اظہر محمود کو ٹیم مینجمنٹ کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حیران کُن وجہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ ساتھ وابستگی کی وجہ ٹیم مینجمنٹ کے عہدے سے ہٹادیا گیا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ قومی ٹیم کے ہیڈکوچ مائیک ہیسن مبینہ طور پر فرنچائز کے ساتھ اپنے تعلقات کی وجہ سے اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچنگ اسٹاف کیلئے لابنگ کررہے تھے۔
اس صورتحال کے جواب میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اظہر محمود کو فی الحال کوچنگ اسٹاف میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان کے ساتھ، محمد یوسف بھی ٹیم مینجمنٹ میں جگہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، دونوں کو پی سی بی نے بنگلادیش سیریز کے دوران سائیڈ لائن کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: مینٹورز 2 کروڑ روپوں کیلئے برطرفی کے انتظار میں!
رپورٹس میں کہا جارہا ہے کہ اظہر محمود کو کوچنگ سیٹ اَپ ہٹائے جانے کا مقصد مائیک ہیسن کو پیغام دینا ہے کہ وہ کوچنگ پر توجہ دیں اور غیر ضروری سیاست سے پرہیز کریں۔
مزید پڑھیں: مائیک ہیسن کا بڑا چیلنج "اندرونی ڈرامے" سنبھالنا ہوگا
مائیک ہیسن کی جانب سے ہیڈکوچ بننے کے بعد مبینہ طور پر شاداب خان کی واپسی اور کوچنگ اسٹاف کے اراکان سمیت کئی عہدیداروں کو بورڈ میں لانے کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: "میری سکھائی ٹریننگ کام کرگئی" سرفراز کی پوسٹ وائرل
متعدد رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اظہر محمود اور محمد یوسف کی برطرفی کا براہ راست تعلق مائیک ہیسن کی لابنگ سے تھا۔
اس سے قبل اظہر پاکستان کے بولنگ کوچ رہ چکے ہیں اور انہوں نے ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے میں بھی دلچسپی ظاہر کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اظہر محمود کو مائیک ہیسن
پڑھیں:
فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) سے ایک بار پھر علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 31 دسمبر 2026 سے مؤثر ہوگا، اور اس کی وجہ فلسطین کی یونیسکو میں رکنیت اور امریکی خارجہ پالیسی کے ساتھ تنازعات کو قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ یونیسکو کی پالیسیز اور سرگرمیاں امریکا کے قومی مفاد میں نہیں ہیں۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ یونیسکو تقسیم پیدا کرنے والے سماجی اور ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے اور اس کا جھکاؤ اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کی جانب ہے، جنہیں انہوں نے ’عالمی ایجنڈا‘ اور ’سب سے پہلے امریکا پالیسی سے متصادم‘ قرار دیا۔
فلسطین کی رکنیت پر اعتراضٹیمی بروس نے 2011 میں یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو مکمل رکنیت دیے جانے کو ’انتہائی مسئلہ انگیز‘ اور امریکی پالیسی کے خلاف قرار دیا، اور کہا کہ یہ اقدام تنظیم میں ’اسرائیل مخالف بیانیے‘ کو تقویت دیتا ہے۔
پہلے بھی 2 بار علیحدگی
یہ تیسری مرتبہ ہے جب امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے 1984 میں صدر رونالڈ ریگن کے دور میں یونیسکو پر سیاسی رنگ غالب ہونے اور دیگر وجوہات کی بنا پر علیحدگی اختیار کی گئی۔
2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنظیم پر ’اسرائیل مخالف تعصب’ اور ناقص انتظام کا الزام لگا کر علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
2023 میں صدر جو بائیڈن کے دور حکومت میں امریکا دوبارہ رکن بنا، مگر اب موجودہ حکومت نے ایک بار پھر علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔
یونیسکو کی سربراہ کا ردعملیونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے امریکی فیصلے پر ’ شدید افسوس‘ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ’ کثیرالجہتی کے اصولوں کے منافی‘ ہے۔ انہوں نے امریکا کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے یونیسکو کی جانب سے ہولوکاسٹ کی تعلیم اور یہود دشمنی کے خلاف اقدامات کا حوالہ دیا۔
ازولے نے واضح کیا کہ تنظیم نے 2018 کے بعد اصلاحات کی ہیں، مالیاتی نظام کو متنوع بنایا ہے اور اب امریکی تعاون یونیسکو کے کل بجٹ کا صرف 8 فیصد ہے، جب کہ تنظیم کی رضاکارانہ مالی امداد دوگنی ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی ملازمتیں ختم نہیں کی جائیں گی اور یونیسکو امریکی نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا فلسطین یونیسکو