اپنی جانوں و اہل وعیال کو جہنم سے بچائیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
یاایہا الذین آمنوا قواانفسکم واھلیکم نارا وقودھاالناس والحجارۃ اسلام ایک پاکیزہ، پرامن مہذب معاشرے کی تشکیل چاہتا ہے اور اس کیلئے مختلف مدارج میں مختلف افراد کی ذمہ داریاں لگائی ہیں ۔اولا والدین کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ اولاد کی تربیت حلال اور پاکیزہ رزق سے کریں قرآن و سنت کی روشنی میں اس تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں اسے اس کے خالق و مالک کا تعارف کروائیں اسے صاحب شریعت جناب رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ سے روشناس کروائیں ،اپنی عملی زندگی کو سنت کے مطابق بناکر اسے عملی نمونہ بنائیں،دوسرے نمبر پہ اساتذہ ہیں جن کی گود میں قوم کے نونہال ایک طویل عرصے تک اور زندگی کے قیمتی ترین لمحات گزارتے ہیں،اساتذہ کرام کی ذمہ داری والدین سے بھی دو گنا ہے کہ وہ قوم کے بچوں کو معلم بن کر علوم دینی اور دنیاوی کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسے علم نافع اور مضر کی پہچان کروائیں،علم سے مقصود جو کہ کارساز عالم کی پہچان معرفت اور ابدی کامرانی ہے اس سے آگاہ کریں قوم کے مستقبل کے معماروں کی اس سطح پر نظریاتی فکری اور اخلاقی تربیت کریں کہ وہ کل کو ایک مہذب باشرع اور باشعور قوم کی قیادت کرسکیں اساتذہ اپنے عمل کو نمونہ بنائیں اور یہ دینی اور عصری اداروں اور تربیت گاہوں کے اساتذہ کی یکساں ذمہ داری ہے۔ تیسرے نمبر پہ مملکتی امور کے ذمہ داران یعنی حکمران اس کے پابند ہیں کہ وہ ایک پاکیزہ پرامن مہذب معاشرے کی تشکیل کے لئے قوم کے افراد کو اولاد کی طرح سنبھالیں ان کو تعلیم و تربیت اور کسب معاش کے وسائل گھر کی دہلیز پہ فراہم کریں تاکہ قوم امن و سکون کے ساتھ اپنی دینی ‘اخلاقی ‘معاشی ‘معاشرتی زندگی کی تعمیر کرسکے۔ چوتھے نمبر پہ قوم کے محافظ ادارے ہیں جو مملکت کے باشندوں کے امن و سکون اور سلامتی کو دشمن سے محفوظ رکھنے کے لئے سرحدات کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں تاکہ مملکت کے شہرودیہات قصبے اور محلے پرامن اور محفوظ رہیں۔ پانچویں نمبر پہ عدل و انصاف کے ادارے ہیں جو قوم کو یکساں چھوٹے بڑے امیر کبیر کے درمیان امتیاز کے بغیر عدل و انصاف فراہم کریں تاکہ کوئی کسی کا حق غصب نہ کرسکے اور حقیقی معنوں میں ایک مہذب پر امن پاکیزہ دینی معاشرہ تشکیل پاسکے جہاں کسی کو کسی سے کسی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو۔
حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ’’آج عالم اسلامی کے قائدین و مفکرین اور اس کی جماعتوں اور حکومتوں کیلئے کرنے کا کام یہ ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں ایمان کا بیج دوبارہ بونے کی کوشش کریں، جذبہ دینی کو پھر متحرک کریں اور پہلی اسلامی دعوت کے اصول و طریق کار کے مطابق مسلمانوں کو ایمان کی دعوت دیں اور اللہ و رسول اور آخرت کے عقیدہ کی پوری طاقت کے ساتھ دوبارہ تبلیغ و تلقین کریں، اس کے لئے وہ سب طریقے استعمال کریں جو اسلام کے ابتدائی داعیوں نے اختیار کئے تھے، نیز وہ تمام وسائل اور طاقتیں کام میں لائیں جو عصر جدید نے پیدا کردی ہیں‘‘۔ ہمیں ماننا پڑے گا کہ ہماری جدید تہذیب اور موجودہ فکری قیادت معاشرہ انسانی کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے افراد تیار کرنے اور انسان کی سیرت سازی میں بری طرح ناکام رہی ہے۔وہ سورج کی شعاعوں کو گرفتار کرسکتی ہے،وہ خلا میں سفر کرنے والے محفوظ اور سریع السیر(تیز رفتار)آلات پیدا کرسکتی ہے،وہ انسان کو چاند اور دوسرے سیاروں پر پہنچا سکتی ہے،وہ ذرائی طاقت سے بڑے بڑے کام لے سکتی ہے،وہ ملک سے غریبی دور سکتی ہے،وہ علم ہنر کو آخری نقطہ عروج تک پہنچا سکتی ہے وہ پوری کی پوری قوم اور ایک ملک کی آبادی کو خواندہ و تعلیم یافتہ بناسکتی ہے۔اس کی ان کامیابیوں اور فتوحات سے کسی کو انکار کی گنجائش نہیں۔لیکن وہ صالح اور صاحب یقین پیدا کرنے سے عاجز ہے اور یہی اس کی سب سے بڑی ناکامی اور بدقسمتی ہے اور اسی وجہ سے صدیوں کی محنتیں ضائع اور برباد ہورہی ہیں اور ساری دنیا مایوسی اور انتشار کا شکار ہے۔
کالم کے آخر میں مولانا جلال الدین رومی کے چند اقوال کہ جنہیں حکمت کے موتی قرار دیا جائے یہ کہنا درست ہوگا ۔1۔ اپنی آواز کی بجائے دلائل بلند کرو2۔ پھول بادلوں کے گرجنے سے نہیں برسنے سے اگتے ہیں3۔ سچائی کے بہت سے راستے ہیں مگر میں نے جو راستہ چنا وہ محبت کا ہے4۔ تھوڑی دیر قبرستان جا اوربولنے والوں کو خاموش دیکھ5۔ روح کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی مرض نہیں کہ تو خود کو کامل سمجھنے لگے6۔ اگر عظمت چاہتے ہو تو دل میں نفرت کے بجائے محبت کو ٹھکانہ کرائو 7۔ کسی ولی کی صحبت میں چند لمحے گزارنا سو سال کی عبادت سے افضل ہے۔8۔ تیری داڑھی تیرے بعد پیدا ہوئی اور سفید ہوگئی مگر تو ابھی تک کالے کا کالا ہی ہے۔9۔ اگر بیکار پتھر ہے تو کسی صاحب علم کے پاس جا گوہر بن جائے گا۔10۔ موت کا ذائقہ سب نے چکھنا ہے، مگر زندگا کا ذائقہ کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔11۔ تمہاری اصل ہستی تمہاری سوچ ہے باقی صرف ہڈیاں اور گوشت ہے۔12۔ رومی اس وقت تک مولائے روم نہ بنا جب تک شمس تبریز کا وہ غلام نہ ہوگیا۔ تو بھی نیک صحبت کو لازم پکڑ لے۔
مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم
تا غلام شمس تبریزے نہ شد
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نمبر پہ قوم کے کے لئے
پڑھیں:
استعمال شدہ گاڑی خریدنے والوں کے لئے اہم خبر
پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی خرید و فروخت ایک عام رجحان ہے، جہاں خریدار کم قیمت میں گاڑی حاصل کرتا ہے اور بیچنے والے کو اپنی گاڑی اپ گریڈ کرنے کا موقع ملتا ہے تاہم پرانی گاڑی خریدنے والے افراد کو چند اہم باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے استعمال شدہ گاڑیوں کی خریداری سے پہلے چند ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ گاڑی خریدنے سے پہلے اس کا ای چالان لازمی چیک کریں تاکہ رجسٹریشن نمبر سے منسلک کسی بھی بقایا جرمانے کی بروقت جانچ کی جا سکے۔
اس مقصد کے لئے شہری پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کی ویب سائٹ https://echallan.psca.gop.pk پر جا کر گاڑی کے چالان کی تفصیلات حاصل کر سکتے ہیں۔
اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ ای چالان کی عدم ادائیگی کی صورت میں قانونی کارروائی ہو سکتی ہے، اس لیے خریدار اور بیچنے والے دونوں کو بروقت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی ہدایت کی گئی کہ گاڑی فروخت کرنے کے بعد اس کی ملکیت فوراً خریدار کے نام منتقل کی جائے تاکہ بعد میں کسی قسم کی قانونی یا جرمانے سے متعلق پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں۔ اگر گاڑی وقت پر ٹرانسفر نہ کی گئی تو پرانے مالک کو نئی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
ادائیگی کے عمل کو مزید آسان بنانے کے لئے حکومت پنجاب کی جانب سے ’’ای پے پنجاب‘‘ موبائل ایپلیکیشن استعمال کرنے کی تجویز دی گئی جس کے ذریعے شہری آسان، محفوظ اور تیز طریقے سے ای چالان کی ادائیگی آن لائن کر سکتے ہیں۔
خلاصہ:
گاڑی خریدنے سے پہلے ای چالان ضرور چیک کریں۔
گاڑی فروخت کرتے ہی ملکیت فوری طور پر منتقل کریں۔
ای چالان کی ادائیگی ای پے پنجاب ایپ سے کریں تاکہ قانونی کارروائی سے بچا جا سکے۔
یہ اقدامات آپ کو نہ صرف مالی نقصان سے بچا سکتے ہیں بلکہ مستقبل میں قانونی مسائل سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔