اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر،ملازمین سراپا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حب(جسارت نیوز)اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی حب انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں کمپنی حب یہاں سے ماہانہ اربوں روپے کماکر بھی قریب ترین مقامی افراد روزگار اور کوئی بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کر رہا ہے اٹک سیمنٹ کمپنی کی زیر نگرانی میں چلنے والے معصوم بچوں کی پبلک فیلکن اسکول کو ظلم و زیادتی ہٹ دھرمی کے باعث اب وہ بند کردیا گیا ہے ہمارے بچے تعلیم جیسے زیور سے محروم ہو رہے ہیں۔اعلیٰ احکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے بصورت دیگر ہم لوگ مجبور ہوکر اپنے بچوں سمیت شخت گیر احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائے گیں۔سلیم خانتفصیلات کے مطابق:ساکران کے معتبر شخصیت سلیم خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی حب یہاں سے اربوں روپے کماکر بھی قریب ترین مقامی آبادی کے لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک کر رہا ہے جبکہ اٹک سیمنٹ کمپنی کے مختلف پلانٹ فحال ہیں اربوں روپے ماہانہ کماکر بھی قریب ترین مقامی افراد کو کوئی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہا ہے اٹک سیمنٹ کمپنی انتظامیہ نے صرف چند مقامی افراد کو روزگار دے انہیں پرمنٹ کیا ہوا جبکہ دوسری جانب کمپنی میں کام کرنے والے اکثر مقامی ورکرز کو نام نہاد ٹھیکیداروں کے رحم کرم پر ہیں ان تمام ورکرز کو کمپنی انتظامیہ کوئی لیبر قوانین کے مطابق انہیں کوئی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہا ہے جبکہ لیبر قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے جبکہ کمپنی انتظامیہ اکثر کام کرنے والے مقامی افراد کو لیبر قوانین کے مطابق انہیں شول ویلفیئر اور ای او بی آئی جیسے بنیادی سہولیات سے بھی محروم کر رکھا کمپنی انتظامیہ نے گورنمنٹ کے آنکھوں میں دھول جھونک کر شوشل ویلفیئر اور ای او بی آئی کے مد بھی ہیر پھیر کرکے گورنمنٹ کو کروڑوں روپے کا چونا لگا رہا ہے جبکہ لیبر، ای او بی آئی سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا کمپنی کے اندر کام کرنے والے کی ورکرز کے ساتھ ہونے والے ناانصافی لیبر قوانین کے تحت انہیں بنیادی سہولیات فراہم نہ کرنے پر مکمل چپ سادھ رہنا اور مکمل خاموشی اختیار کرنا ہمارے سمجھ سے بالاتر ہے۔جبکہ اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی بغیر کسی سیفٹی کے دوران مختلف ورکرز کے ساتھ حادثات اور واقعات اب تک رونما ہو چکے ہیں جن میں کچھ ورکرز کو اپنی زندگی سے بھی ہاتھ دھونا پڑا ہے جبکہ اٹک سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کے خلاف کوئی بھی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے کمپنی کی انتظامیہ نے کام کرنے والے ورکرز کے ظلم و زیادتی کی انتہاء کردی ہے کمپنی انتظامیہ کچھ لے دے تمام معاملات چھپا دیتا ہے اٹک سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی نے معصوم بچے جو تعلیم حاصل کر رہے تھے اب انکے ساتھ بھی اپنا ناروا سلوک شروع کردیا ہے انہیں تعلیم جیسے زیور سے بھی محروم کر رکھا ہے کمپنی بیلگام انتظامیہ کو کوئی ڈر و خوف نہیں ہے اس سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی نے معصوم بچوں کے اسکول فیلکن پبلک اسکول گوٹھ محمد رمضان مری ہے جوکہ کء سالوں سے اٹک کمپنی کی تعاون سے چل رہا تھا اگست 2025 سے کمپنی مینیجر تنویر عالم نے کمپنی کی طرف سے اس اسکول کو اب بند کردیا ہے ستمبر 2025 تک اساتذہ نے اپنے مدد آپ کے تحت تعاون اسکول کے بچوں کے ساتھ جاری رکھا تاکہ معصوم بچے تعلیم جیسے زیور سے محروم نہ ہوسکے مقامی لوگوں نے کمپنی انتظامیہ سے امید رکھی کہ وہ ہمارے بچوں پر رحم آئے گا کہ بچوں کو تعلیم سے محروم نہیں کرینگے مگر بہت افسوس ہیکہ کمپنی انتظامیہ کو معصوم بچوں پر بھی کوئی رحم نہ آسکا ان کے ساتھ بھی ظلم و زیادتی شروع کردی اور پبلک فیلکن اسکول بند کر دیا دوسری جانب اٹک سیمنٹ کمپنی انتظامیہ نے ہمارے نوجوانوں کو روزگار جیسے نعمت سے محروم کر رکھا ہے کمپنی کے قریبی گوٹھوں میں اب بھی ہمارے نوجوان جو انجینیئرز ڈپلومہ ہولڈرز ہیں اور کئی تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگار ہیں اسکے باوجود بھی انہیں آج تک کوئی کمپنی میں نوکری نہیں دی جا رہی ہے مقامی لوگوں کیلئے اٹک سیمنٹ کمپنی کے دروازے مکمل طور بند ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اٹک سیمنٹ کمپنی انتظامیہ بنیادی سہولیات کام کرنے والے مقامی افراد لیبر قوانین انتظامیہ نے کر رہا ہے ہے کمپنی کمپنی کے کمپنی کی نہیں کر کے ساتھ ہے جبکہ ہے اٹک
پڑھیں:
بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی
مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے، مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منگل کے روز صوبائی اسمبلی پنجاب نے ایک متفقہ قرارداد پاس کی، ایسی قرارداد جس میں سیاسی اورآئینی پیچیدگیاں ہوں اس کا متفقہ طور پر منظور ہونا اہمیت کی بات ہے، اپوزیشن کے 35اراکین نے متن میں حصہ لیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں، مقامی حکومتوں کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، مقامی حکومتوں کے ایک درجن کے قریب قوانین سے گزرے ہیں، کوئی بھی سیاسی حکومت ہو لیکن مقامی حکومتوں کا تحفظ، انتخابات کا وقت طے ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل کہتا ہے صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، کچھ مسائل اٹھارہویں ترمیم نے بھی حل کیے، جو مسائل درپیش آتے رہے، ان کا ذکر کررہا ہوں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ترمیم ہوجو لوکل گورنمنٹ کو تحفظ دے۔ملک احمد خان نے کہا کہ صوبائی اسمبلی پنجاب آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے، لازمی قراردیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، ہم کہتے ہیں کہ آئینی اورانتظامی اختیارات گراس روٹ تک پہنچنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے تحت سیاسی جماعت ایسا نہ کرسکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کردی جائے، تقریباً ایک صدی سے معاملات طے نہیں پائے جاسکے،پنجاب کی 77سالہ تاریخ اٹھائوں تو 50سال مقامی حکومتوں کا وجود نہیں جوبہت بڑی الارمنگ بات ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں پر بات ضروری ہے، بات چیت کا آغاز کرنے پر معزز اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اراکین کی جانب سے آنے والی آئینی وقانونی تجاویز پر تحسین پیش کرتا ہوں، توقع کرتا ہوں وزیر قانون، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اوردیگر جماعتیں اس کو اہمیت دیں کی۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی سے وفاق کو بھیجا ہے، توقع ہے اس کو اہمیت دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ کے ساتھ گزشتہ صورتحال سے آگاہ کیا،ا سپیڈ بریکر آتے رہے، یہ ٹوٹتی رہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ مقامی حکومتوں، لوکل گورنمنٹ کا گراس روٹ لیول پر نہ ہونا ریاست کے شہری سے معاہدے کو بالکل کمزور کرتا ہے، ریاست کا میرے ساتھ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے، ریاست نے بنیادی طور پر مجھے کچھ چیزیں لازمی دینی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے میری مقامی حکومت ٹیکس وصول کرے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے علاقے میں خرچ ہوگا، کسی بڑی سوسائٹی میں رہنے والے کے سامنے مسائل نہیں، متوسط طبقے کے ساتھ کئی مسائل ہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے، پارلیمان اس پر ضرور غور کرے۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ہم پارلیمان سے کہہ رہے ہیں اگر 27ویں ترمیم کرنی ہے تو شہریوں کے ساتھ ریاست کا معاہدہ مضبوط کریں، اگر آل پارٹیز کانفرنس بھی کرنا پڑتی ہے تو مہربانی کرکے فوری کرائیں، یہ شہری اورریاست کے معاہدے کو مضبوط رکھنے کیلئے لازم ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔انہوںنے کہا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنا پڑتی ہے تو فوراً کریں۔انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے۔ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں، مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔