سی بی اے یونین کے ساتھ مذاکرات کر کے فی الفورتمام مطالبات حل کیے جائیں،چوہدری محمد یسین WhatsAppFacebookTwitter 0 3 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)سی ڈی اے ملازمین کے پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر تاحال عمل درآمد نہ ہو سکا جس کی وجہ سے مزدوروں میں سخت بے چینی پائی جارہی ہے اس کے ساتھ ساتھ دیگرمسائل جس میں سینی ٹیشن،واٹرسپلائی،سی ڈی اے ہسپتال اور پارلیمنٹ ہاوس ڈائریکٹوریٹ سمیت دیگرشعبوں کی نجکاری،کنٹریکٹ/مسٹررول ملازمین کی مستقلی،کنٹریکٹ پر ہونے والی بھرتیوں میں ملازمین کے بچوں کے لیے مختص کوٹہ سمیت تمام مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے،ان خیالات کا اظہار سی ڈی اے مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یسین نے یونین کی سپریم کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا

اجلاس میں مرکزی عہدیداران،نمائندگان اور سینکڑوں ملازمین نے کثیرتعداد میں شرکت کی،انھوں نے کہا کہ ہم IRA-2012کے تحت سی بی اے بنے اور ملازمین نے پانچویں مرتبہ حق رائے دہی سے ہمیں کامیاب کیا لیکن سی ڈی اے انتظامیہ سی بی اے کا استحقاق مجروع کر رہی ہے اور ہمارے مینڈیت کو تسلیم نہیں کیا جارہا،ہم نے ہمیشہ مفاہمت او رمذاکرات کی سیاست کو فروغ دیا ہے لیکن اس پالیسی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،موجودہ جمہوری حکومت کے دور میں سی ڈی اے انتظامیہ کارویہ ناقابل برداشت ہے،ادارے کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈرسی ڈی اے مزدور یونین کے ساتھ مشاورت کویقینی نہیں بنایاجا رہا

اس موقع پر ہم چیئرمین سی ڈی اے اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سی بی اے یونین کے ساتھ مذاکرات کر کے فی الفورتمام مطالبات جس میں سی ڈی اے مزدور یونین کے معاہدے کے مطابق تمام ملازمین وافسران کے لیے بلاتفریق عیدالانس کی منظوری،اپ گریڈیشن،ملازمین کی ترقیاں،ملازمین کے حوالے سے زیر التوا سمریاں،ادارے میں کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کی مستقلی،سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ملازمین کے بچوں کی بھرتی کے کوٹہ پر عمل درآمد،سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران کی روک تھام سمیت دیگرمسائل حل کیے جائیں،اگرملازمین کے مسائل کو حل نہ کیا گیا تو ہم اپناجمہوری حق استعمال کرتے ہوئے عید کے فوری بعدچیئرمین آفس میں احتجاجی جلسے کا انعقادکریں گے اور اس ضمن میں ادارے کا صنعتی امن خراب ہواتوتمام ترذمہ داری سی ڈی اے انتظامیہ پر ہو گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغانستان سے مذاکرات کے عمل میں خیبرپختونخوا کو شامل ،صوبے میں ڈرون حملے بند کیے جائیں، علی امین گنڈا پور کا مطالبہ افغانستان سے مذاکرات کے عمل میں خیبرپختونخوا کو شامل ،صوبے میں ڈرون حملے بند کیے جائیں، علی امین گنڈا پور کا مطالبہ رواں مالی سال تنخواہ دار طبقے کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کا انکشاف کہتے ہیں 9مئی پر معافی مانگیں، دباو بڑھتا ہے تو میرے پاس ٹیمیں بھیجتے ہیں، عمران خان بھارت میں آر ایس ایس کی سکھوں کو دہشتگرد قرار دینے کی سازش بے نقاب سعودی عرب نے پاکستانیوں کے ویزے کم کردیے،قائمہ کمیٹی اوورسیز پاکستانیز کو بریفنگ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے اردن کے سفیر کی ملاقات،شہر اقتدار کی ترقی، خوشحالی اور خوبصورتی کو مزید بہتر بنانے کیلئے.

.. TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: یونین کے ساتھ کیے جائیں سی بی اے

پڑھیں:

بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بے تاب بھی نہیں، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) پاکستان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ان کا ملک روایتی حریف بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے "تیار ہے لیکن وہ اس کے لیے بے تاب بھی نہیں ہے۔"

مئی کے اوائل میں دونوں ملکوں کے درمیان چار دن کی جھڑپوں کے دوران جنگی طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا تھا، جس کے بعد سے جنگ بندی نافذ ہے، تاہم فریقین میں تعلقات اب بھی کشیدہ ہیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "جب بھی وہ (بھارت) بات چیت کے لیے کہیں گے، کسی بھی سطح پر، تو وہ ہمیں تیار پائیں گے، لیکن ہم اس کے لیے بے تاب بھی نہیں ہیں۔"

آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو

سیاسی بیان بازی کے سبب کشیدگی برقرار

ڈار نے کہا کہ پاکستان پانی سمیت متعدد مسائل پر جامع مذاکرات چاہتا ہے، جب کہ بھارت صرف دہشت گردی کے مسئلے پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم سیاسی تناؤ برقرار ہے، جو بھارتی رہنماؤں، خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات سے بڑھتا رہتا ہے۔

واضح رہے کہ مودی نے حال ہی میں بہار میں آئندہ انتخابات سے متعلق ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ چند روز کی لڑائی تو "صرف ایک ٹریلر" تھا۔

کیا پاکستان بدل رہا ہے؟

ڈار نے کہا کہ "ممکنہ طور پر اندرونی وجوہات کی بنا پر، سیاسی بیان بازی ابھی بھی جاری ہے۔

کاش منطق غالب رہے۔ ہم امن پسند ہیں، معاشی بحالی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، لیکن وقار، خودمختاری اور علاقائی سالمیت سب سے پہلے آتی ہے۔"

انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ان تبصروں کا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بات چیت صرف دہشت گردی پر ہی ہو گی، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ایسا جاری نہیں رہ سکتا۔ ہم سے زیادہ سنجیدہ کوئی اور نہیں ہے۔

تاہم تالی بجانے کے لیے دو ہاتھوں کی ضرورت ہوتی ہے۔"

بھارت نے پاکستانی وزیر خارجہ کے ان بیانات پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم امکان ہے کہ نئی دہلی میں جمعرات کے روز کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اس پر کوئی رد عمل ظاہر کیا جائے۔

پاکستانی وفد کی ’پانی کو ہتھیار بنانے کے لیے‘ بھارت پر تنقید

اس سے قبل نئی دہلی نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لیے صرف ایک ہی معاملہ باقی رہ گیا ہے اور وہ ہے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے کو خالی کرنا۔

واضح رہے کہ متنازعہ خطہ کشمیر پر دونوں ممالک مکمل طور پر اپنا ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور فی الوقت ان کے پاس جزوی طور پر اس کا کنٹرول ہے۔

اسحاق ڈار نے عالمی سطح پر پاکستان کے سفارتی پیغام کو فروغ دینے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کے فعال کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی روس، ترکی اور ایران سمیت بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ روابط نے اس کی سفارتی حیثیت کو نمایاں طور پر مستحکم کیا ہے۔

بھارتی قیادت کے ریمارکس 'انتہائی پریشان کن ذہنیت' کے عکاس ہیں، پاکستان

انہوں نے خاص طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ ترکی کے مثبت سفارتی نتائج کو نوٹ کیا، جس سے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔

جامع مذاکرات میں امریکی کردار کی اہمیت

ادھر واشنگٹن میں امریکہ میں مقیم پاکستانی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کو آسان بنانے میں مدد کے لیے "کریڈٹ" کے مستحق ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "ہمیں اس بات پر بھی توجہ دینی چاہیے کہ امریکی صدر کیا کہہ رہے ہیں۔ دس مختلف مواقع پر، انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں سہولت کاری کا سہرا لیا ہے اور یہ بجا طور پر ہے۔ وہ اس کریڈٹ کے مستحق ہیں، کیونکہ ان کی کوششوں سے ہی جنگ بندی کو ممکن بنانے میں مدد ملی۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "اس لیے اگر امریکہ اس جنگ بندی کو برقرار رکھنے میں پاکستان کی مدد کرنے پر آمادہ ہے، تو اس بات کی توقع کرنا مناسب ہے کہ جامع مذاکرات کے لیے امریکی کردار بھی ہمارے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔

"

بھارت عوامی طور پر اس بات کی تردید کرتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جنگ بندی میں کوئی کردار ادا کیا تھا اور نئی دہلی دو طرفہ مسائل میں تیسرے فریق کی ثالثی کو بھی مستقل طور پر مسترد کرتا ہے۔

پاکستان بھارت کشیدگی: دونوں ملکوں کے جرنیلوں کی ایک دوسرے کو تنبیہ

بلاول بھٹو زرداری کے ان بیانات کا مقصد جنوبی ایشیا میں امریکہ کو زیادہ فعال سفارتی کردار کی جانب متوجہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا، "جی ہاں، امریکہ کے پاس ایک اسٹیبلشمنٹ ہے، ایک سوچ کا نمونہ ہے۔ لیکن زمینی حقائق کو جانتے ہوئے، ہم وہم میں مبتلا نہیں ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اس شہر (واشنگٹن) کی حقیقتیں کیا ہیں، اس کی جغرافیائی سیاست کیا ہے، لیکن ہم یہاں اس لیے ہیں، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا پیغام سچائی کا پیغام ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرارداد کے مطابق ہے۔

" چین کے مقابلے میں بھارت کا تصور کھوکھلا

بلاول نے اس جانب کی بھی اشارہ کیا کہ بھارت کو علاقائی سلامتی کے اینکر کے طور پر تیار کرنے کی امریکی حکمت عملی ناکام ہے۔ نئی دہلی کی حالیہ پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "وہ نیٹ سکیورٹی فراہم کرنے والا دوسروں کو کیا تحفظ فراہم کرے گا، جب وہ خود اپنے لیے ایسا نہیں کر پا رہا ہے؟ انہیں دوسروں کی حفاظت کرنی تھی، لیکن وہ اپنے ہی طیاروں کی حفاظت نہیں کر سکتے تھے۔

"

پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ

بلاول نے کہا، "چین کے مقابلے میں بھارت کا تصور اب کھوکھلا لگتا ہے۔ اب یہ کاغذی ویژن بھی نہیں رہا۔ میرے خیال میں اس نقطہ نظر کا اب از سر نو جائزہ لیا جانا چاہیے۔"

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

متعلقہ مضامین

  • ڈی آئی خان میں دوماندہ پل کے قریب نجی کمپنی کے 11 ملازمین اغوا، 6 بازیاب
  • بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بے تاب بھی نہیں، پاکستان
  • موثر آبی انتظامی حل تلاش کیے جائیں
  • بجٹ مذاکرات: آئی ایم ایف کے مزید مطالبات سامنے آگئے
  • تربت میں اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو اغوا کرلیا گیا
  • اسسٹنٹ کمشنر تربت محمد حنیف نورزئی کو اغوا کرلیا گیا
  • افغانستان سے مذاکرات کے عمل میں خیبرپختونخوا کو شامل ،صوبے میں ڈرون حملے بند کیے جائیں، علی امین گنڈا پور کا مطالبہ
  • لاہور میں قاتل ڈمپر بے قابو، انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی ناقابلِ قبول ہے، محمد سرور چوہدری
  • قابض انتظامیہ نے مزید 3 کشمیریوں کو سرکاری ملازتوں سے برطرف کر دیا