اعتراضات دور کیے بغیر لینڈ ریفارمز ایکٹ قبول نہیں، انجمن امامیہ گلگت بلتستان
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اجلاس میں طے ہوا کہ جب تک یہ اعتراضات دور نہیں کئے جاتے تب تک اس ایکٹ کو کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ اعتراضات یہ ہیں کہ 1986ء سے تا ایں دم الائٹمنٹس پر پابندی کے باوجود وفاقی و صوبائی اداروں کے نام الاٹ شدہ ہزاروں کنال زمین کو منسوخ کئے بغیر قانونی تحفظ دینا عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سکردو میں مرکزی انجمن امامیہ بلتستان اور مرکزی انجمن امامیہ گلگت کا ایک مشترکہ اجلاس زیر صدارت صدر انجمن امامیہ بلتستان آغا سید باقر الحسینی منعقد ہوا جس میں علامہ سید راحت حسین الحسینی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کے مختلف سیاسی و سماجی ایشوز پر گفت و شنید ہوئی، بالخصوص لینڈ ریفارمز ایکٹ اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کی گرفتاری پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں طے ہونے والے فیصلوں کی روشنی میں مرکزی انجمن امامیہ گلگت اور مرکزی انجمن امامیہ بلتستان کا یہ مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا کہ لینڈ ریفارمز ایکٹ میں گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے عوامی اعتراضات کو دور کیا جائے۔ گلگت بلتستان کے عوام کا موقف یہ ہے کہ دریا کے کنارے سے لے کر پہاڑ کی چوٹی تک کی زمین عوام کی ہے اور گلگت بلتستان کے عوام ہی ان زمینوں کے مالک ہیں۔ لہذا لینڈ ریفارمز ایکٹ کو عوامی حقوق کا محافظ ایکٹ بنانے کے لئے اس میں موجود اعتراضات کو دور کیا جائے۔
اجلاس میں طے ہوا کہ جب تک یہ اعتراضات دور نہیں کئے جاتے تب تک اس ایکٹ کو کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ اعتراضات یہ ہیں کہ 1986ء سے تا ایں دم الائٹمنٹس پر پابندی کے باوجود وفاقی و صوبائی اداروں کے نام الاٹ شدہ ہزاروں کنال زمین کو منسوخ کئے بغیر قانونی تحفظ دینا عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ نیز الائٹس شدہ رقبہ جات کو تا حال مخفی رکھا گیا ہے۔ دس فیصد زمین کو سرکار کے نام مختص کرنے کے لئے جو شق رکھی گئی ہے وہ بھی عوامی حقوق کے تحفظ کی منافی ہے۔ زمینوں کے حوالے سے ضلعی سطح پر کمیٹی کے قیام کے لئے منتخب عوامی نمائندوں کی بے توقیری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کو چئیرمین بنا کر مزید با اختیار بنانا نہ صرف عوامی حقوق سے روگردانی کا سبب ہوگا بلکہ منتخب عوامی نمائندوں کے وقار کو بھی مجروح کرنے کا باعث بنے گا۔ ایکٹ میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ گلگت بلتستان کے تمام پہاڑ عوامی ملکیت ہونگے مگر اس سے پہلے ہی حکومت نے ان تمام پہاڑوں کو آن لائن لیز کے ذریعے مختلف غیر مقامی لوگوں کے نام دے چکی ہے جس پر شدید تحفظات ہے۔
ایکٹ میں زمینوں کے حوالے سے ڈسڑکٹ بورڈ کے فیصلے کو حتمی قرار دے کر سول عدالتوں میں جانے سے روکنے کے لئے جو قانون وضع کیا گیا ہے وہ بھی پاکستانی آئین، قانون اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ گورنر گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اس بل کو واپس اسمبلی میں بھیج دیں اور ان تمام اعتراضات کو دور کرنے کے بعد ایکٹ کو حتمی شکل دیا جائے بصورت دیگر عوام اس ایکٹ کے خلاف تحریک چلانے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ اجلاس میں مزید کہا گیا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض اراکین کو عوامی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی پاداش میں بلاجرم و خطا گرفتار کیا گیا ہے لہذا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ان گرفتار شدہ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کے خلاف مقدمات کو ختم کیا جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ درج بالا مطالبات پر غور نہ ہونے اور عملی اقدامات نہ کرنے کی صورت میں ہم یہ حق محفوظ رکھتے ہیں کہ وہ احتجاجی اقدامات کرنے پر مجبور ہو جائیں، لہذا درج بالا مطالبات کو حکومتی ارباب فوری طور پر حل کریں بصورت دیگر حکومت کو سخت عوامی رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مرکزی انجمن امامیہ لینڈ ریفارمز ایکٹ گلگت بلتستان کے عوامی حقوق اجلاس میں کیا جائے کمیٹی کے ایکٹ کو کیا گیا کے لئے کے نام
پڑھیں:
وفاقی وزیر امیر مقام کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد
وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے گلگت بلتستان کے یوم آزادی کے موقع پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام کو یوم آزادی کے موقع پر دل کی اتھاہ گہرایوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ ایک منفرد اعزاز ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگ اپنے وطن کی آزادی کا دن دو بار مناتے ہیں، ایک 14 اگست کے دن اور دوسرا یکم نومبر کو۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے گلگت بلتستان کے یوم آزادی کے موقع پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام کو یوم آزادی کے موقع پر دل کی اتھاہ گہرایوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ ایک منفرد اعزاز ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگ اپنے وطن کی آزادی کا دن دو بار مناتے ہیں، ایک 14 اگست کے دن اور دوسرا یکم نومبر کو۔ انہوں نے کہا اس دن کو گلگت بلتستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے، وہ دن تھا جب اس خطے کے لوگوں نے اپنی آزادی حاصل کی اور پاکستان کے ساتھ شامل ہوئے۔ اس خوشی کے موقع پر مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے ان بہن بھائیوں کو بھی یاد کرتے ہیں، غیور کشمیر کے باسی سات دہائیوں سے حق خود ارادیت کیلئے برسر پیکار ہیں۔ انجینئر امیر مقام نے مزید کہا کہ اپنی مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتا ہوں، افواج پاکستان ہماری سرحدوں اور خودمختاری کی محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کو اولین ترجیح دیتی ہے، گلگت بلتستان سی پیک کے حوالے سے اہم خطہ ہے۔پاکستان مسلم لیگ نون نے اپنے ادوار میں گلگت بلتستان میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خطہ سیاحت کے حوالے سے پوری دنیا میں اعلی مقام رکھتا ہے، وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں سیاحت کی ترقی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گی۔ سب ملکر گلگت بلتستان اور پاکستان کی ترقی کیلئے ایک بن کر ترقی کے منازل طے کریں گے۔