اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے والوں کو برباد کردے، خطبہ حج WhatsAppFacebookTwitter 0 5 June, 2025 سب نیوز

مسجد الحرام کے امام شیخ صالح بن حمید نے خطبہ حج کے دوران فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے خصوصی دعا کراتے ہوئے کہا ہے کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے والوں کو برباد کردے، ان کے قدم اکھیڑ دے۔

حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے دوران میدان عرفات میں واقع مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو ہدایت کی کہ چھوٹی سےچھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو، اللہ فخر، تکبرکرنےوالے کو پسند نہیں کرتا، اللہ کے رسول کے احکامات کی پاسداری کرو، جن چیزوں سے روکا گیا ہے ان سے دور رہو۔

امام حرم نے کہاکہ اللہ نے کہا ہے کہ خیرکاکام کرنےوالوں کےلیے آخرت میں جنت ہوگی، نیک اعمال کرنےوالوں کےلیےدنیا میں بھی خیر و برکت ہوگی، تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان ہے، تقویٰ دنیا و آخرت کی بھلائی کا سبب ہے۔

انہوں نے کہاکہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اے ایمان والو! اللہ کی عبادت ایسے کرو کہ جیسے تم اللہ کو دیکھ رہے ہو، یا پھر اللہ کی عبادت اس طرح سے کرو کہ جیسے اللہ تمھیں دیکھ رہا ہے، انہوں نے تقلین کی کہ آپس میں ایک دوسرے سے بڑھ کر نیکی کا کام کرو، اللہ سے ڈرتے رہو،تقوی اختیار کرو، اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نبی نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو،اسکےساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نیکو کاروں، تقوی اختیار کرنے والوں کے لیے آخرت میں اچھاانجام ہے، چھوٹی سےچھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو، اللہ فخر اور تکبرکرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔

امام حرم نے مزید کہا کہ شیطان انسان کا دشمن ہے، شیطان سےبچو، اللہ تمہیں آزماتا ہے، اللہ نے ہر چیز کا وقت مقرر کررکھا ہے، نیک لوگ جنت میں جائیں گے اور ہمیشہ وہیں رہیں گے، اللہ نے زمین اور آسمان کو چھ دنوں میں پیدا کیا۔

شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو بدعت اور غیبت سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ اللہ سےدعا مانگتے رہو ،اس کی عبادت کرتے رہو، اللہ کی توحید،اس کے رسولوں پر ایمان لانا ایمان کا حصہ ہے، نیکی اور برائی کبھی برابر نہیں ہوسکتی، قیامت،جہنم،جنت پر ایمان ہوناچاہیے،اللہ کی رضا جنت سے بھی بڑی ہے، دنیا میں ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ لوح محفوظ میں ہے، انہوں نے کہاکہ انسان کی نیکیاں اسکی روح اور جسم کو پاک کردیتے ہیں۔

انہوں نے امت مسلمہ کو تاکید کی کہ شیطان تمھارا کھلا دشمن ہے اس سے دور رہو، اللہ نے نیکی کرنے اور برائی سے دور کا حکم دیا، دشمن کو معاف کرنا بھی نیکی ہے، نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں لہذا نیکیوں کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے، نماز قائم کرو، یہ اللہ اور بندے کے درمیان ایک بہترین رابطہ اور سب سے زیادہ درمیان کی نماز کی حفاظت کرو، اللہ تعالی نے فساد فی الارض سے سختی سے منع فرمایا ہے۔

ان کا کہنا تھا انسان کو باطنی امراض سے بچنا چاہیے کیونکہ باطنی امراض کی وجہ سے انسان اللہ کا تقرب حاصل نہیں کر پاتا، رمضان کے روزے تم پر فرض کیے گئے جیسے تم سے پچھلی امتوں پر فرض کیے گئے، روزے انسان کو باطنی امراض سے پاک کر دیتے ہیں۔

امام حرم نے مزید کہا کہ دین اسلام کے 3 درجات ہیں جس کا اعلیٰ درجہ احسان ہے، دوسرا درجہ ایمان کا ہے جو زبان سے اقرار، دل سے یقین اور اعضا سے عمل کرنا ہے، ایمان کی شاخیں 70 سے زائد ہیں، لاالہ الااللہ کہنا اعلیٰ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا سب سے نچلا ہے۔

شیخ ڈاکٹرصالح بن عبد اللہ نے کہا کہ اے ایمان والو! عہد اور وعدے کو پورا کرو، جب بھی بات کرو اچھی بات کرو، اللہ صبر کرنے والوں کو پورا ثواب عطا کرتا ہے، اللہ کا شکر گزار بندوں سے وعدہ ہے کہ جتنا شکر کریں گے انہیں زیادہ تعمتوں سے نواز دے گا۔

امام حرم نے حجاج کرام اور حرمین شریفین کی شاندار خدمات انجام دینے پر خادم حرمین شریف شاہ سلیمان اور ولی عہد محمد بن سلیمان کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے حجاج کرام کو سمع و طاعت سے کام لینے کی تلقین کرتے ہوئے اسے شریعت کا تقاضہ قرار دیا، انہوں نے سمع و طاعت سے تعاون کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تاکہ مناسک حج آسانی سے ادا ہوسکیں۔

امام حرم نے مزید کہا کہ اے بیت اللہ کے حاجیو! نبی کریم ﷺ عرفہ میں اسی مقام پر کھڑے ہوئے تھے اور جب آپﷺ نے خطبہ دے دیا تو 2 نمازیں پڑھیں اور دونوں قصر کیں، اور پھر مزدلفہ چلے گئے، اورپھر آپ ﷺ نے مغرب اور عشا جمع کرکے پڑھیں، (مغرب 3 رکعت اور عشا دو رکعت)، پھر تھوڑی دیر رکھے اور کنکریاں جمع کیں اور پھر فجر ہوگئی اور پھر آپ ﷺ منیٰ چلے گئے جہاں جمرات عقبہ پر کنکریاں ماریں اور پھر قربانی ادا کرکے سر منڈایا اور پھر احرام سے آزاد ہوکر کعبۃاللہ کا طواف کیا اور پھر 2،3 راتیں رکنے کے لیے منیٰ آئے اور 11 ذو الحج کو تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں۔

امام حرم نے حجاج کرام کو اللہ کا زیادہ سے زیادہ ذکر حمد و ثنا بیان کرنے اور شکر بجالانے کی تقلین کرتے ہوئے کہاکہ شکر کرو کے اللہ نے یہ دن دکھایا، جس میں دعا قبول ہوگی، اللہ سے گناہوں کی معافی مانگو۔

خطبہ حج کے اختتام پر امام حرم نے امت مسلمہ کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ مسلمانوں کے احوال اچھے کردے، ہمارے دل جوڑ دے، ہمارے دلوں میں محبت ڈال دے۔

امام حرم نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، ان کے شہدا کو معاف کردے، زخمیوں کو شفا دے دے۔

امام حرم نے رنجیدہ آواز میں دعا کی کہ اے اللہ! عرفات سے دعا کی جارہی ہے، اہل فسلطین کے دشمنوں کو تباہ و برباد کردے، اے اللہ! تو اپنے دشمنوں کو تباہ و برباد کردے، وہ عورتوں اور بچوں کے قاتلوں کو برباد کردے، ان کے قدم اکھیڑ دے، ان میں تفریق ڈال دے، اے اللہ! وہ بچوں کے قاتل ہیں، ان میں تفریق ڈال دے، اے اللہ! مسلمانوں کو ہدایت عطا فرما۔

امام حرم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلیمان بن عبدالعزیز کی صحت اور ولی عہد محمد بن سلیمان کے لیے آسانی کی دعا فرمائی۔

خطبہ حج کے بعد حجاج کرام نے میدان عرفات میں امام شیخ صالح بن حمید کی امامت میں نماز ظہرین (حالت سفر میں ظہر اور عصر کی دو، دو رکعت جسے قصر کہا جاتا ہے) ادا کی۔

واضح رہے کہ حجاج کرام غروب آفتاب تک میدان عرفات میں قیام کریں گے اور نماز مغربین (مغرب کی 3 اور عشا 2 رکعت) کی ادائیگی کے بعد حجاج کرام میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوں گے، اور مزدلفہ میں مغرب اور عشا کی نمازیں ملا کر پڑھیں گے اور شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں جمع کریں گے۔

حجاج کرام کل مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے، وقوف مزدلفہ کے بعد رمی کے لیے روانہ ہوں گے، بڑے شیطان کو 7 کنکریاں ماریں گے اور قربانی کریں گے، حجاج کرام حلق کرانے کے بعد احرام کھول دیں گے۔

11 ذوالحج کو حجاج کرام چھوٹے، درمیانے اور بڑے شیطان کو 7،7 کنکریاں ماریں گے، رمی جمرات کے بعد حجاج کرام طواف زیارت کے لیے خانہ کعبہ روانہ ہوں گے، طواف زیارت کے بعد حجاج کرام صفا مروہ کی سعی کریں گے۔

12 ذوالحج کو زوال آفتاب کے بعد تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماری جائیں گی، 13 ذوالحج کو حجاج کرام رمی جمرات کے بعد منیٰ سے اپنی رہائش گاہ روانہ ہوجائیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کرپٹو میں بھارت سے آگے،’اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو‘قائم پاکستان کرپٹو میں بھارت سے آگے،’اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو‘قائم وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر سعودی عرب روانہ بلوچستان میں کسی بڑے ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں، وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی بھارت کی آبی دہشتگردی، ملک میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ ایک لاکھ 61 ہزار ایکڑ فٹ کم ہوگیا سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے سے بہت خطرناک پیغام جائے گا، پاکستانی مندوب حج کارکنِ اعظم وقوف عرفہ آج ادا کیا جائے گا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما کے بعد حجاج کرام شیخ صالح بن حمید عورتوں اور بچوں نے مزید کہا کہ کنکریاں ماریں کو برباد کردے کرتے ہوئے کہا کرنے والوں کو میدان عرفات کہا کہ اے کی عبادت انہوں نے اللہ نے اللہ کی اور عشا اور پھر اللہ کا کے لیے گے اور نے کہا

پڑھیں:

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انھوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ پھیرا‘ ان کی آنکھوں میں پدرانہ شفقت تھی‘ وہ مجھے اس وقت پورے جنگل کے والد لگ رہے تھے‘ ایک ایسا والد جو شام کے وقت اپنے پورے کنبے کو دیکھتا ہے تو اس کی گردن فخر سے تن جاتی ہے۔

 ان کے چہرے پر بھی تفاخر تھا‘ وہ تمکنت سے دائیں بائیں دیکھ رہے تھے اور میں ہاتھ میں بالٹی اٹھا کر انھیں تک رہا تھا‘ جنگل بہار کی پہلی بارش سے مہک رہا تھا‘ میں نے بالٹی نیچے رکھی اور ایک لمبی سانس لی‘ وہ مجھے سانس لیتے دیکھ کر خوش ہو گئے‘ میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا ’’زبردست‘ شاباش‘ جب بھی خوش ہو‘ جب بھی اداس ہو‘ ایک لمبی‘ جی بھر کر سانس لو اور اللہ کا شکر ادا کرو‘ یہ سانس اللہ کا سب سے بڑا انعام ہے‘ میں آج تمہیں دعا کی قبولیت کی دو گھڑیاں بتاتا ہوں‘ آپ جی بھر کر لمبی سانس کھینچو‘ اتنی لمبی کہ مزید سانس کی گنجائش نہ رہے‘ اس کے بعد سانس کو ہولڈ کرو اور سانس خارج کرنے سے پہلے دعا کرو‘ یہ دعا ضرور قبول ہو گی‘ آپ نے اکثر سنا ہو گا‘ انسان کو مظلوم اور بلی کی بددعا سے بچنا چاہیے‘ یہ بات درست ہے کیوںکہ مظلوم انسان اور بلی ہمیشہ ’’ہوکے‘‘ کے درمیان بددعا دیتے ہیں۔

 یہ سانس کھینچتے ہیں اور بددعا دیتے ہیں‘ ہندو جوگی اکثر اپنے بالکوں سے کہتے ہیں‘ تم روتے ہوئے بچے اور بین کرتی عورت سے بچو‘ یہ ہمیشہ تیز تیز سانس کے درمیان بددعائیں دیتے ہیں اور یہ قبولیت کا وقت ہوتا ہے اور دوسرا جب بچہ پہلی چیخ مارتا ہے تو وہ دعا کی قبولیت کا لمحہ ہوتا ہے‘ ہم کیسے ہیں‘ ہم اچھے ہیں یا برے اس کا فیصلہ عموماً ہماری ماؤں کی وہ دعائیں کرتی ہیں جو اس وقت ان کے دل‘ ان کی زبان پر آتی ہیں‘ جب ہم دنیا میں آ کر پہلی چیخ مارتے ہیں‘ یہ ہماری زندگی کا حساس ترین وقت ہوتا ہے‘ ہماری ماں اس وقت ہمارے بارے میں جو سوچتی ہے‘ ہم زندگی میں وہ بن جاتے ہیں چناںچہ ماؤں کو زچگی کے دوران اپنے بچے کے بارے میں ہمیشہ اچھا سوچنا چاہیے اور منہ سے اچھے الفاظ نکالنے چاہییں‘ وہ رکے‘ لمبا سانس لیا‘ شکر الحمد للہ کہا اور آہستہ آواز میں بولے ’’میں جب بچہ تھا اور اپنے شیخ کی خدمت میں مصروف رہتا تھا تو میرے شیخ اکثر اوقات اپنے ان مریدوں کے گھروں میں ڈیرے ڈال لیتے تھے۔

 جہاں بچے کی امید ہوتی تھی‘ وہ عموماً زچگی کی راتوں میں ساری رات نوافل پڑھتے تھے‘ میں اکثر دیکھتا تھا‘ ہمیں جب زنان خانے سے نومولود کے چیخنے کی آواز آتی تھی تو میرے شیخ پر وجد طاری ہو جاتا تھا اور وہ زور زور سے فرماتے تھے‘ یا اللہ مجھے روحوں کا علم دے دے‘ یا اللہ مجھے روحوں کے علم سے نواز دے‘ وہ یہ دعا اس وقت تک کرتے رہتے تھے جب تک بچے کی چیخیں بند نہیں ہو جاتی تھیں‘ وہ اپنی مریدنیوں سے بھی فرماتے تھے‘ بیٹا تمہارے بچوں کا مقدر تمہاری زبان پر لکھا ہے‘ تم جب انھیں جنم دیتی ہو تو اس وقت تم ان کے لیے جو مانگتی ہو‘ اللہ وہ ان کے نصیب میں لکھ دیتا ہے‘ ‘ وہ سانس لینے کے لیے رکے اور پھر فرمایا ’’آپ نے اکثر بزرگوں سے سنا ہو گا۔

 انسان اللہ تعالیٰ سے رو کر جو کچھ مانگتا ہے اللہ اسے دے دیتا ہے‘ یہ بات درست ہے‘ اللہ تعالیٰ واقعی روتے ہوئے انسان کی دعا سنتا ہے لیکن ہم نے کبھی اس کی وجہ تلاش کی؟ نہیں تلاش کی‘ اس کی وجہ بہت سیدھی سادی ہے‘ ہم انسان روتے وقت تیز تیز سانس لیتے ہیں‘ ان سانسوں کے درمیان ہمیں ’’ہوکا‘‘ لگ جاتا ہے اور اس ’’ہوکے‘‘ کے درمیان بولے ہوئے لفظ دعا یا بددعا بن جاتے ہیں‘‘ وہ رکے اور پھر بولے ’’ میرا مشورہ ہے‘ دن میں کم از کم دس پندرہ مرتبہ پیٹ بھر کر سانس لیا کرو اور اس دوران توبہ اور شکر ادا کیا کرو‘ یہ دونوں افضل ترین عبادتیں بھی ہیں اور شان دار دعائیں بھی‘‘ وہ رکے‘ لمبی سانس لی اور آگے چل پڑے۔

ہماری اگلی منزل پانی کی چھوٹی سی نالی تھی‘ وہ نالی کے کنارے بیٹھے‘تھیلے سے کھرپہ نکالا اور نالی کو بڑا کرنے لگے‘ میں بھی ان کے ساتھ لگ گیا‘ ہم نالی کو پانی کے بہاؤ کے رخ کھلا کرتے رہے‘ نالی چیڑھ کے درختوں کے قریب پہنچ کر ختم ہو گئی‘ وہ وہاں رکے‘ کولہوں پر ہاتھ رکھ کر اٹھے اور دائیں بائیں دیکھنے لگے‘ چیڑھ کے بڑے درخت کے قریب سے پانی کی ایک چھوٹی سی خشک لکیر جھاڑیوں کی طرف جا رہی تھی‘ وہ اس لکیر پر چلنے لگے‘ لکیر جھاڑیوں کے قریب پہنچ کر رک گئی‘ وہ نیچے بیٹھے‘ کھرپے سے جنگلی گھاس کو دائیں بائیں کیا اور قہقہہ لگا کر بولے ’’اوئے تم یہاں چھپے بیٹھے ہو‘‘ میں نے نیچے جھک کر دیکھا‘ وہاں ایک چھوٹا سا پودا تھا‘ وہ مسکرا کر بولے ’’جنگلوں میں چیڑھوں کو پانی کی ضرورت نہیں ہوا کرتی‘ پانی کی یہ نالیاں ان ننھے اور کمزور پودوں کے لیے بنتی ہیں۔

 میں نے نالی کو چیڑھوں پر ختم ہوتے دیکھا تو مجھے محسوس ہوا‘ پانی کا یہ عمل صرف یہاں ختم نہیں ہو سکتا‘ کوئی اور بھی ہے جسے بہار کے اس موسم میں پانی کی ضرورت ہے اور ہم نے اس بے چارے کو تلاش کر لیا‘ آؤ ہم اب اس کے مقدر کے پانی کا بندوبست کرتے ہیں‘‘ وہ اس کے بعد اٹھے اور کھرپے سے پانی کی خشک لکیر گہری کرنے لگے‘ میں بھی ان کے ساتھ لگ گیا‘ ہمیں اس کام میں بیس منٹ لگ گئے‘ ہم اٹھے تو گھاس میں دبے اس پودے کے لیے پانی کی باقاعدہ نالی بن چکی تھی‘ ہم نے اپنے تھیلے اٹھائے اور واپسی کا سفر شروع کر دیا‘ میں نے راستے میں ان سے پوچھا ’’ہم پچھلے پندرہ دنوں سے یہ مشقت کر رہے ہیں۔

ہم نے دو کنوئیں صاف کیے‘ ہم مٹی نکالنے کے لیے خود کنوئیں میں اترے‘ ہم نے مارگلہ کے کرشنگ یونٹس کے خلاف درخواست بھی دی‘ ہم نے تین ملزموں کی ضمانت بھی دی‘ ہم نے ایک گاؤں میں پانی کی پائپ لائن بچھائی‘ ہم نے ایک اسکول میں استاد کا بندوبست کیا‘ ہم نے پندرہ دنوں میں چار سو پودے لگائے‘ یہ کام اچھے ہیں‘ یہ چیریٹی ہیں اور چیریٹی ہمیشہ اچھی ہوتی ہے لیکن اس کا روحانیت کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ روح کا کھیل تو مختلف ہوتا ہے اوریہ چیریٹی ورک اس میں کسی جگہ ’’فٹ‘‘ نہیں ہوتا‘ وہ مسکرائے‘ رکے اور ایک چٹان پر بیٹھ گئے‘ ہمارے درمیان چند لمحے خاموشی رہی اور پھر وہ آہستہ آہستہ بولے ’’آپ فرض کرو‘ آپ کسی مکان میں کرایہ دار ہیں‘ آپ مکان کو انجوائے کرنا چاہتے ہیں‘ آپ یہ بھی چاہتے ہیں‘ آپ ٹونٹی کھولیں تو پانی آ جائے‘ آپ چولہے کی ناب گھمائیں تو گیس آ جائے‘ آپ بٹن دبائیں تو بجلی آن ہو جائے اور آپ چٹکی گھمائیں تو پنکھا چلنے لگے اور آپ جب چاہیں آپ کو گرم پانی مل جائے اور جب خواہش کریں‘ آپ ٹھنڈا پانی لے لیں تو آپ کو کیا کرنا ہو گا؟‘‘ وہ خاموش ہو گئے۔

 میں نے چند لمحے سوچا اور جواب دیا ’’مجھے ادائیگی کرنا پڑے گی‘‘ انھوں نے ہاں میں سر ہلایا اور بولے ’’بالکل درست‘ آپ کو پے کرنا پڑے گا‘ ہم دنیا کی تمام سہولتیں رینٹ پر لیتے ہیں‘ ہمیں بجلی‘ پانی اور گیس رینٹ پر ملتی ہیں‘ ہمارے پاس اگر گھر نہیں تو ہم یہ بھی رینٹ پر حاصل کرتے ہیں‘ ہمیں ان سب کا کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے‘ ہم جس دن یہ رینٹ ادا نہیں کرتے ہیں‘ ہمیں اس مہینے‘ اس دن یہ سہولتیں نہیں ملتیں‘ ہمیں اس زمین پر صرف ان سہولتوں کا رینٹ ادا نہیں کرنا پڑتا بلکہ ہم اپنی زندگی کا رینٹ بھی ادا کرتے ہیں‘ ہم اس زمین پر کرائے دار ہیں‘ ہمیں اللہ تعالیٰ نے یہ زندگی رینٹ پر دی ہے‘ ہم اگر زندگی کی تمام نعمتوں کو انجوائے کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں ان کا کرایہ ادا کرنا ہو گا‘ سورج ہماری زمین کی سب سے بڑی نعمت ہے‘ یہ نہ ہوتا تو زمین پر زندگی نہ ہوتی‘ آکسیجن دوسری بڑی نعمت ہے۔

 پانی تیسری نعمت ہے‘ زمین پر بکھرا سبزہ‘ کروٹ کروٹ بدلتی زمین اور چرند پرند اور آبی مخلوقات چوتھی‘ پانچویں اور چھٹی نعمتیں ہیں اور ان سب سے بڑھ کر ہماری زندگی‘ یہ رب العزت کا سب سے بڑا تحفہ ہے‘ انسانی وجود 3800 نعمتوں کا مجموعہ ہے اور ان میں سے ہر نعمت اتنی ہی اہم ہے جتنی اہم ہماری بینائی‘ ہماری قوت سماعت اور ہماری چکھنے کی صلاحیت ہے‘ قدرت نے یہ تمام چیزیں‘ یہ ساری نعمتیں ہمیں کرائے پر دے رکھی ہیں‘ ہم اگر ان نعمتوں کا رینٹ ادا نہیں کریں گے تو کیا ہو گا؟ ہمیں ان نعمتوں کی سپلائی بند ہو جائے گی یا پھر ان کی راشننگ ہو جائے گی اور اگر یہ ہو جائے گا تو پھر ہمارا اطمینان قلب کم ہو جائے گا۔

 وہ ذرا سا رک کر بولے ’’روحانیت اطمینان قلب کا نام ہے‘ یہ مضطرب دلوں میں بھڑکی آگ کو ٹھنڈا کرتی ہے اور یہ صرف ان لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو اپنا رینٹ وقت پر ادا کرتے ہیں‘ جو قدرت کی دی نعمتوں کا کرایہ بروقت دیتے ہیں‘‘ میں نے بے چینی سے کروٹ بدلی اور عرض کیا ’’جناب یہ کرایہ کیا ہے؟‘‘ وہ مسکرائے اور فرمایا ’’زبان پر شکر اور ہاتھ سے فلاح‘‘ وہ ہنسے اور بولے ’’ہم کوشش کریں‘ ہم دوسروں کی دھوپ کے راستے میں کھڑی رکاوٹیں ہٹائیں‘ ہم آکسیجن میں اضافہ کریں‘ پانی کے راستے بنائیں اور اپنے ہاتھوں سے درخت لگا کر زندگی کے سر پر پیار کریں‘ یہ زندگی کا ہمارے ذمے کرایہ ہے‘ ہم جوں جوں یہ کرایہ ادا کرتے جائیں گے‘ ہمارے اطمینان قلب میں اضافہ ہو تا جائے گا اور یہ اطمینان قلب ہمیں روحانیت کے دروازے تک لے آئے گا‘‘۔

وہ اٹھے‘ لمبا سانس لیا‘ شکر ادا کیا اور فرمایا ’’چلو ہم اپنے ذمے کا رینٹ ادا کریں‘ زبان سے اللہ کا شکر ادا کریں اور ہاتھوں سے دوسروں کے راستے کی رکاوٹیں دورکریں‘‘ میں اٹھا اور ان کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔

متعلقہ مضامین

  • کرایہ
  • عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
  • پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
  •   استعمال شدہ گاڑی خریدنے والوں کے لئے اہم خبر
  • اسلام آباد میں چینی مہنگی بیچنے والوں کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا بھرپور ایکشن
  •  سی پیک دوسرے مر حلے ‘ چینی بھائیوں کیلئے محفوط ‘ کاروبار دوست ماحول بناہیں رہے ہیں : وزیراعظم 
  • مہوش حیات ساتھی اداکار ساحر لودھی کو ٹرول کرنے والوں پر شدید برہم
  • چینی بھائیوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • نشہ کرنیوالوں کی پنجاب میں اب کوئی جگہ نہیں ، عظمیٰ بخاری
  • نومنتخب آسٹریلوی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی شدید مذمت