UrduPoint:
2025-06-05@11:01:45 GMT

غیر ملک کو اپنا بنائیں

اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT

غیر ملک کو اپنا بنائیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جون 2025ء) 2024 ءکے ڈیٹا کے مطابق جرمنی میں تقریبا 20 فیصد آبادی تارکین وطن کی ہے۔ جرمن حکومت کی طرف سے نئے آنے والے افراد کی آباد کاری بہت پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں۔ مگر اکثر خاندان اپنی لاعلمی کی وجہ سے زبان اور ہنر سیکھنے یا حلقہ احباب بنانے اور اپنی زندگی کو کامیاب بنانے کے مواقع گنوا دیتے ہیں۔

اکثر اوقات گھریلو خواتین کے لیے بیرون ملک رہنا زیادہ دشوار ثابت ہوتا ہے۔ گھر کی ذمہ داری اور اپنوں سے دوری بہت سے ذہنی مسائل کا سبب بنتی ہے۔ نئی جگہ پر جلد ایک سماجی حلقہ بنانا، زبان، نئے اصول و ضوابط سیکھنا اور سب سے بڑھ کر اپنے شوہر کے ساتھ زندگی صفر سے شروع کرنا اکثر سوچ سے زیادہ مشکل ثابت ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

ایسی صورتحال میں خواتین کا خود اپنا اکیلا پن دور کرنے کے لیے اور نئے کلچر اور ملک میں جگہ بنانے کے لیے فعال کردار ادا کرنا نہایت اہم ہے۔

پاکستان سے آنے سے پہلے ہی اپنا مکمل ہوم ورک کر کے جس قدر ممکن ہو زبان اصول اور قانون سیکھ لینے چاہییں۔ جرمن حکومت کی طرف سے دوسرے ملکوں سے آئے ہوئے شہریوں کے لیے انٹیگریشن یا انظمام کے بہت سے پروگرام موجود ہیں مگر زیادہ تر لوگ ان کا علم نہیں رکھتے۔

تقریبا تمام شہروں میں فیملی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ یہ خاندانی مراکز شہر میں موجود کنڈر گارٹن، ڈے کیئر اور مختلف بے بی گروپ کے منتظمین ہیں۔

یہ مراکز دوسرے ملکوں سے آئے ہوئے خاندانوں کے لیے بہت سے مواقع فراہم کرتے ہیں جن میں سب سے اہم جرمن لینگویج کیفے کا انتظام ہے۔ جہاں ایک پرسکون ماحول میں مل کر بیٹھنا اور زبان سیکھنے کا بالکل مفت موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ اسی طرح مختلف مشاغل کی بنیاد پر مل کر کھانا بنانا، سلائی سیکھنا، ورزش کے کورس، اکٹھے سیر پہ جانا وغیرہ ان مراکز کی پیشکش میں شامل ہے۔

ایک بہت اہم پروگرام جس کا علم رکھنا ہر چھوٹے بچوں والے خاندان کے لیے ضروری ہے وہ ہیں بچوں کے بے بی گروپ جو پیدائش سے تین سال کی عمر تک کے بچوں کے لیے منعقد کیے جاتے ہیں۔ یہ گروپ نا صرف والدین خاص تر ماؤں کو مل بیٹھنے، زبان سیکھنے اور سوشلائز کرنے کے مواقع دیتے ہیں بلکہ ساتھ ساتھ ماہرین چھوٹے بچوں کی نشونما میں آنے والے اہم سنگ میل سے متعلق معلومات بھی فراہم کرتے ہیں۔

یہ تمام پروگرام بالکل مفت ہیں۔

جرمنی میں بڑھتی ہوئی ایک مثبت تبدیلی مختلف مذہبی تہوار کا انتظام بھی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک کرسمس کے علاوہ کسی بھی تہوار کے لیے خاص انتظام دیکھنے کو نہیں ملتا تھا۔ گزشتہ کچھ سالوں سے یہی فیملی سینٹر عید الفطر جسے جرمن میں سکرفیسٹ کہا جاتا ہے، کا باقاعدہ انتظام کرتے ہیں۔ کچھ سکولوں یا کنڈر گارٹن میں رمضان میں ایک دفعہ افطار کا بھی انتظام کیا جاتا ہے۔

مل کر بیٹھنا مہندی لگانا، دوستانہ ماحول میں مختلف تہذیبوں سے متعلق سیکھنا بھی عام ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے تمام مواقع ایک دوسرے کے لیے احترام اور برداشت پیدا کرتے ہیں اس لیے بہت ضروری ہے کہ اگر جرمن حکومت ہمیں بتا رہی ہے کہ ہم مسلمان اہمیت رکھتے ہیں تو ہم اس کوشش میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اپنے مذہب اور اپنے ملکوں سے جڑے متعصبانہ خیالات کو جڑ سے ختم کریں۔

اسی طرح یہ علم رکھنا ضروری ہے کہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے کیا کیا مدد ممکن ہے۔ مختلف مشاغل اور سپورٹس کے بہت سے مواقع ہیں، جن کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ حکومت کی طرف سے تارکین وطنوں کے لیے خاص ایکٹو کارڈ بھی جاری کیے گئے ہیں جن کے ذریعے وہ زیادہ تر سیر و تفریح اور سپورٹس کے پروگرام پر خاص رعایت حاصل کر سکتے ہیں۔

مختلف فیس بک گروپس پر دیسی کمیونٹی سے جڑ کر رہا جا سکتا ہے اور اس طرح بہت سی معلومات بھی حاصل ہوتی ہیں۔

گھر سے نکل کر تازہ ہوا میں سانس لینا اور ایک قابل بھروسہ دوستانہ حلقہ ہونا بہت ضروری ہے ورنہ تنہائی کا احساس اکثر منفی سوچ کو جنم دیتا ہے۔ یہاں یہ نقطہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ اپنے لوگوں سے روابط میں ضرور رہیں مگر اپنا سماجی حلقہ صرف پاکستانیوں تک محدود نہ کریں۔ اپنے سماجی حلقے اور اپنی سوچ دونوں کو اتنا وسیع ضرور کریں کہ کچھ نیا سیکھنا اور آگے بڑھنا ممکن رہے۔

مثبت رویہ قائم رکھنے کے لیے اور اپنی ذہنی صحت بہتر بنانے کے لیے فعال طور پر بہت سے اقدامات کیے جا سکتے ہیں جو ایک دوسرے کو اسپیس دینے اور اپنی زندگی خود کامیاب اور خوشگوار رکھنے کے لیے بہت اہم ہے۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ضروری ہے اور اپنی کرتے ہیں کے لیے بہت سے

پڑھیں:

’میں نے اپنا وکیل کرلیا‘، ڈاکٹر نعمان کے نوٹس ملنے پر شعیب اختر نے کیا پیغام دیا؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کے سابق فاست بولر شعیب اختر نے ڈاکٹر نعمان کی جانب سے بھیجے گئے ہتک عزت کے قانونی نوٹس کو ’ناقص، بےبنیاد اور سراسر فضول‘ قرار دیتے ہوئے ایڈووکیٹ سلمان نیازی کو اپنا وکیل مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر نعمان نیاز نے 25 مئی 2025 کو تماشا پر چلنے والے کرکٹ شو دی ڈگ آؤٹ کی قسط 31 کے دوران شعیب اختر کی جانب سے دیے گئے ایک متنازع ریمارکس کے بعد انہیں قانونی نوٹس بھیجاتھا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر نعمان نیاز نے 25 مئی 2025 کو تماشا پر چلنے والے کرکٹ شو دی ڈگ آؤٹ کی قسط 31 کے دوران شعیب اختر کی جانب سے دیے گئے ایک متنازع ریمارکس کے بعد انہیں قانونی نوٹس بھجوادیا۔

I have received a legally defective, unfounded, ego satisfying and utterly frivolous Defamation Notice from Nouman Niaz. I have engaged Mr. @SalmanKNiazi1, a trustworthy, brilliant and capable lawyer, to draft and send a befitting reply in this regard. He will represent me.

— Shoaib Akhtar (@shoaib100mph) June 2, 2025


شو میں بات کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا تھا کہ ڈاکٹر نعمان نیاز ہمارے بیگ اٹھاتا تھا، ہم نے اس کو بیگ اٹھانے کے لیے رکھا ہوا تھا۔ ان کی اس بات سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ ڈاکٹر نعمان نیاز کرکٹ ٹیم کے لیے بیگ اٹھانے والے کے طور پر کام کیا کرتے تھے۔

ڈاکٹر نعمان نیاز کی قانونی ٹیم نے اس تبصرے کو غلط، توہین آمیز اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا حامل قرار دیاتھا، وکیل قاضی عمیر علی کی جانب سے 29 مئی کو بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ شعیب اختر کے بیانات سے ڈاکٹر نیاز کی امیج کو بار بار ٹھیس پہنچی اور جذباتی اور پیشہ ورانہ نقصان بھی پہنچا۔

قاضی عمیر علی کے توسط سے شعیب اختر کو بھیجے گئے قانونی نوٹس میں اسپورٹس جرنلزم میں ڈاکٹر نعمان نیاز کی طویل خدمات، پاکستان کرکٹ بورڈ میں ان کے اعلیٰ سطحی کردار اور ان کے تمغہ امتیاز ایوارڈ کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ’یہ پہلگام میں نشانہ بننے والوں کا مقدمہ لڑنے گئے ہیں یا گانا گانے؟‘، پارلیمانی وفود کی حرکتوں پر بھارت میں غصہ

متعلقہ مضامین

  • قربانی کا جانور خود ذبح کرنا ہے تو کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟
  • قربانی کا جانور خود ذبح  کرنا ہے تو کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟
  • مل کر چلنا‘ اتحادیوں کے تحفظات دور کرنا ضروری: زرداری‘ شہباز میں اتفاق
  • بجٹ مذاکرات: آئی ایم ایف کے مزید مطالبات سامنے آگئے
  • ’ملزم کا چہرہ سامنے لائیں اور اسے ایک مثال بنائیں‘، ثنا یوسف کے قتل پر شوبز ستارے بھی بول پڑے
  • اپنا وزن کیسے کم کیا؟ بلاول بھٹو نے سب کچھ بتادیا
  • ’میں نے اپنا وکیل کرلیا‘، ڈاکٹر نعمان کے نوٹس ملنے پر شعیب اختر نے کیا پیغام دیا؟
  • غزہ میں جو اسرائیل کر رہا ہے اب وہ عمل بھارت اپنا رہا ہے: شیری رحمان
  • پاکستان میں سرمایہ کاری کو عالمی معیار کے مطابق بنائیں گے، معاونِ خصوصی ہارون اختر