غزہ میں مزید 3 فلسطینی صحافیوں کی شہادت
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
گذشتہ شب غزہ میں جنگ بندی پر مبنی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی نسل کشی میں اپنی عملی شراکت کے امریکی اعلان کے بعد غاصب صیہونیوں نے آج المعمدانی ہسپتال سمیت غزہ کے مختلف علاقوں پر شدید حملے کئے ہیں اسلام ٹائمز۔ مقامی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے المعمدانی ہسپتال پر ہونے والے سفاک اسرائیلی رژیم کے تازہ انسانیت سوز حملوں میں مزید 4 فلسطینی صحافی شہید ہو گئے ہیں۔ فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں فلسطین الیوم کے صحافیوں سلیمان حجاج اور اسمعیل بدح سمیت شمس نیوز کے رپورٹر سمیر الرفاعی بھی شہید ہوئے ہیں۔ المعمدانی ہسپتال کے احاطے پر ہونے والی اسرائیلی بمباری کے دوران العربی ٹی وی کے رپورٹر احمد قلجہ اور فلسطین ٹوڈے کے رپورٹر عماد دلول شدید زخمی ہوئے ہیں جبکہ عماد دلول کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ قطری چینل العربی نے اپنے صحافی کے زخمی ہونے کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی اس وقت تاریخ بھر میں صحافیوں کی سب سے بڑی نسل کشی کا مشاہدہ کر رہی ہے۔
العربی کے مطابق سفاک اسرائیلی رژیم نے غزہ کے خلاف اپنی انسانیت سوز جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک غزہ کی پٹی میں 115 صحافتی مراکز کو تباہ کیا ہے۔ ادھر فلسطینی صحافیوں کی تنظیم نے بھی اپنے بیان میں اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اسرائیل اپنے جرائم کو چھپانے کے لئے غزہ میں صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے!
-
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
غزہ میں آج صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
شہداء میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہیں جو الشاطی کیمپ میں فضائی حملے کے دوران جاں بحق ہوئے۔ مقامی افراد کے مطابق بمباری میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، درجنوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اور بحری جہاز بھی اس بڑے حملے میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں اسرائیل کو فلسطینی عوام پر نسل کشی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
چین اور قطر نے بھی غزہ پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جب کہ قطر نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل ہے۔
اسرائیل نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کے انخلا کے لیے صلاح الدین اسٹریٹ کے ذریعے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی میں زمینی آپریشن مکمل کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
امدادی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملے روکنے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرے، کیونکہ محض بیانات سے انسانی المیہ نہیں رکے گا۔