استنبول میں روس اور یوکرین کے وفود کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور منعقد ہوا، تاہم غیرمشروط جنگ بندی پر تاحال اتفاق نہ ہوسکا۔ چالیس روسی طیاروں کی تباہی کے بعد یہ بات چیت ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گئی ۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے مذاکرات کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ترکیہ میں جلد ہی روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان براہِ راست ملاقات ہوگی۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن بھی اس ممکنہ ملاقات میں شریک ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بھی استنبول میں جاری مذاکرات پر امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات منصفانہ، دیرپا اور جامع امن کی جانب پہلا قدم ہیں۔
اگرچہ مذاکرات کا یہ دور کسی عملی پیش رفت کے بغیر ختم ہوا، لیکن ترکی اور اقوام متحدہ کی جانب سے مثبت بیانات اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ فریقین جلد کسی معاہدے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔

 

 

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اٹلی کی ایک عدالت نے نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث یوکرین کے شہری کی جرمنی حوالگی کی منظوری دے دی ہے۔

بولونیا کی عدالت کے مطابق 49 سالہ ملزم، جو پچھلے ماہ اٹلی میں چھٹیاں گزارنے کے دوران گرفتار ہوا تھا، کی جرمنی حوالگی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔

ملزم پر الزام ہے کہ وہ 2022 میں ڈنمارک کے جزیرے بورنہولم کے قریب ان دھماکوں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ تھا، جنہوں نے نارڈ اسٹریم ون اور ٹو کو شدید نقصان پہنچایا۔

یہ پائپ لائنز روسی گیس کو جرمنی پہنچانے کے لیے بنائی گئی تھیں لیکن حملے کے وقت وہ فعال نہیں تھیں کیونکہ روس نے اپنی گیس سپلائی پہلے ہی روک دی تھی۔ جرمن استغاثہ کے مطابق ملزم سرہی کے، جس کا مکمل نام جرمنی کے رازداری سے متعلق قوانین کی وجہ سے افشا نہیں کیا گیا، مبینہ طور پر اس گروہ کا حصہ تھا، جس نے پائپ لائنز پر دھماکا خیز مواد نصب کیا۔

(جاری ہے)

اگر حوالگی کا عمل مکمل ہو گیا تو اس پر جرمنی میں دھماکے اور آئین مخالف تخریب کاری کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔

ملزم نے الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہدھماکوں کے وقت وہ یوکرین میں موجود تھا۔ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے مطابق وہ یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو کا سابق ایجنٹ ہے۔ سرہی کے، کو اٹلی کے ساحلی سیاحتی مقام رِمِنی کے قریب اس وقت حراست میں لیا گیا، جب وہ اپنی بیوی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزار رہا تھا۔

اطالوی حکام کو شبہ ہے کہ وہ بحیرہ روم میں روس کے ''شیڈو فلیٹ‘‘ پر حملوں میں بھی ملوث رہا ہو سکتا ہے۔

ملزم کے وکیل نیکولا کینسٹرینی نے فیصلے کے خلاف اٹلی کی سپریم کورٹ آف کیسّیشن میں اپیل دائر کر دی ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ ملزم کے بنیادی حقوق مثلاً منصفانہ ٹرائل اور قید کے بہتر حالات کو ''خودکار عدالتی تعاون‘‘ کے نام پر نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اٹلی اور جرمنی قریبی عدالتی تعاون رکھتے ہیں اور سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے کالعدم ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

متعلقہ مضامین

  • اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
  • پاکستان اور مالدیپ کے اسپیکرز کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • سیلاب
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے نئی منصوبہ بندی
  • حب کینال کی تباہی کے بعد کراچی پانی کے شدید بحران کا شکار ہے، حلیم عادل شیخ
  • چترال میں شدید بارشیں، سیلاب نے تباہی مچادی
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
  • چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق