بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
بنوں میں اہم جرگہ منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فتنۃ الخوارج کے تدارک کے لیے انتظامیہ کا مکمل ساتھ دیا جائے گا، فتںہ الخوارج کے حامیوں کو وارننگ دی جائے گی وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون کے حوالے کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بنوں پولیس اسٹیشن ڈومیل کے علاقے کم چشمی میں 7 جون کو اہم جرگے کا انعقاد کیا گیا، جرگے میں طاؤس خیل قبیلے کے تقریباً 280 سے 300 مقامی افراد نے شرکت کی۔
جرگے کا مقصد علاقے میں فتنہ الخوارج گروہ کی موجودگی کی اطلاعات پر امن و امان کی صورتحال کو زیرغور لانا تھا۔ جرگے میں ممتاز مقامی رہنماؤں ملک توانی، ملک ناصر اور فرید خان نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق جرگے میں اہم نکات پر فیصلہ کیا گیا کہ "کم چشمی علاقے کی حفاظت کیلئے 30 سے 40 افراد پر مشتمل ایک مقامی کمیٹی بنائی جائے گی” اور کمیٹی کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے ساتھ تعاون فراہم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جرگہ میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ’’مقامی بزرگ ان گھروں کا دورہ کریں گے جہاں فتنہ الخوراج گروہوں سے تعلق رکھنے یا ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کا شبہ ہے‘‘، ایسے افراد کو سختی کے ساتھ خبردار کیا جائے گا کہ وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جائےگا، اگر فتنہ الخوارج یا ان کے گروہ کو کم چشمی کے علاقے میں دیکھا گیا تو لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا جائے گا۔
جرگہ نے فیصلہ کیا کہ مقامی افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کریں، مقامی افراد نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔
مقامی افراد کے مطابق دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جرگے کا یہ متفقہ لائحہ عمل علاقائی امن کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان مقامی افراد کیا جائے گا کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
آسٹریا کے ایک اسکول میں فائرنگ سے کم از کم 10 افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جون 2025ء) یہ واقعہ آج بروز منگل گراس شہر کے 'بورگ ڈرائے شوٹسن گاسے‘ ہائی اسکول میں مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے پیش آیا۔ یہ اسکول شہر کے تاریخی مرکز سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور نے دو کلاس رومز میں فائرنگ کی، جس سے افراتفری پھیل گئی۔ آسٹریا کے اخبار کرونن سائٹنگ نے رپورٹ کیا کہ کم از کم 28 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے چار کی حالت نازک ہے۔
حملہ آور کی شناخت 22 سالہ سابق طالب علم کے طور پر کی گئی ہے، جس نے مبینہ طور پر پستول اور شاٹ گن کا استعمال کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے فائرنگ کے بعد اسکول کے واش روم میں خودکشی کر لی۔
پولیس نے فوری طور پر بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا، جس میں خصوصی کوبرا یونٹس شامل تھے۔
(جاری ہے)
مقامی وقت کے مطابق صبح 11:30 بجے تک اسکول کو خالی کراتے ہوئے تمام افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا کہ صورتحال اب قابو میں ہے اور مزید کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایک پولیس ترجمان نے آسٹریا کے سرکاری نشریاتی ادارے ÖRF کو بتایا کہ حملہ آور اکیلا تھا۔ گراس، جو آسٹریا کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور تقریباً تین لاکھ آبادی کا حامل ہے، اس واقعے سے شدید صدمے میں ہے۔
حکومتی اور بین الاقوامی ردعملآسٹریا کے چانسلر کرسٹیان اسٹوکر نے اس واقعے کو ''قومی المیہ‘‘ قرار دیتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی۔
انہوں نے کہا، ''ہم سب، پورا آسٹریا اس وقت درد اور غم میں مبتلا ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنے تمام شیڈول منسوخ کر دیے، جبکہ وزیر داخلہ گیرہارڈ کارنر اس واقعے کے فوری بعد گراس روانہ ہو گئے۔یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار کایا کالاس نے ایکس پر لکھا، ''ہر بچے کو اسکول میں محفوظ ہونا چاہیے۔ میری ہمدردیاں متاثرین اور آسٹریا کے عوام کے ساتھ ہیں۔
‘‘ یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لایین نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔گراز کی میئر ایلکے کاہر نے ابتدائی طور پر نو ہلاکتوں کی اطلاع دی لیکن بعد میں تصدیق کی کہ ہلاکتیں 10 ہیں۔ مقامی اخبار کرونن سائٹنگ نے رپورٹ کیا کہ زخمیوں کی تعداد ''دوہرے ہندسوں‘‘ میں ہے۔
کچھ ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور اسکول کا سابق طالب علم تھا اور ممکنہ طور پر اس کا تعلق غنڈہ گردی (bullying) سے تھا تاہم پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
یورپ میں اسکول شوٹنگ کے واقعات امریکہ کے مقابلے میں نایاب ہیں لیکن حالیہ برسوں میں اس طرح کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر دسمبر 2023 میں پراگ کی ایک یونیورسٹی میں 14 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ دسمبر 2024 میں کروشیا میں ایک پرائمری اسکول پر حملے میں ایک طالب علم ہلاک ہوا۔ آسٹریا، جو 92 لاکھ آبادی کے ساتھ گلوبل پیس انڈیکس کے مطابق دنیا کے 10 محفوظ ترین ممالک میں شامل ہے، اس واقعے سے گہرے صدمے میں ہے۔
آسٹریا میں اسلحہ رکھنے کا قانونسن 2018 کے سمال آرمز سروے کے مطابق آسٹریا یورپ کے سب سے زیادہ مسلح شہری آبادی والے ممالک میں شامل ہے، جہاں فی 100 افراد کے پاس تقریباً 30 ہتھیار ہیں۔ یہ تعداد پڑوسی ممالک چیک ری پبلک اور ہنگری سے دگنی ہے۔ اس واقعے نے اسلحے کے ضابطوں پر بحث کو ایک بار پھر گرم کر دیا ہے۔
مقامی جذبات اور ردعملیہ واقعہ 20 جون 2015 کے گراس حملے کی دسویں برسی سے چند روز قبل پیش آیا، جب ایک حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔
نووا راک فیسٹیول 2025 کے منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیج میں اسکول کے باہر گولیوں اور بچوں کی چیخوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں، جس سے مقامی کمیونٹی میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن ابھی صورتحال مکمل طور پر واضح نہیں ہے۔ آسٹریا کے محفوظ ماحول میں اس طرح کا واقعہ نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی چونکا دینے والا ہے۔ آسٹریا بھر میں متاثرین کے خاندانوں کے لیے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعائیں کی جا رہی ہیں۔
ادارت: افسر اعوان