امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک نیا صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ان ممالک میں افغانستان، ایران، یمن، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، ہیٹی، اریٹریا، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، اور ایکویٹوریل گنی شامل ہیں۔ اس پابندی کا اطلاق پیر سے ہو گا۔

صدر ٹرمپ نے اس اقدام کو کولوراڈو کے شہر بولڈر میں ایک یہودی احتجاج پر ہونے والے حملے کے بعد ضروری قرار دیا، جس میں مشتبہ حملہ آور محمد صبری سلیمان کو غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم قرار دیا گیا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے ہجوم پر آتش گیر مواد اور پٹرول چھڑک کر حملہ کیا۔

اس کے علاوہ 7 ممالک پر جزوی سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں، جن میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔

صدر ٹرمپ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ بولڈر میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے نے ثابت کر دیا ہے کہ غیر جانچے پرکھے غیر ملکی شہری ہمارے ملک کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ ہم ایسے افراد کو یہاں نہیں چاہتے۔

انہوں نے نئی پابندیوں کا موازنہ اپنی 2017 کی پہلی مدتِ صدارت میں لگائی گئی ’طاقتور‘ سفری پابندیوں سے کیا، جنہیں اُس وقت دنیا بھر میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اُس وقت کی پابندیوں نے امریکہ کو ان دہشت گرد حملوں سے محفوظ رکھا جو یورپ میں ہوئے۔

صدر ٹرمپ کے مطابق یہ نئے اقدامات ان ممالک پر لاگو کیے گئے ہیں جو مناسب ویزہ چھان بین، شناختی معلومات کی فراہمی، یا پاسپورٹ تصدیق کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ خاص طور پر افغانستان، یمن، لیبیا، صومالیہ اور سوڈان کو اس فہرست میں “غیر مستحکم اور ناقابلِ اعتماد” قرار دیا گیا ہے۔

ایران کو “دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ریاستی ملک” قرار دیتے ہوئے بھی شامل کیا گیا ہے، باوجود اس کے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔

وینزویلا کے وزیر داخلہ دیوسدادو کابیو نے امریکی اعلان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا:

“امریکہ میں موجودگی وینزویلا کے شہریوں کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔”

یہ نیا حکم نامہ اچانک جاری کیا گیا، جب ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران تقریباً 3,000 سیاسی مقرّرین سے خطاب کیا۔ حیران کن طور پر، اعلان کے وقت کوئی بھی صحافی موجود نہیں تھا، حالانکہ اس سے قبل ٹرمپ اکثر ایسی پالیسیوں کا اعلان صحافیوں کے سامنے کیا کرتے تھے۔

وائٹ ہاؤس کی نائب پریس سیکرٹری ایبیگیل جیکسن نے X (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا:

“صدر ٹرمپ امریکی عوام کو ان غیر ملکی عناصر سے بچانے کے اپنے وعدے پر عمل پیرا ہیں جو ہمارے ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔”

ٹرمپ نے علیحدہ طور پر ہارورڈ یونیورسٹی آنے والے غیر ملکی طلباء پر ویزہ پابندی کا بھی اعلان کیا ہے، جسے ناقدین نے “لبرل اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن” سے تعبیر کیا ہے۔

یہ نئی پابندیاں بھی ممکنہ طور پر قانونی چیلنجز کا سامنا کر سکتی ہیں، جیسا کہ ٹرمپ کی متعدد سابقہ پالیسیاں کر چکی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کی تیاریاں

بطور میزبان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے23  ستمبرکواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سیشن میں شرکت کے لیے آئے ہوئے سربراہانِ مملکت سمیت اعلٰی عہدیداران کے اعزاز میں عشائیہ دیا جائے گا۔

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر کے درمیان سرسری ملاقات بھی متوقع ہے لیکن اِس کے ساتھ ساتھ واشنگٹن اور اقوام متحدہ میں پاکستانی سفارتی عملہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان باضابطہ ملاقات کے لیے بھی کوشاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا پاکستان کے لیے بہت سے دروازے کھولنے والا ہے، محمد عاطف

سفارتی ذرائع کے مطابق امریکا میں پاکستانی سفارتخانے نے اس ضمن میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے اس مجوزہ ملاقات کے ضِمن میں درخواست بھی کی ہے لیکن ابھی اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

پاکستانی دفترِخارجہ نے فی الحال اِس بات کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم اتنا ضرور کہا ہے کہ ملاقات کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں جلد کنفرم کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ

لیکن اس سے ہٹ کر کئی ذرائع بتا رہے ہیں 25 ستمبر 2025 کو متحدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائنز پر نیویارک یا واشنگٹن میں صدر ٹرمپ اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات متوقع ہے۔

روزنامہ دی نیوز کی خبر کے مطابق اس دورے میں وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ساتھ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی ہوں گے اور یہ ملاقات پاکستان کی قطراورسعودی عرب کے ساتھ مشاورت کے بعد عمل میں آئے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان امریکا تعلقات کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان، سعودی عرب اور قطر کے درمیان دوحہ پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں طویل مشاورت ہوئی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف 21 سے 27 ستمبر تک امریکا کا دورہ کریں گے، جہاں وہ 26 ستمبر کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، اس موقع پر وہ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

اپنے اس دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریس سے ملاقات بھی کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ امریکا جنرل اسمبلی شہباز شریف وزیر اعظم

متعلقہ مضامین

  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • ٹرمپ کے خلا ف لندن میں احتجاج، مظاہرین کاغزہ جنگ رکوانے کا مطالبہ
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟
  • ٹرمپ کا نیو یارک ٹائمز کیخلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹر مپ کا نیو یارک ٹائمز کیخلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کی تیاریاں
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی