آئی جی جیل سندھ کو عہدے سے ہٹا دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
سٹی 42: ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار پر آئی جی جیل ، ڈی آئی جی جیل ، جیل سپریٹنڈنٹ ، اور جیل کے 20 ملازم معطل کردیے گئے
سندھ حکومت نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار پر آئی جی جیل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ،ڈی آئی جی جیل اور جیل سپرٹینڈ نٹ کو بھی معطل کر دیا گیا،محکمہ کے بیس سے زائد سپاہی اور ہیڈ کانسٹیبل بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ملیر جیل معاملے پر 2 رکنی کمیٹی قائم کردی ،
ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس:مقتولہ کی پھوپھی نے اندر کی بات بتادی
کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کمیٹی کے ممبر مقرر کردیے ، تحقیقات کے بعد مزید افسروں کیخلاف بھی کارروائی کی جاۓ گی، غفلت برتنے والے اہلکار اور افسروں کو بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا
ڈی آئی جی جیل حسن سہتو کو معطل کردیا گیا، نوٹیفکیشن جاری کردیا، وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر چیف سیکرٹری نے نوٹیکفکیشن جاری کردیئے
لاہور؛ وارداتوں کی ہاف سنچری کرنے والے ڈکیٹ پکڑے گئے
ڈی آئی جی جیل سکھر اسلم ملک ڈی آئی جی جیل کراچی تعینات کردیے اسلم ملک کو کراچی میں تعینات کردیا گیا، سکھر سے تبادلہ کرکے کراچی بھیجا گیا ، اسلم ملک اس سے قبل سکھر میں ڈی آئی جی جیل تھے
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ڈی آئی جی جیل ئی جی جیل
پڑھیں:
کراچی، آئی جی سندھ کا صبح سویرے ملیر جیل کا دورہ، واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا اعلان
کراچی:ملیر جیل سے گزشتہ رات قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صبح سویرے جیل کا ہنگامی دورہ کیا، جہاں انہوں نے سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور جیل حکام سے تفصیلی بریفنگ حاصل کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ ملیر جیل میں قید زیادہ تر قیدی منشیات کے مقدمات میں ملوث ہوتے ہیں، جن میں سے کئی افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے قیدیوں میں بےچینی اور اشتعال انگیزی کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے، جس کا نتیجہ ایسے واقعات کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
آئی جی سندھ نے پولیس اور رینجرز کی بروقت اور مؤثر کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی اداروں نے فوری طور پر علاقہ گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں متعدد قیدیوں کو دوبارہ حراست میں لیا جا چکا ہے۔
غلام نبی میمن نے اعلان کیا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی جائے گی، جس میں پولیس، جیل، اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران شامل ہوں گے۔
کمیٹی واقعے کی وجوہات، جیل کی سیکیورٹی میں پائی جانے والی خامیوں، اور عملے کی کارکردگی کا جائزہ لے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث قیدیوں کو جلد از جلد دوبارہ گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔