

سندھ کے سینیر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے معاملے پر ڈی آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا، نئی تعیناتی جلد کی جائے گی۔

سائٹ ایسوسی ایشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر وزیر نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے، جس میں کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی شامل ہوں گے۔ انکوائری کمیٹی جیل واقع کی محرکات بتا سکے گی۔

شرجیل میمن نے واضح کیا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 24 گھنٹے میں جو رضا کارانہ طور پر آجاتے ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا، اگر پولیس نے پکڑا تو قیدیوں پر جیل توڑنے کی سزا 7 سال تک ہو سکتی ہے۔

انہوں نے تنبیہ کی کہ جو لوگ جیل توڑ کر بھاگے وہ 24 گھنٹے میں خود کو حوالہ پولیس کر دیں، قیدیوں کے والدین ملزمان کو حوالے کروا دیں یہ ان کے لیے بہتر ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدہ لے رہی ہے تاہم یہ بڑے کرمنل نہیں تھے اور اس سے گھبرانے کی بات نہیں، چھوٹے جرائم والوں کو ملیر جیل میں رکھا جاتا ہے۔

سینیئر وزیر کا کہنا تھا کہ گزشہ شب افسوس ناک واقعہ رونما ہوا، 216 قیدی جیل سے بھاگے تھے اور 79 لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا، 129 لوگ بھاگے ہوئے ہیں جنہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے جلد گرفتار کر لیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کوہستان میگا اسکینڈل کے معاملے میں بڑی پیش رفت، اربوں روپے کی ریکوری کا امکان

پشاور:

کوہستان میگا اسکینڈل کے 9 ملزمان نے پلی بارگین کی درخواستیں دے دیں۔

نیب ذرائع کے مطابق کوہستان میگا اسکنڈل میں 9 ملزمان پلی بارگین کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے پلی بارگین کے لیے درخواستیں دی ہیں

ملزمان کی درخواستیں چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد احتساب عدالت میں پیش کی جائیں گی۔قبل ازیں تفتیش کے دوران گرفتار ملزمان کی جا ئیدادوں کی کھوج بھی لگائی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ زیادہ تر ملزمان کی اسلام آباد میں کروڑوں روپے کے شاپنگ مال، بنگلے اور دیگر پراپرٹیز ہیں۔ گرفتار ملزم ایوب ٹھیکے دار نے 3 ارب 45کروڑروپے کے پلی بارگین کی درخواست دی ہے۔

ملزمان کی  جانب سے ضمانت کی درخواستیں

دوسری جانب کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں ملوث 8 ملزمان نے عبوری ضمانت کے لیے احتساب عدالت میں درخواستیں  دائر کردیں۔

ضمانت کی درخواستیں احتساب عدالت نمبر 1 میں دائر کی گئی ہیں۔  نیب ذرائع کے مطابق عبوری ضمانت کی درخواستیں  دینے والوں میں  رضی اللہ، مشرف شاہ، عبد الباسط، گل رحمان، شفیق علی ، محبوب ، عالم زیب اور یحیی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ میگا اسکینڈل کے ملزمان میں سرکاری ملازمین، بینک اہلکار اور ٹھیکیدار شامل ہیں، جن پر اربوں روپے سرکاری خزانے سے نکالنے اور غبن کرنے کا الزام ہے۔

نیب ذرائع کے مطابق کوہستان اسکینڈل میں سرکاری خزانے سے 40 ارب روپے سے زائد رقم نکالی گئی ہے۔ یہ رقم ترقیاتی سکیموں کے نام پر نکالی گئی ہے لیکن ترقیاتی منصوبے گراؤنڈ پر موجود نہیں ہیں۔ نیب خیبر پختونخوا کی جانب سے کوہستان اسکینڈل کی تحقیقات کی جا رہی ہے جب کہ ملزمان نے اسکینڈل میں نامزد ہونے کے بعد عبوری ضمانت درخواستیں احتساب عدالت میں دائر کی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
  • بارش کی تباہ کاریوں کیخلاف کسی صوبے کو مدد چاہیے تو حاضر ہیں، شرجیل میمن
  • 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کا ماسٹر مائنڈ اسوقت اڈیالہ جیل میں قید ہے، شرجیل میمن
  • 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ نے قوم کے بچوں کو انتشار میں لگایا اور اپنے بچوں کو ملک سے باہر رکھا: شرجیل میمن
  • شدید بارشیں، سیلاب،کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو امداد کیلئے حاضر ہیں:شرجیل میمن
  • کوہستان میگا اسکینڈل کے معاملے میں بڑی پیش رفت، اربوں روپے کی ریکوری کا امکان
  •  محکمہ جیل خانہ جات میں تقرر و تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری
  • حیدرآباد، سیری پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز سے مقابلہ، ایک زخمی حالت میں گرفتار، دو فرار
  • پنجاب اسمبلی، معطل کئے گئے اپوزیشن کے 26 ارکان کو بحال کر دیا گیا
  • لاہور سمیت پنجاب بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی بند