مظفرگڑھ سے ڈارک ویب کا عالمی نیٹ ورک پکڑا گیا، 2 رکنی گینگ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 جون 2025)پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ سے ڈارک ویب کا عالمی نیٹ ورک پکڑا گیا، بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے والا 2 رکنی گینگ پکڑا گیا، گرفتار ملزمان سے 10 بچے بازیاب اور 800 غیر اخلاقی ویڈیوز برآمد، جرمن باشندہ 2 رکنی گینگ کا سرغنہ نکلا،انٹرپول کے ذریعے جرمن باشندے کوطلب کرنے کا فیصلہ، ویڈیوز ڈارک ویب سائٹ پر 100 سے 500 ڈالرز میں فروخت ہوئیں، تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں این سی سی آئی اے کے سربراہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایا کہ پاکستان میں ایک انٹرنیشنل گینگ کام کر رہا تھا جس نے چھوٹے بچوں کیلئے ایک کلب بنایا تھاجہاں بچوں سے زیادتی کر کے ان کی ویڈیوز بناکر انہیں ڈارک ویب پر فروخت کیا جاتا تھا۔
یہ گروہ بچوں کو نازیبا ویڈیوز پر بلیک میل کرتا تھا جبکہ ڈارک ویب پر انہیں ہزاروں ڈالر میں فروخت کیا جاتا تھا۔(جاری ہے)
طلال چوہدری نے انکشاف کیا کہ اس دھندے میں کچھ متاثرہ بچوں کے والدین بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ڈی جی این سی ای آئی اے وقار الدین سید نے بتایا کہ اسپیشل پرانچ نے مظفر گڑھ کے ایک گاوں میں اس کلب کی موجودگی کی موجودگی کی اطلاع دی جس کے بعد تحقیقات کی گئیں تو ہوشربا انکشافات ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرمن شہری نے یہاں آکر باقاعدہ ٹریننگ دی اور پھر مقامی سطح پر چار ملزمان نے اس دھندے کو شروع کیا پہلے مرحلے میں ویڈیوز جرمن شہری کو بھیجی گئیں۔پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مزید بتایا کہ جرمن شہری نے پاکستان آکر اسٹوڈیو تیار کیا کارندوں کو ٹریننگ دی۔6 سے 10 سال کی عمر کے بچوں کو شکار بنایا گیا۔ڈی پی او مظفر گڑھ نے بھی ہماری پوری مدد کی جبکہ انٹرپول بھی این سی ای آئی اے کے ساتھ کام کرتا ہے اور ہمیں وہاں سے بھی اطلاع ملی تھیں۔ یہ گینگ طرز کا یہ پاکستان میں پہلا واقعہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چائلڈ ایبوز کیس میں سزا بھی بڑھا دی گئی ہے۔ چودہ سے بیس سال تک اب سزا ہوگی اور اب ضمانت یا صلح بھی نہیں ہو سکے گی۔وزیرمملکت کے مطابق بچوں سے زیادتی کے حوالے سے 173مقدمات درج کئے گئے ہیں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈارک ویب بتایا کہ
پڑھیں:
ثناء یوسف کو کیوں قتل کیا گیا، ملزم کون ہے اور کیسے پکڑا گیا؟
ثناء یوسف— تصویر بشکریہ انسٹاگرامآئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ پورے ملک سے ثناء یوسف کے قتل پر سوالات پوچھے جارہے تھے، ملزم کی شناخت کرنا انتہائی مشکل مرحلہ تھا۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے پورے ملک سے آوازیں اٹھائی جارہی تھیں، ٹیموں نے سیلولر ٹیکنالوجی سمیت مختلف ٹیکنالوجی پر کام کیا، 300 فون کالز کا تجزیہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ثناء یوسف کا موبائل فون ملزم اپنے ساتھ لے گیا تھا، ایک چھاپہ فیصل آباد اور 2 چھاپے جڑانوالہ میں مارے گئے، ملزم عمر کو ان چھاپوں کی نتیجے میں گرفتار کیا گیا، ملزم کا والد گریڈ 16 کا ملازم تھا۔
علی ناصر رضوی نے کہا کہ ملزم سے ثناء یوسف کا موبائل فون اور آلہ قتل بھی برآمد کرلیا ہے، ملزم میٹرک فیل اور 22 سال کا لڑکا ہے، ملزم بار بار ثناء یوسف سے رابطہ کر رہا تھا، مقتولہ ملزم کو بار بار رد کر رہی تھی۔
ثناء یوسف کے قتل کا مقدمہ والدہ کی مدعیت میں تھانہ سنمبل میں درج کیا گیا ہے۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ثناء یوسف کی سالگرہ پر ملزم نے رابطے کی بھرپور کوشش کی، ملزم نے بار بار سیلولر اور فزیکل رابطے میں ناکامی کے بعد قتل کا منصوبہ بنایا، ملزم موبائل ساتھ لے جا کر ثبوت مٹانا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اندھے قتل کو اسلام آباد پولیس نے 20 گھنٹوں میں ٹریس کیا، ملزم کو ناقابل تردید شواہد کے ساتھ تختہ دار تک پہنچائیں گے، ملزم کو اس وقت فیصل آباد سے اسلام آباد لا رہے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا کہ ثناء یوسف ملزم کے ناپاک ارادوں کو منع کرتی رہی، ثناء یوسف کے کیس کے بعد اسلام آباد سمیت پورے ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 17 سال کی عمر میں سوشل میڈیا پر ان کا انفلوئنس تھا، ثناء یوسف کو شام 5 بجے ان کے گھر میں قتل کیا گیا، ٹک ٹاکر کو 2 گولیاں لگیں وہ جانبر نہ ہوسکیں، یہ کیس ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج تھا، ملزم کی گرفتاری کےلیے 113 کیمروں کی ویڈیوز جمع کیں۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ملزم عمر حیات کو فیصل آباد سے گرفتار کیا، قاتل کی گرفتاری کےلیے 7 ٹیمیں بنائی تھیں۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کا واقعہ گزشتہ روز جی 13 ون میں پیش آیا تھا۔