ثناء یوسف کے قاتل کی عدالت میں پیشی، چہرہ چھپانے پر عوام کا شدید ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
---فائل فوٹوز
ٹک ٹاک اسٹار اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ثناء یوسف کے قاتل کی عدالت میں پیشی پر چہرہ سیاہ کپڑے سے ڈھاپنے پر عوام میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔
17 سالہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ثناء کو 2 جون کو اس وقت قتل کر دیا گیا جب ایک اور ٹک ٹاکر عمر حیات نے ان سے دوستی کی پیشکش کی جسے ثناء نے مسترد کردیا تھا۔
پولیس کے مطابق قاتل نے سوشل میڈیا کے ذریعے ثناء سے رابطہ کیا اور اسے پسند کرنے لگا، مگر بار بار انکار کے باوجود عمر حیات نے انکار برداشت نہ کیا اور انتہائی ظالمانہ قدم اٹھایا۔
اسلام آباد میں پیش آنے والا یہ لرزہ خیز واقعہ عوام و خواص کو شدید دکھ اور صدمے سے دوچار کر گیا ہے
قاتل عمر حیات کا تعلق فیصل آباد سے ہے، پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے اسے گرفتار کیا، گرفتاری کے بعد اس نے اعترافِ جرم بھی کیا، عدالت نے اسے 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، عدالت میں پیشی کے دوران ملزم کے چہرے پر سیاہ نقاب تھا۔
پیشی کے دوران ملزم کا چہرہ چھپانے پر عوام کا شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا، سوشل میڈیا پر صارفین نے سوال اٹھایا کہ جب ایک بے گناہ بچی کی تصاویر ہر جگہ پھیلا دی گئیں ہیں اور لوگ اسے بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے، تو ایک قاتل کا چہرہ کیوں چھپایا جا رہا ہے؟
اداکارہ مشی خان نے بھی اس متعلق سے آواز بلند کی، انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی ملزم گرفتار ہوتا ہے تو اسے سیاہ کپڑے سے کیوں چھپا دیا جاتا ہے؟ ایسے مجرموں کا چہرہ عوام کے سامنے آنا چاہیے تاکہ سب کو پتہ چلے کہ یہ وہی شخص ہے جس نے ایسا بھیانک جرم کیا۔
سوشل میڈیا پر عوام غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں، صارفین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اصل قاتل ہے تو اس کا چہرہ کیوں چھپایا جا رہا ہے؟ ایسے مجرموں کو اس لیے چھپایا جاتا ہے تاکہ بعد میں آسانی سے ضمانت پر رہا کیا جا سکے، اس کا چہرہ دکھاؤ تاکہ پورا ملک جانے کہ یہ وہ درندہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر عوام کا چہرہ
پڑھیں:
امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظبی: متحدہ عرب امارات نے شدید گرمی سے عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے نئی حکمتِ عملی مرتب کر لی ہے۔
اماراتی نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی اور پبلک ہیلتھ سینٹر کے درمیان اس حوالے سے پانچ سالہ معاہدہ طے پایا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، اس معاہدے کے تحت شدید گرمی، نمی اور فضائی آلودگی سے متعلق جدید ڈیٹا کا تبادلہ کیا جائے گا۔ ملک بھر میں کسی بھی مقام پر درجہ حرارت کے خطرناک حد تک بڑھنے کی صورت میں شہریوں کو فوری طور پر ڈیجیٹل اطلاعات فراہم کی جائیں گی۔
اس منصوبے کے تحت متاثرہ علاقوں میں موجود افراد کو بروقت خبردار کیا جائے گا، جس سے نہ صرف فوری اقدامات ممکن ہوں گے بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں یو اے ای کا درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا تھا، جب کہ مئی اور اپریل کے مہینے بھی غیر معمولی طور پر گرم ریکارڈ کیے گئے تھے۔
یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ متحدہ عرب امارات میں دوپہر 12:30 سے 3:30 بجے تک کھلی دھوپ میں کام کرنے پر پابندی عائد ہے۔