حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( پ ر) حب میں نجی سیمنٹ فیکٹری بھاری منافع کما نے کے باوجود مقامی افرادکو آبادی کے تناسب سے روزگاردیتی ہے نہ ہی کوئی اور فلاحی کام کرتی ہے جبکہ فیکٹری کے زیرانظام چلنے والے اسکول میں بچوں کوبھی بھی کسی قسم کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ ساکران کی سماجی شخصیت سلیم خان نے یہاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نجی فیکٹری کے حب میں قائم پلانٹ ماہانہ اربوں روپے کامنافع کماتے ہیں مگر فیکٹری کی انتظامیہ قریبی آبادی کوکسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کرتی۔ گوٹھ محمد رمضان مری میں فیکٹری کے زیرانتظام چلنے والے اسکول کے ساتھ تعاون بھی ختم کردیا ہے۔ انہو ں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، صوبائی وزیر زراعت میر علی حسن زہری اور ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر حب نثار احمد لانگو سے خصوصی اپیل کی ہے کہ فیکٹری کومقامی آبادی کو روزگار دینے اور اسکول کو دوبارہ فعال کرنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگرہماری دادرسی نہ کی گئی تو ہم لوگ بچوں سمیت فیکٹری انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کریں گے۔ سلیم خان نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی میں کام کرنے والے اکثر مقامی ورکرز کو نام نہاد ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر ہیں‘ ان تمام ورکرز کو کمپنی انتظامیہ لیبر قوانین کے مطابق کسی قسم کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فیکٹری انتظامیہ سو سوشل ویلفیئر اور ای او بی آئی کے مد بھی ہیر پھیر کرکے گورنمنٹ کو کروڑوں روپے کا چونا لگا رہی ہے جبکہ لیبر، ای او بی آئی سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا فیکٹری میں کام کرنے والے ورکرز کے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مکمل چپ سادھ رہنا اور مکمل خاموشی اختیار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سعودی عرب : فلو ویکسین کے لیے آن لائن بکنگ کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-10
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب میں سیزنل فلو ویکسین کے لیے آن لائن بکنگ کا اعلان کردیا گیا۔ وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ سیزنل انفلوئنزا ویکسین اب موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے اپوائنٹمنٹ بک کر کے حاصل کی جا سکتی ہے۔ وزارت کے مطابق ویکسین مؤثر طریقے سے انفیکشن کی شدت کو کم کرتی ہے ساتھ ہی انتہائی نگہداشت کی ضرورت کو کم کرتی ہے، اور موسمی انفلوئنزا سے وابستہ اموات کی شرح کو کم کرتی ہے۔ وزارت نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سب سے زیادہ خطرے والی دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد، مدافعتی ادویات لینے والے، 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد، 6ماہ سے 5سال کے بچے، حاملہ خواتین، موٹاپے کے شکار افراد اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان رسک والے افراد میں شامل ہیں۔گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق، انتہائی نگہداشت کے یونٹوں میں داخل ہونے والے 96 فیصد مریضوں کو ویکسین نہیں ملی تھی جو کہ تحفظ اور روک تھام میں اس کے اہم کردار کی نشاندہی کرتی ہے۔