گرینڈ الائنس میں شمولیت کی باتوں سے مولانا کی مقبولیت بڑھ گئی تھی: شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹ میں لیڈر آف اپوزیشن اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے گرینڈ الائنس میں شمولیت اختیار نہ کرنے پر مولانا کی مقبولیت میں کمی آئی۔
نجی ٹی وی جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مولانا کی گرینڈ الائنس میں شمولیت کی باتیں چل رہی تھیں تو ان کی مقبولیت بڑھ گئی تھی، گرینڈ الائنس میں شمولیت اختیار نہ کرنے پر مولانا کی مقبولیت میں کمی آئی۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مولانا نے اگر فیصلہ کیا ہے کہ مزاحمت کی سیاست نہیں کریں گے تو یہ ان کا سیاسی فیصلہ ہے، مولانا اگر خود کو محدود رکھنا چاہتے ہیں تو ان کی مرضی ہے۔سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ ہم نے تو یہ نہیں کہا تھا کہ مولانا پی ٹی آئی کیلئے کام کریں، ہم نے تو آئین و قانون کی بالادستی کیلئے مولانا سے تعاون کرنے کا کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں قانونی حقوق نہیں مل رہے، ہماری اپیلیں نہیں مانی جا رہیں، ملک انصاف پر چلتا ہے، اگر ملک میں انصاف ہی نہ ہو تو ملک نہیں چل سکتا، ملک میں اس وقت کچھ بھی درست سمت میں نہیں جا رہا، ملک میں قانون اور آئین کی بالادستی لازم ہے۔
تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان ،تقویٰ کو اختیار کریں گے تو اللہ جنت عطا فرمائے گا، خطبہ حج
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: گرینڈ الائنس میں شمولیت شبلی فراز کا کہنا کی مقبولیت مولانا کی
پڑھیں:
ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جولائی 2025ء) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی میڈیا ادارے فاکس نیوز کو بتایا کہ تہران اپنے یورینیم افزودگی کے پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا جسے گزشتہ ماہ اسرائیل ایران لڑائی کے دوران شدید نقصان پہنچا تھا۔
لڑائی سے قبل تہران اور واشنگٹن نے عمان کی ثالثی میں جوہری مذاکرات کے پانچ دور منعقد کیے لیکن اس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ ایران کو یورینیم افزودہ کرنے کی کس حد تک اجازت دی جائے۔
اسرائیل اور امریکہ کا کہنا ہے کہ ایران افزودگی کے اس سطح تک پہنچنے کے قریب ہے جو اسے فوری طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت دے گا، جبکہ تہران کا کہنا ہے کہ اس کا افزودگی کا پروگرام صرف پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔(جاری ہے)
وزیر خارجہ نے پیر کو نشر ہونے والے ایک کلپ میں فاکس نیوز کے شو ''بریٹ بائر کے ساتھ خصوصی رپورٹ‘‘ کو بتایا، ''اسے (جوہری پروگرام کو) روک دیا گیا ہے کیونکہ، ہاں، نقصانات سنگین اور شدید ہیں۔
لیکن ظاہر ہے کہ ہم افزودگی ترک نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ہمارے اپنے سائنسدانوں کا کارنامہ ہے۔ اور اس سے بڑھ کر یہ قومی فخر کا سوال ہے۔‘‘ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد ایران میں جوہری تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان سنگین تھا اور اس کا مزید جائزہ لیا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا، ''یہ درست ہے کہ ہماری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، شدید نقصان پہنچا ہے، جس کی اب ہماری جوہری توانائی کی تنظیم کی طرف سے جانچ کی جا رہی ہے۔
لیکن جہاں تک میں جانتا ہوں، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔‘‘ ’بات چیت کے لئے تیار ہیں‘عراقچی نے انٹرویو کے آغاز میں کہا کہ ایران امریکہ کے ساتھ ''بات چیت کے لیے تیار ہے‘‘، لیکن یہ کہ وہ ''فی الحال‘‘ براہ راست بات چیت نہیں کریں گے۔
عراقچی کا کہنا تھا، ''اگر وہ (امریکہ) حل کے لیے آ رہے ہیں، تو میں ان کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے تیار ہوں۔
‘‘وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ''ہم اعتماد سازی کے لیے ہر وہ اقدام کرنے کے لیے تیار ہیں جو یہ ثابت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور ہمیشہ پرامن رہے گا، اور ایران کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کی طرف نہیں جائے گا، اور اس کے بدلے میں ہم ان سے پابندیاں اٹھانے کی توقع رکھتے ہیں۔‘‘
’’لہذا، میرا امریکہ کو پیغام ہے کہ آئیے ایران کے جوہری پروگرام کے لیے بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں۔
‘‘عراقچی نے کہا، ''ہمارے جوہری پروگرام کے لیے بات چیت کے ذریعے حل موجود ہے۔ ہم ماضی میں ایک بار ایسا کر چکے ہیں۔ ہم اسے ایک بار پھر کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
مشرق وسطیٰ میں جوہری طاقتامریکہ کے اتحادی اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملہ کیا جس کے بعد مشرق وسطیٰ کے حریف 12 دن تک فضائی حملوں میں مصروف رہے، جس میں واشنگٹن نے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری بھی کی۔
جون کے آخر میں فائر بندی ہوئی تھی۔ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا فریق ہے جبکہ اسرائیل نہیں۔ اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ایران میں ایک فعال، مربوط ہتھیاروں کے پروگرام کے بارے میں ''کوئی قابل اعتماد اشارہ‘‘ نہیں ہے۔ تہران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف اور صرف پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔
اسرائیل مشرق وسطیٰ کا واحد ملک ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف اس کی جنگ کا مقصد تہران کو اپنے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین