موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافہ: نان ایم ٹیگ اور کم بیلنس والی گاڑیوں پر 50 فیصد اضافی چارجز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) نے ملک بھر کی موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، اضافی ٹول چارجز 15 جون 2025 سے موٹرویز پر لاگو ہوں گے۔
نئی پالیسی کے تحت نان ایم ٹیگ گاڑیوں اور کم بیلنس والی گاڑیوں پر 50 فیصد اضافی ٹول چارجز لاگو ہوں گے۔ یہ اقدام نہ صرف ریونیو میں اضافہ بلکہ ایم ٹیگ کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ ٹریفک کی روانی کو بہتر بنایا جا سکے اور موٹروے نیٹ ورک کو مزید مؤثر انداز میں چلایا جا سکے۔
نئے ٹول ٹیکس کے مطابق اسلام آباد سے لاہور (M-2) موٹروے پر کار کے لیے ٹول ٹیکس 1800 روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ لاہور سے عبدالحکیم (M-3) کے درمیان سفر کرنے والی کاروں کے لیے یہ ٹول 1200 روپے ہو گا۔ پنڈی بھٹیاں سے ملتان (M-4) موٹروے پر کار کے لیے نیا ٹول 1600 روپے اور ملتان سے سکھر (M-5) کے لیے 1800 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ڈی آئی خان سے حاکلہ (M-14) موٹروے پر کار کا ٹول 1000 روپے جبکہ حسن ابدال سے مانسہرہ (E-35) ایکسپریس وے پر کار کے لیے نیا ٹول 450 روپے طے کیا گیا ہے۔
کمرشل گاڑیوں کے لیے بھی ٹول ٹیکس میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ لاہور سے اسلام آباد سفر کرنے والے 2 اور 3 ایکسل ٹرک کے لیے نیا ٹول 7900 روپے جبکہ آرٹی کیولیٹڈ ٹرک کے لیے 10200 روپے مقرر کیا گیا ہے۔
موٹروے حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 15 جون سے قبل اپنے ایم ٹیگ فعال کروا لیں اور اس میں مطلوبہ بیلنس یقینی بنائیں تاکہ اضافی چارجز سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا گیا ہے ٹول ٹیکس ایم ٹیگ پر کار کے لیے
پڑھیں:
سندھ : گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید 2 ماہ کا اضافہ
ویب ڈیسک:سندھ میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید 2 ماہ کا اضافہ کر دیا گیا۔
محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سندھ نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کی تاریخ میں توسیع کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
نئے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نئی جدید سکیورٹی فیچرڈ نمبر پلیٹس کی آخری تاریخ اب 31 دسمبر 2025 ہے۔
واضح رہے کہ سندھ میں اجرک والی نمبر پلیٹس کی ڈیڈ لائن 31 اکتوبر کو ختم ہو چکی ہے۔
پنجاب بار کونسل کی 75 نشستوں کیلئے پولنگ جاری
دوسری جانب محکمہ ایکسائز کا بتانا ہے کہ سندھ بھر میں تقریباً 65 لاکھ موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہیں، صرف کراچی میں یہ تعداد 33 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
بیشتر شہری موٹر سائیکلیں خرید تو لیتے ہیں لیکن انہیں اپنے نام رجسٹرڈ نہیں کرواتے، بلکہ اوپن لیٹر پر ہی استعمال کرتے ہیں جو قانوناً جرم ہے۔