دباؤ بڑھنے پر ڈیلیں بھیج کر خاموش رہنے کا کہا جاتا ہے، عمران خان کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ جب بھی دباؤ بڑھتا ہے مجھے ڈیلیں بیھج کر خاموش رہنے کا کہا جاتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے کہا ہے کہ جب ’ان پر‘ دباؤ بڑھتا ہے تو مجھے ڈیلیں بھیج کر کہا جاتا ہے کہ خاموش رہو۔
عمران خان نے کہا ہے جب بھی دباؤ بڑھتا ہے مجھے ڈیلیں بیھج دیتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں میں خاموش رہوں ۔
علیمہ خان
pic.
— PTI (@PTIofficial) June 3, 2025
علیمہ خان نے کہاکہ ووٹ عمران خان کا نہیں پوری قوم کا چوری ہوا ہے یہ لوگ نوجوانوں سے ڈرتے ہیں اور چاہتے ہیں یہ پاکستان کا فیصلہ نہ کر سکیں، اس لیے عمران خان نے جیل سے خود تحریک کو لیڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کیا آپ چاہتے ہیں عمران خان قانون کی حکمرانی کے لیے نہ کھڑے ہوں؟ ووٹ چوری کے لیے نہ کھڑے ہوں؟ آپ چاہتے ہیں جو ظلم ہوا ہے عمران خان اس کے لیے نہ کھڑے ہوں؟ عمران خان کا واضح پیغام ہے کہ میں اس آزادی کی تحریک کو خود لیڈ کروں گا۔
انہوں نے کہاکہ سمبڑیال الیکشن میں ان کو بھرپور شکست ہوئی ہے، ضمنی الیکشن میں یہ اگر شکست قبول کرتے تو سکندر سلطان راجا کو 8 فروری میں شکست قبول کرنا پڑتی، اس لیے انہوں نے کھلم کھلا دھاندلی کی کیونکہ عدالتوں میں انہیں پتا ہے کئی سکندر سلطان راجا بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جنگل کا بادشاہ، چیف الیکشن کمشنر اور قاضی فائز عیسیٰ لندن پلان کا حصہ تھے، آج لندن پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے ساڑھے تین سالوں میں ہم پر جمہوریت، انصاف اور شفاف الیکشن کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں، اور سمبڑیال الیکشن اس کی مثال ہے۔
انہوں نے کہاکہ قاضی فائز عیسیٰ اور سکندر سلطان راجا کے جانے کے بعد 26ویں ترمیم کرکے انہوں نے کئی فائز عیسی پیدا کر دیے۔ چیف الیکشن کمشنر اپنا آئینی وقت ختم ہونے کے باوجود غیر آئینی طریقے سے گدی پر بیٹھے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ ڈونر تنویر احمد نے عمران خان سے ملاقات کرکے 9 مئی پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔ وہ اسٹیبلشمنٹ کے قریب ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ عمران خان نے کہا ہے کہ مجھ سے 9 مئی پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے، لیکن میرا آج بھی وہی مؤقف ہے کہ 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائی جائے۔
مزیدپڑھیں:مریم نواز کا ایک سال میں’ایئر پنجاب‘ شروع کرنے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عمران خان نے کہا ہے انہوں نے کہاکہ جاتا ہے
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔