چینی اقتصادی پیش رفت کے خلاف ایٹمی جنگ کا بیانیہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
بات عام فہم اور کتابی سی ہے کہ جسے جانتے تو سب ہیں لیکن اب اس کا تذکرہ کر کے ہائی لائٹ کرنا ضروری ہو گیا ہے کہ آپ نے حالیہ پاک ،بھارت چپقلش میں دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پہ ایٹمی ہتھیاروں سے حملہ کرنے کی بازگشت ضرور سنی ہو گی اور اس بیانیے کو ایک مخصوص عالمی ایجنڈے کے تحت ہر سطح پہ پھیلایا گیا اور دونوں ایٹمی ممالک کے سوشل، الیکٹرانک،پرنٹ میڈیا پہ ایک ہیجان انگیز صورتحال پیدا کر دی گی کہ اگر دونوں ممالک میں سے کسی کی سالمیت کو خطرہ محسوس ہوا تو ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں روزانہ کی سطح پہ آپ کو مختلف ارسطو اپنی آراء پیش کرتے بھی نظر آتے ہیں کہ جو اس جنگ زدہ ماحول کی جلتی ہوئی آگ پہ مزید تیل ڈال کر اپنی حکمت کا اظہار کرتے ہیں ۔
درحقیقت اس وقت براعظم امریکہ و یورپ میں تو ایسی جنگی صورتحال اور ہجان انگیزی نہیں ہے اور عوام اس ہیجان انگیزی سے لاتعلق ہیں جبکہ عالمی سطح پہ تمام جنگیں مشرق وسطی اور براعظم ایشیاء پہ تھونپی جا رہی ہیں ۔اس وقت ایشیاء میں4 ایسے ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں کہ جن میں چین ، روس ، پاکستان اور بھارت شامل ہیں اور چین کی اقتصادی ترقی و پیش رفت نے امریکہ ، یورپ وغیرہ کو برے طریقے سے چیلنج کر رکھا ہے، اور اس صورتحال میں دو ایسے ایشیائی ممالک پاکستان اور بھارت کو ایٹمی جنگ میں دھکیلنے کی سازش کی جا رہی ہے کہ جو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں تاکہ اس پورے خطے کا امن تہہ و بالا کر کے عالمی طاقتوں کے مذموم مقاصد کی تکمیل کی جاسکے ۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی ، دہشت گردی اور مذہبی منافرت جیسے ایشوز کو نقطہ بنا کر کے ان دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا پہلا رائونڈ مکمل کیا جا چکا ہے کہ جس میں فضائی اور راکٹ حملے وغیرہ کروا کر بنیاد رکھی دی گی ہے ۔ جنگ شروع بھی امریکہ کرواتا ہے اور پھر مخصوص مدت کے لئے جنگ کو رکواتا بھی امریکہ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دو ایٹمی ممالک ایک دوسرے پہ ایٹمی ہتھیاروں سے وار کا عندیہ بھی ایسے سناتے ہیں کہ جیسے چنے بانٹ رہے ہوں جبکہ عالمی طاقت کے زیر اثر اس ساری ایکسرسائز کا مقصد براعظم ایشیاء میں بدامنی پیدا کر کے اس کی تعمیر و ترقی کو روکنا ، عوام کی بدحالی اور خطے کو اندھیروں میں دھکیلنا ہے کہ جس کی بناء پہ براعظم ایشیاء کی ابھرتی ہوئی اکانومی کو ہر صورت روکنا ہے ۔یہ ایک بڑا گیم پلان ہے کہ جسے پاکستان اور بھارت کی قیادت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان اور بھارت کسی بھی ایسی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے کہ جو ایک عالمی سازش کی تکمیل کے لئے لڑی جائے اور جس کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کا پورا علاقہ تباہ و برباد ہو جائے اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ میڈیا پہ دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ کا بیانیہ ترتیب دیا جا رہا ہے، اور دونوں ممالک کی قیادت اس وقت ہوشمندی کا ثبوت نہیں دے رہی اور الٹے سیدھے بیانات دے کر معاملات کو مزید الجھا رہی ہے اور دونوں ممالک کے عوام کو ایک ایسے جنگی بخار میں مبتلا کر رہی ہے کہ جس کا فائدہ ان ممالک کے عوام کو نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کو ملنا ہے ۔
پاکستان ، بھارت کے درمیان محدود جنگ کے پہلے رائونڈ کو تو اسی طاقت نے رکوا دیا ہے کہ جس طاقت نے یہ جنگ شروع کروائی تھی لیکن یہ بھی صاف نظر آرہا ہے کہ اب جنگ کا دوسرا رائونڈ انتہائی جان لیوا ثابت ہو گا ، کیونکہ اس دوسرے رائونڈ کے لئے دونوں ممالک کی جانب سے بیانات ہی اس طرح کے دیئے جا رہے ہیں کہ اب کی بار وہ ایک دوسرے کو نیست و نابود کر دیں گے، اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال بھی کر گزریں گے ۔ دونوں ممالک کے عوام کا وسیع تر مفاد اور حکمت اسی میں ہے کہ ان بے سروپا جنگوں سے بچ کر وسائل کو ملکی تعمیر و ترقی اور عوامی خوشحالی پہ صرف کیا جائے، اور ایٹمی جنگ کی دھمکی بیانیہ کی حد تک تو بھلی محسوس ہوتی ہے لیکن اس کے مضمرات کا اندازہ کرنا بھی شائدناممکن ہے ۔
سنجیدہ اور محب وطن قیادتیں عوامی ترقی کی راہیں ہموار کرتی ہیں اور جنگ سے اجتناب کیا جاتا ہے۔ جنگ شروع کرنا ایک پاگل پن تو ہو سکتا ہے کہ جس کے لئے کسی خاص تردد کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اصل دلیری اور حکمت ایسی کسی جنگ سے بچنا ہے کہ جس سے حاصل وصول دونوں ممالک کو کچھ بھی نہیں ہونا ماسوائے تباہی کے ، آج کل قوموں کی ترقی کا راز معیشت کی ترقی میں ہے نا کہ جنگوں میں،دونوںہمسایہ ممالک کی قیادت کا یہ امتحان ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کی پراکسی وار سے اپنے خطے اور عوام کو بچائیں اور قوموں کو جنگی بخار کے پاگل پن زدہ ماحول سے نجات دلا کر عوامی مفاد اورمعیشت کی ترقی کو مدنظر رکھ کر فیصلے کریں ۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایٹمی ہتھیاروں سے پاکستان اور بھارت دونوں ممالک ایٹمی جنگ کے درمیان ممالک کی ممالک کے ہے کہ جس کیا جا جنگ کا ہیں کہ ہے اور کے لئے
پڑھیں:
چین اور بیلا روس کو بالادستی کے خلاف مشترکہ طور پر مزاحمت کرنی چاہیے، چینی صدر
چین اور بیلا روس کو بالادستی کے خلاف مشترکہ طور پر مزاحمت کرنی چاہیے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو سے ملاقات کی ہے۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بقملاقات کے دوران صدر شی نے صدر لوکاشینکو کو دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ صدر شی نے زور دے کر کہا کہ چین اور بیلاروس حقیقی دوست اور اچھے ساتھی ہیں۔ دونوں فریق ہمیشہ خلوص اور اعتماد کے ساتھ باہمی تعلقات کو آگے بڑھاتے آئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان روایتی دوستی وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوئی ہے، سیاسی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، اور تمام شعبوں میں تعاون جامع طور پر آگے بڑھ رہا ہے۔
چین ہمیشہ سے چین-بیلاروس تعلقات کو اسٹریٹجک بلندی اور طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھتا اور فروغ دیتا رہا ہے، اور بیلاروس کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے تعلقات اور باہمی فائدے پر مبنی تعاون کو مستحکم اور دور رس بنانے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر کثیرالجہتی فریم ورکس میں مزید ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے، بالادستی، جبر اور دھونس کے خلاف مشترکہ طور پر مزاحمت کرنی چاہیے، اور بین الاقوامی انصاف کا دفاع کرنا چاہیے۔
صدر لوکاشینکو نے کہا کہ یہ چین کا میرا 15واں دورہ ہے، اور ہر بار میں چین کی گہری دوستی اور گرمجوشی کو محسوس کرتا ہوں۔ بیلاروس چین کی طویل عرصے سے بڑے پیمانے پر حمایت اور مدد کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ بیلاروس چین پر انتہائی اعتماد کرتا ہے اور چین کے ساتھ تعلقات اور تعاون کو فعال طور پر آگے بڑھانے پر ثابت قدم رہے گا۔ بین الاقوامی معاملات میں چین کثیرالجہتی کا مضبوطی سے دفاع کرتا ہے، یکطرفہ پسندی اور پابندیوں کے دباؤ کی مخالفت کرتا ہے، جس نے دنیا کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔ بیلاروس اس کی بہت تعریف کرتا ہے اور چین کے ساتھ مل کر بین الاقوامی انصاف کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کی گوادر کو ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا کام تیز کرنے کی ہدایت تاریخ کے چوراہے پر کھڑے چین کی ترقی کی سمت ٹریڈنگ آرٹسٹ”،جو کہے کچھ اور کرے کچھ ،وہ زمانے میں اپنی پوزیشن کھو دے گا پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے کھلتے ہی نئی تاریخ رقم کردی رواں مالی سال تنخواہ دار طبقے کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کا انکشاف وفاقی بجٹ 2025-26کی تیاریاں مکمل، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بجٹ اجلاس طلب تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس ریلیف میں اہم پیشرفت، آئی ایم ایف شرح کم کرنے پر آمادہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم