Islam Times:
2025-07-23@22:30:18 GMT

امریکی تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے، سید عباس عراقچی

اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT

امریکی تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے، سید عباس عراقچی

اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقاومت کوئی فرد یا تنظیم نہیں، بلکہ ایک آزادی کی تحریک ہے جو شہیدوں کے خون سے زندہ ہے اور جاری رہے گی۔ قائدین کی شہادت نے مقاومت کو کمزور نہیں بلکہ اسے مزید مضبوط کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے لبنانی چینل المنار کو انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ تہران اور بیروت کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔ انہوں نے بیروت جانے والی براہ راست ایرانی پروازوں کی بندش پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی فنی یا عملی رکاوٹ کا جائزہ لینے اور اسے حل کرنے کے لئے تیار ہیں۔ خوش قسمتی سے لبنان بھی حقیقی عزم رکھتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معمول کے مطابق براہ راست پروازیں بحال ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لبنان کے ساتھ سیاسی، معاشی اور تجاری تعلقات کو باہمی احترام کے دائرے میں فروغ دیں گے۔ ایران اور لبنان کے تعلقات کو اپنے فطری راستے پر واپس آنا چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے لبنانی حکام میں بھی مثبت ارادہ نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران، لبنان کی تعمیر نو میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ ایرانی کمپنیوں کو بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تعمیر کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ اگر سرکاری سطح پر درخواست کی جائے تو ہم مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔
  اپنے انٹرویو کے دوسرے حصے میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ حزب‌ الله ایک خود مختار لبنانی تحریک ہے۔ تہران، لبنان کے داخلی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت کے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے اپنے دورہ بیروت اور مرقد شهید "سید حسن نصر الله" کی زیارت کو ایک دل کو چھو لینے والا لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصر الله کی قبر پر حاضری ہمارے لئے بہت دردناک ہے۔ ہم نے اس عظیم شہید سے سیکھا کہ ایک قیادت کے ہاتھ گرنے والا پرچم دوسری قیادت کے ہاتھ میں آ جاتا ہے۔ سید عباس عراقچی نے لبنان پر ایرانی بالادستی جیسے الزامات یا مقاومت کو ایرانی پراکسیز کہنا لبنان دشمنوں کے من گھڑت الزامات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ ایک آزاد لبنانی تحریک ہے جو اپنے ملک کے سیاسی اور سماجی میدان میں سرگرم ہے۔ یہ تحریک ایران کا بازو نہیں بلکہ اس کے فیصلے مکمل طور پر قومی ہیں اور لبنان کے مفادات کے مطابق ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم لبنان کے معاملات میں کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتے ہیں۔ مقاومت کا مسلح ہونا یا نہ ہونا لبنان کا اندرونی معاملہ ہے۔ جسے لبنان کی حکومت اور عوام کے درمیان قومی مکالمے کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔

سید عباس عراقچی نے صیہونی رژیم کو جارحیت، قبضے اور جرائم کا مجموعہ قرار دیا۔ انہوں نے عالمی برداری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ تل ابیب، بیروت کے حوالے سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔ انہوں نے کہا کہ مقاومت کوئی فرد یا تنظیم نہیں، بلکہ ایک آزادی کی تحریک ہے جو شہیدوں کے خون سے زندہ ہے اور جاری رہے گی۔ قائدین کی شہادت نے مقاومت کو کمزور نہیں بلکہ اسے مزید مضبوط بنایا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ کا خون مقاومت کو نئی قوت دے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یورینیم کی افزودگی، ایرانی سائنسدانوں کی سب سے بڑی علمی کامیابی ہے، جس سے ہم کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ یہ عمل نہ صرف ملک کی صنعتی اور طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے بلکہ تیار کردہ ریڈیو آئسوٹوپس سالانہ دس لاکھ سے زائد ایرانی مریضوں کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔  

سید عباس عراقچی نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ہمارے سائنسدانوں نے اس کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ اس لیے ہم دباؤ میں نہیں آئیں گے اور پُرامن جوہری توانائی کے اپنے جائز و قانونی حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ جوہری مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی تفصیلات بات چیت کے کمرے تک ہی محدود رہنی چاہئیں۔ ہم امریکی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں اور مناسب وقت پر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف کسی بھی دراندازی کا سخت جواب دیا جائے گا۔ ہماری دفاعی صلاحیتیں اتنی اعلیٰ سطح پر ہیں کہ جس کی وجہ سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا انتہائی مشکل ہے۔ ہمارا بنیادی ڈھانچہ اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ حملے کی صورت میں جوہری پروگرام کو فیصلہ کن نقصان پہچانا ممکن نہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی انہوں نے کہا کہ مقاومت کو تحریک ہے لبنان کے کے لیے

پڑھیں:

جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو

ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ ایران اسرائیل کی کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور تہران اپنا یورینیم افزودگی (uranium enrichment) کا پروگرام بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ

صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم کسی بھی نئی اسرائیلی کارروائی کے لیے تیار ہیں اور ہماری افواج اسرائیل کی گہرائی میں دوبارہ حملے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی دیرپا ثابت نہیں ہوگی اور ایران نے ہر ممکنہ صورتحال کے لیے خود کو تیار کر رکھا ہے۔

ان کے مطابق اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا اور ہم نے بھی اسے گہرے زخم دیے ہیں، لیکن وہ اپنے نقصانات چھپا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی قیادت کو ختم کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں، اگرچہ کئی سینیئر فوجی اور جوہری سائنس دان مارے گئے اور تنصیبات کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں:ایران پاکستانی حمایت کبھی نہیں بھولے گا، صدر مسعود پزشکیان کا محسن نقوی سے اظہار تشکر

صدر ایران نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل نے 15 جون کو تہران میں اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ان پر حملے کی کوشش کی جس میں وہ معمولی زخمی ہوئے۔

جوہری پروگرام پر بات کرتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ ہم ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف ہیں، یہ ہمارا سیاسی، مذہبی، اخلاقی اور اسٹریٹیجک مؤقف ہے، لیکن پرامن مقاصد کے لیے افزودگی جاری رہے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے جوہری راز تنصیبات میں نہیں بلکہ سائنس دانوں کے ذہنوں میں ہیں۔

امریکی اڈے پر حملے سے متعلق صدر پزشکیان نے وضاحت کی کہ قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ قطر کے خلاف نہیں تھا، بلکہ یہ ان حملوں کا جواب تھا جو امریکا نے ایران پر کیے تھے۔ اس حوالے سے انہوں نے قطر کے امیر کو ذاتی طور پر فون کر کے ایران کا مؤقف بھی واضح کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے اختتام کے بعد صدر پزشکیان کا پہلا اہم بیان ہے۔ اس جنگ میں امریکہ نے اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران ایٹمی معاہدہ: امریکا اور یورپ کا آئندہ ماہ کی آخری تاریخ پر اتفاق

دوسری طرف ایران، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات جمعہ کو ترکی میں ہونے جا رہے ہیں۔

یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ اگر ایران مذاکرات کی بحالی میں ناکام رہا تو اس پر دوبارہ عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایٹمی پروگرام ایرانی صدر پزشکیان

متعلقہ مضامین

  • حزب‌ الله کا سعودی چینل العربیہ کے الزامات پر ردعمل
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک مرتبہ پھر بحر عمان میں آمنے سامنے آگئے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
  • چار جنرل نشستوں پر ظہیر عباس بانی سے نام لے آئے تھے، سلمان اکرم
  • ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ