سندھ میں15 جون سے پلاسٹک شاپنگ بیگز پر مکمل پابندی لگانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: سندھ کے وزیراعلیٰ سیدمراد علی شاہ نےاعلان کیا ہے کہ صوبے میں 15 جون سے پلاسٹک شاپنگ بیگز پر مکمل پابندی لگا دی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے عالمی یومِ ماحولیات کے موقع پراپنے پیغام میں کہا کہ دنیا بھر میں یہ دن پلاسٹک آلودگی کا خاتمے کے عنوان سے منایا جا رہا ہے،ہمیں اپنے ماحول کو پلاسٹک آلودگی سے بچانے کے لیے اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا، عوام پلاسٹک کے کم سے کم استعمال کو یقینی بنائیں اور صاف ستھرا ماحول اپنائیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت صوبے بھر میں پلاسٹک صفائی مہم کا آغاز کر چکی ہے اور پلاسٹک قوانین پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جا رہا ہے، پلاسٹک سے پاک سندھ ہمارا خواب ہے جسے ہم سب کو مل کر حقیقت بنانا ہے۔
صدرِ مملکت سے سردار سلیم حیدر سمیت پارٹی رہنماؤں کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت ماحول دوست کپڑے اور کاغذی تھیلوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور 15 جون 2025ء سے پلاسٹک شاپنگ بیگز پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت شجرکاری، تمر کے درختوں کی افزائش، ری سائیکلنگ انڈسٹری کے فروغ اور ندی نالوں کی صفائی کے عمل میں مصروف ہے،سندھ حکومت تعلیمی و سماجی اداروں کے ساتھ مل کر ماحولیاتی شعور اجاگر کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
متحدہ عرب امارات میں عید الاضحیٰ پر 3 ہزار قیدیوں کی رہائی کا حکم
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سندھ حکومت کہا کہ
پڑھیں:
سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔
کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔