اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

(جاری ہے)

یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔

فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

وولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔

'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کا بڑا فیصلہ، 12 ممالک پر مکمل سفری پابندیاں عائد

واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا صدارتی حکمنامہ جاری کرتے ہوئے 12 ممالک پر مکمل سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، جبکہ 6 ممالک کو جزوی پابندیوں کی زد میں لایا گیا ہے۔

تاہم ابتدائی مرحلے میں پاکستان کو ان پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، جسے سفارتی حلقے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان حالیہ روابط کا مثبت اشارہ قرار دے رہے ہیں۔

صدارتی حکم کے مطابق یہ نئی سفری پابندیاں پیر 9 جون سے نافذ العمل ہوں گی جس کے بعد متاثرہ ممالک کے شہریوں کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی یا انہیں سخت ترین سیکیورٹی مراحل سے گزرنا پڑے گا۔

نئے حکمنامے کے مطابق جن 12 ممالک پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے ان میں افغانستان، ایران، یمن، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، کانگو، برما، چاڈ، ایریٹریا، استوائی گنی، اور ہیٹی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے کٹوتی بل کو مکروہ فعل قرار دے کر تہلکہ مچا دیا

ان ممالک کے شہریوں کو امریکی ویزا یا امیگریشن کی کسی بھی سہولت سے مکمل طور پر محروم کر دیا گیا ہے۔

امریکی صدر نے مزہد 6 ممالک کو جزوی سفری پابندی کی فہرست میں شامل کیا ہے جن میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔

ان ممالک کے مسافروں کو امریکا میں داخلے سے قبل سخت جانچ پڑتال، اضافی تصدیق، اور محدود ویزہ شرائط کا سامنا ہوگا۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں ہے، جسے عارضی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ امریکہ مخالف ملکوں کی فہرستیں مرتب کریں، جس کے بعد مستقبل میں نئی پابندیوں کا امکان بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ "یہ فیصلے امریکی عوام کی سلامتی، ملکی مفاد اور داخلی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ ایسے افراد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا جو ملک کے لیے سیکیورٹی خطرہ بن سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والے آئی سی سی ججز پر پابندی عائد کر دی
  • ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والی 4 خواتین ججز پر پابندیاں عائد کر دیں
  • امریکہ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والے آئی سی سی ججز پر پابندی عائد کر دی
  • ٹرمپ کی ایران اور افغانستان سمیت بارہ ممالک پر مکمل سفری پابندیاں
  • صدر ٹرمپ کا بڑا فیصلہ، 12 ممالک پر مکمل سفری پابندیاں عائد
  • امریکی حکومت فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک ہے، جہاد اسلامی
  • موسمیاتی تبدیلی کے خلاف تحریک میں انسانی حقوق اہم، وولکر ترک
  • امریکہ: ہم جنس پرست کارکن کے نام والے جہاز کا نام بدلنے کا حکم
  • ’انصاف فراہم کیا جائے‘، مقتولہ ثنا یوسف کے والد کی حکومت سے اپیل