کراچی: فیکٹریوں میں لگی آگ پر 30 گھنٹے بعد بھی قابو نہ پایا جاسکا
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
---فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
پاکستان کے معاشی حب کراچی کے علاقے لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کی فیکٹریوں میں لگنے والی آگ پر 30 گھنٹے گزرنے کے باوجود مکمل طور پر قابو نہ پایا جا سکا۔
فائربریگیڈ کے مطابق فیکٹری میں کیمیکل کی موجودگی اور تیز ہوا کی وجہ سے آگ پھیلی، آگ نے فیکٹری سے متصل کپڑوں کے گودام اور پلاسٹک بنانے کی فیکٹری کو بھی لپیٹ میں لیا۔
آگ سے ایک فیکٹری مکمل تباہ ہو چکی ہے جبکہ دوسری فیکٹری مخدوش ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق آگ بجھانے میں مصروف عملہ، 5 فائر فائٹرز زخمی ہوئے جبکہ ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
فائر آفیسر عارف منصوری کے مطابق فائر بریگیڈ کی 12 گاڑیاں آگ بجھانے کی کارروائی میں حصہ لے رہی ہیں، تینوں فیکٹریوں میں مختلف حصوں میں آگ کے شعلے موجود ہیں، فائر بریگیڈ کا عملہ مسلسل آگ بجھانےکی کوشش کر رہا ہے۔
عارف منصوری کا کہنا ہے کہ شعلوں کو بڑھنے سے روک دیا گیا ہے جس سے آگ پھیلنے کا خطرہ نہیں، کولنگ کا عمل کئی گھنٹوں پر محیط ہوسکتا ہے۔
فائر آفیسر عارف منصوری کے مطابق آتشزدگی کے نتیجے میں بڑی مالیت کا سامان جل گیا ہے۔
واضح رہے کہ تاحال آگ لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
کراچی، لانڈھی پراسیسنگ زون کی آگ سے متعلق حقائق ایکسپریس نیوز نے حاصل کر لیے
کراچی:شہر قائد کے علاقے لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب لگنے والی آگ سے متعلق حقائق ایکسپریس نیوز نے حاصل کر لیے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو موصولہ رپورٹ کے مطابق زون کی پٹرولنگ گاڑی نے رات 3 بجکر 37 منٹ پر دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا۔
سیکریٹری پراسیسنگ زون غلام یاسین سانگرو کے مطابق دھواں ہربل تیل اور کاسمیٹکس تیار کرنے والی معروف فیکٹری ہیمانی انٹرنیشنل سے اٹھ رہا تھا۔
واقعے کے فوری بعد زون کے اپنے فائر بریگیڈ یونٹ نے ابتدائی طور پر آگ بجھانے کی کوشش کی، تاہم فیکٹری میں موجود کاسمیٹکس، تیل، پیکجنگ مٹیریل اور گتوں کی موجودگی نے آگ کی شدت میں تیزی سے اضافہ کر دیا۔
مزید پڑھیں: کراچی، لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں فیکٹریوں میں آگ تاحال بجھ نہ سکی، ایک فیکٹری مکمل تباہ
آگ پر قابو پانے کے لیے نہ صرف کے ایم سی بلکہ کے پی ٹی، پاکستان نیوی، ریسکیو 1122، لانڈھی، کورنگی اور نئی کراچی کے صنعتی زونز کے فائر ٹینڈرز بھی موقع پر پہنچے اور مشترکہ طور پر ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔
سیکریٹری غلام یاسین سانگرو کے مطابق کمشنر کراچی نے فوری طور پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن، کے الیکٹرک اور دیگر متعلقہ اداروں سے کوآرڈینیشن قائم کی تاکہ ریسکیو کارروائیوں میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے۔