Daily Ausaf:
2025-09-18@00:19:26 GMT

چینی اقتصادی پیش رفت کے خلاف ایٹمی جنگ کا بیانیہ

اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT

بات عام فہم اور کتابی سی ہے کہ جسے جانتے تو سب ہیں لیکن اب اس کا تذکرہ کر کے ہائی لائٹ کرنا ضروری ہو گیا ہے کہ آپ نے حالیہ پاک ،بھارت چپقلش میں دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پہ ایٹمی ہتھیاروں سے حملہ کرنے کی بازگشت ضرور سنی ہو گی اور اس بیانیے کو ایک مخصوص عالمی ایجنڈے کے تحت ہر سطح پہ پھیلایا گیا اور دونوں ایٹمی ممالک کے سوشل، الیکٹرانک،پرنٹ میڈیا پہ ایک ہیجان انگیز صورتحال پیدا کر دی گی کہ اگر دونوں ممالک میں سے کسی کی سالمیت کو خطرہ محسوس ہوا تو ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں روزانہ کی سطح پہ آپ کو مختلف ارسطو اپنی آراء پیش کرتے بھی نظر آتے ہیں کہ جو اس جنگ زدہ ماحول کی جلتی ہوئی آگ پہ مزید تیل ڈال کر اپنی حکمت کا اظہار کرتے ہیں ۔
درحقیقت اس وقت براعظم امریکہ و یورپ میں تو ایسی جنگی صورتحال اور ہجان انگیزی نہیں ہے اور عوام اس ہیجان انگیزی سے لاتعلق ہیں جبکہ عالمی سطح پہ تمام جنگیں مشرق وسطی اور براعظم ایشیاء پہ تھونپی جا رہی ہیں ۔اس وقت ایشیاء میں4 ایسے ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں کہ جن میں چین ، روس ، پاکستان اور بھارت شامل ہیں اور چین کی اقتصادی ترقی و پیش رفت نے امریکہ ، یورپ وغیرہ کو برے طریقے سے چیلنج کر رکھا ہے، اور اس صورتحال میں دو ایسے ایشیائی ممالک پاکستان اور بھارت کو ایٹمی جنگ میں دھکیلنے کی سازش کی جا رہی ہے کہ جو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں تاکہ اس پورے خطے کا امن تہہ و بالا کر کے عالمی طاقتوں کے مذموم مقاصد کی تکمیل کی جاسکے ۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی ، دہشت گردی اور مذہبی منافرت جیسے ایشوز کو نقطہ بنا کر کے ان دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا پہلا رائونڈ مکمل کیا جا چکا ہے کہ جس میں فضائی اور راکٹ حملے وغیرہ کروا کر بنیاد رکھی دی گی ہے ۔ جنگ شروع بھی امریکہ کرواتا ہے اور پھر مخصوص مدت کے لئے جنگ کو رکواتا بھی امریکہ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دو ایٹمی ممالک ایک دوسرے پہ ایٹمی ہتھیاروں سے وار کا عندیہ بھی ایسے سناتے ہیں کہ جیسے چنے بانٹ رہے ہوں جبکہ عالمی طاقت کے زیر اثر اس ساری ایکسرسائز کا مقصد براعظم ایشیاء میں بدامنی پیدا کر کے اس کی تعمیر و ترقی کو روکنا ، عوام کی بدحالی اور خطے کو اندھیروں میں دھکیلنا ہے کہ جس کی بناء پہ براعظم ایشیاء کی ابھرتی ہوئی اکانومی کو ہر صورت روکنا ہے ۔یہ ایک بڑا گیم پلان ہے کہ جسے پاکستان اور بھارت کی قیادت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان اور بھارت کسی بھی ایسی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے کہ جو ایک عالمی سازش کی تکمیل کے لئے لڑی جائے اور جس کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کا پورا علاقہ تباہ و برباد ہو جائے اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ میڈیا پہ دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ کا بیانیہ ترتیب دیا جا رہا ہے، اور دونوں ممالک کی قیادت اس وقت ہوشمندی کا ثبوت نہیں دے رہی اور الٹے سیدھے بیانات دے کر معاملات کو مزید الجھا رہی ہے اور دونوں ممالک کے عوام کو ایک ایسے جنگی بخار میں مبتلا کر رہی ہے کہ جس کا فائدہ ان ممالک کے عوام کو نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کو ملنا ہے ۔
پاکستان ، بھارت کے درمیان محدود جنگ کے پہلے رائونڈ کو تو اسی طاقت نے رکوا دیا ہے کہ جس طاقت نے یہ جنگ شروع کروائی تھی لیکن یہ بھی صاف نظر آرہا ہے کہ اب جنگ کا دوسرا رائونڈ انتہائی جان لیوا ثابت ہو گا ، کیونکہ اس دوسرے رائونڈ کے لئے دونوں ممالک کی جانب سے بیانات ہی اس طرح کے دیئے جا رہے ہیں کہ اب کی بار وہ ایک دوسرے کو نیست و نابود کر دیں گے، اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال بھی کر گزریں گے ۔ دونوں ممالک کے عوام کا وسیع تر مفاد اور حکمت اسی میں ہے کہ ان بے سروپا جنگوں سے بچ کر وسائل کو ملکی تعمیر و ترقی اور عوامی خوشحالی پہ صرف کیا جائے، اور ایٹمی جنگ کی دھمکی بیانیہ کی حد تک تو بھلی محسوس ہوتی ہے لیکن اس کے مضمرات کا اندازہ کرنا بھی شائدناممکن ہے ۔
سنجیدہ اور محب وطن قیادتیں عوامی ترقی کی راہیں ہموار کرتی ہیں اور جنگ سے اجتناب کیا جاتا ہے۔ جنگ شروع کرنا ایک پاگل پن تو ہو سکتا ہے کہ جس کے لئے کسی خاص تردد کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اصل دلیری اور حکمت ایسی کسی جنگ سے بچنا ہے کہ جس سے حاصل وصول دونوں ممالک کو کچھ بھی نہیں ہونا ماسوائے تباہی کے ، آج کل قوموں کی ترقی کا راز معیشت کی ترقی میں ہے نا کہ جنگوں میں،دونوںہمسایہ ممالک کی قیادت کا یہ امتحان ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کی پراکسی وار سے اپنے خطے اور عوام کو بچائیں اور قوموں کو جنگی بخار کے پاگل پن زدہ ماحول سے نجات دلا کر عوامی مفاد اورمعیشت کی ترقی کو مدنظر رکھ کر فیصلے کریں ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایٹمی ہتھیاروں سے پاکستان اور بھارت دونوں ممالک ایٹمی جنگ کے درمیان ممالک کی ممالک کے ہے کہ جس کیا جا جنگ کا ہیں کہ ہے اور کے لئے

پڑھیں:

وزیر مواصلات عبدالعلیم خان سے قازقستان کے سفیرکی ملاقات

اسلام آباد(خبر نگار )قازقستان کے سفیر یرزہان کستافن نے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ، تجارتی تعاون اور دو طرفہ روابط کے مزید استحکام دینے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان اور قازقستان کے مابین براہ راست پروازوں کے آغاز، بزنس کمیونٹی کے لئے سہولیات اور دونوں ممالک کے چیمبر آف کامرس کے اشتراک پر بات چیت ہوئی۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان اور قازقستان کی پہلی ترجیح باہمی رابطوں کو بڑھانا ہے تاکہ تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ قازقستان کی بزنس کمیونٹی کو پاکستان کیلئے 24 گھنٹے میں دوسال کا ویزا جاری کیا جائے گا جبکہ چیمبر آف کامرس کے ارکان کے لئے پانچ سالہ ملٹی پل ویزہ دینے کی تجویز بھی زیر غورہو سکتا ہے تا کہ کاروباری افراد بلا رکاوٹ دونوں ممالک میں آ جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان حرمین شریفین کا محافظ بن گیا، پاک سعودی دفاعی معاہدے کے اہم نکات
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • وزیر مواصلات عبدالعلیم خان سے قازقستان کے سفیرکی ملاقات
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق