پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات برقرار، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات اپنی جگہ برقرار ہے جب کہ بھارت کے پاس ان کے کوئی جوابات نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پہلگام حملے کو جواز بنا کر بھارت نے پاکستان کیخلاف کھلی اور بلاجواز جارحیت کی، پاکستان کے دندان شکن جواب کے بعد جنگ بندی ہوئی مگر بھارتی حکومت کی زبان بندی نہ ہوسکی۔
اپنی ہزیمت چھپانے اور عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے جھوٹی کہانی سنائی جا رہی ہیں، بھارتی وفد کے سربراہ ششی تھرور کا امریکا میں مقیم بیٹے کے ذریعے سوالات اٹھانے کا خودساختہ ڈرامہ رچایا۔
ششی تھرور کے بیٹے نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے پر شواہد کا سوال کیا تو طے شدہ جواب یہ تھا کہ ’ہم سے کسی نے بھی شواہد کے متعلق کچھ نہیں کہا ہاں میڈیا نے ایسا ضرور کہا۔
ششی تھرور کا جھوٹ 24 اپریل 2025ء کو پاکستان کے نائب وزیراعظم کے بیان سے واضح ہے کہ ’کوئی شواہد نہیں ہیں اگر ان کے پاس کوئی شواہد ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ پاکستان کے ساتھ یا دنیا کے ساتھ شیئر کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پہلگام حملے پاکستان کے
پڑھیں:
شملہ معاہدہ ابھی تک منسوخ نہیں کیا گیا: ذرائع وزارتِ خارجہ
—فائل فوٹووزارتِ خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شملہ معاہدہ ابھی تک منسوخ نہیں کیا گیا۔
ذرائع وزارتِ خارجہ کے مطابق ابھی تک تحریری صورت میں ایسی کوئی بات موجود نہیں ہے۔
واضح رہے کہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے شملہ معاہدہ ختم ہو گیا، کنٹرول لائن اب سیز فائر لائن ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت اپنی مرضی سے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا
اسلام آباد میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم واپس 1948ء والی پوزیشن پر آ گئے ہیں، جب یہ سیز فائر لائن کا معاملہ تھا، شملہ معاہدہ نہ ہونے سے کنٹرول لائن سیز فائر لائن ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 1948ء کے بعد رائے شماری سے متعلق جو ہوا اس کے بعد یہ سیز فائر لائن ہے، سیز فائر لائن اس کا اصل اسٹیٹس تھا جو بحال ہو جائے گا، شملہ معاہدہ 2 ممالک کے درمیان ہے، اس میں ورلڈ بینک یا کوئی تیسرا فریق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہو گئی، معاہدے کی تمام شقیں ختم ہو گئیں، جنگ کے بعد جو ہوا اس کی وقعت کچھ نہیں رہی، کشیدگی پر ہم نے واضح کیا تھا کہ اگر یہی رہا تو معاہدوں کی قدر و قیمت نہیں رہے گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں کوئی فریق یک طرفہ طور پر اس سے نہیں نکل سکتا، سندھ طاس معاہدے سے متعلق تمام اقدامات مشترکہ ہو سکتے ہیں، بھارت کبھی 6 ہزار تو کبھی 25 ہزار کیوسک پانی چھوڑتا ہے، بھارت اپنی مرضی سے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔