امریکی تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقاومت کوئی فرد یا تنظیم نہیں، بلکہ ایک آزادی کی تحریک ہے جو شہیدوں کے خون سے زندہ ہے اور جاری رہے گی۔ قائدین کی شہادت نے مقاومت کو کمزور نہیں بلکہ اسے مزید مضبوط کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے لبنانی چینل المنار کو انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ تہران اور بیروت کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔ انہوں نے بیروت جانے والی براہ راست ایرانی پروازوں کی بندش پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی فنی یا عملی رکاوٹ کا جائزہ لینے اور اسے حل کرنے کے لئے تیار ہیں۔ خوش قسمتی سے لبنان بھی حقیقی عزم رکھتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معمول کے مطابق براہ راست پروازیں بحال ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لبنان کے ساتھ سیاسی، معاشی اور تجاری تعلقات کو باہمی احترام کے دائرے میں فروغ دیں گے۔ ایران اور لبنان کے تعلقات کو اپنے فطری راستے پر واپس آنا چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے لبنانی حکام میں بھی مثبت ارادہ نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران، لبنان کی تعمیر نو میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ ایرانی کمپنیوں کو بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تعمیر کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ اگر سرکاری سطح پر درخواست کی جائے تو ہم مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔
اپنے انٹرویو کے دوسرے حصے میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ حزب الله ایک خود مختار لبنانی تحریک ہے۔ تہران، لبنان کے داخلی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت کے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے اپنے دورہ بیروت اور مرقد شهید "سید حسن نصر الله" کی زیارت کو ایک دل کو چھو لینے والا لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصر الله کی قبر پر حاضری ہمارے لئے بہت دردناک ہے۔ ہم نے اس عظیم شہید سے سیکھا کہ ایک قیادت کے ہاتھ گرنے والا پرچم دوسری قیادت کے ہاتھ میں آ جاتا ہے۔ سید عباس عراقچی نے لبنان پر ایرانی بالادستی جیسے الزامات یا مقاومت کو ایرانی پراکسیز کہنا لبنان دشمنوں کے من گھڑت الزامات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ ایک آزاد لبنانی تحریک ہے جو اپنے ملک کے سیاسی اور سماجی میدان میں سرگرم ہے۔ یہ تحریک ایران کا بازو نہیں بلکہ اس کے فیصلے مکمل طور پر قومی ہیں اور لبنان کے مفادات کے مطابق ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم لبنان کے معاملات میں کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتے ہیں۔ مقاومت کا مسلح ہونا یا نہ ہونا لبنان کا اندرونی معاملہ ہے۔ جسے لبنان کی حکومت اور عوام کے درمیان قومی مکالمے کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔
سید عباس عراقچی نے صیہونی رژیم کو جارحیت، قبضے اور جرائم کا مجموعہ قرار دیا۔ انہوں نے عالمی برداری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ تل ابیب، بیروت کے حوالے سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔ انہوں نے کہا کہ مقاومت کوئی فرد یا تنظیم نہیں، بلکہ ایک آزادی کی تحریک ہے جو شہیدوں کے خون سے زندہ ہے اور جاری رہے گی۔ قائدین کی شہادت نے مقاومت کو کمزور نہیں بلکہ اسے مزید مضبوط بنایا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ کا خون مقاومت کو نئی قوت دے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یورینیم کی افزودگی، ایرانی سائنسدانوں کی سب سے بڑی علمی کامیابی ہے، جس سے ہم کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ یہ عمل نہ صرف ملک کی صنعتی اور طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے بلکہ تیار کردہ ریڈیو آئسوٹوپس سالانہ دس لاکھ سے زائد ایرانی مریضوں کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔
سید عباس عراقچی نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ہمارے سائنسدانوں نے اس کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ اس لیے ہم دباؤ میں نہیں آئیں گے اور پُرامن جوہری توانائی کے اپنے جائز و قانونی حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ جوہری مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی تفصیلات بات چیت کے کمرے تک ہی محدود رہنی چاہئیں۔ ہم امریکی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں اور مناسب وقت پر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف کسی بھی دراندازی کا سخت جواب دیا جائے گا۔ ہماری دفاعی صلاحیتیں اتنی اعلیٰ سطح پر ہیں کہ جس کی وجہ سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا انتہائی مشکل ہے۔ ہمارا بنیادی ڈھانچہ اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ حملے کی صورت میں جوہری پروگرام کو فیصلہ کن نقصان پہچانا ممکن نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی انہوں نے کہا کہ مقاومت کو تحریک ہے لبنان کے کے لیے
پڑھیں:
وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا، جس میں منشیات فروش دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اور انسدادِ منشیات اور داخلی سلامتی کے حوالے سے کئی اہم اعلانات کیے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے حکم پر آج صبح امریکی افواج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا۔ حملے میں تین دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نے وینزویلا کے منشیات فروش کارٹیل کے ایک جہاز کو نشانہ بنایا، جو امریکی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور مفادات کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ کارروائی کے وقت دہشت گرد منشیات کی منتقلی میں مصروف تھے تاہم امریکی افواج کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا، انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو اگلا قدم شکاگو کی جانب ہوگا۔
داخلی معاملات پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ میمفس میں بدامنی عروج پر ہے اس لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی مرحلہ وار کی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ شکاگو اور نیو اورلینز میں بھی نیشنل گارڈز تعینات کیے جائیں گے تاکہ جرائم کا خاتمہ کیا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ٹیفا سمیت تمام شدت پسند مظاہرین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ احتجاج کے نام پر پیشہ ور مظاہرین جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں، جبکہ بائیں بازو کے شدت پسند انٹرنیٹ کے ذریعے نوجوانوں کو برین واش کر رہے ہیں۔ چارلی کرک کے قاتل کی ذہن سازی کو بھی انہی عناصر سے جوڑا گیا۔
بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ قطر امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور اسرائیل قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، انہوں نے بتایا کہ حماس نے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے میمفس سیف ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دے دی ہے اور کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے بیانیے کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے مثبت اشارہ ہے۔