اسرائیل کا فریڈم فلوٹیلا پر حملہ، امدادی کشتی “میڈلین” کو قبضے میں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے ایک بار پھر انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کو پامال کرتے ہوئے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی “میڈلین” کو بین الاقوامی پانیوں میں نشانہ بنا کر قبضے میں لے لیا۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بحری فوج نے فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا حصہ بننے والی امدادی کشتی پر دھاوا بولا اور جہاز کا محاصرہ کر کے اس میں موجود تمام افراد کو گرفتار کر لیا۔ کارروائی کے دوران اسرائیلی فورسز نے کشتی کی کمیونیکیشن جام کر دی، مسافروں کو فون بند کرنے کا حکم دیا گیا، جس کے بعد کشتی سے جاری لائیو نشریات بھی بند ہوگئیں۔
مزید برآں، کشتی پر موجود کارکنوں پر ڈرونز کے ذریعے سفید رنگ کا اسپرے کیا گیا جس سے جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود پورٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔
میڈلین کشتی 6 جون کو اٹلی کے ساحلی شہر سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن سمیت 12 ممالک کے امدادی کارکن سوار تھے۔
امریکی کانگریس کے 92 ارکان نے صدر بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے فوری طور پر تمام سفارتی ذرائع بروئے کار لائیں تاکہ نہتے فلسطینیوں تک زندگی کی بنیادی سہولتیں پہنچ سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے سرگرم سب سے بڑی تنظیم "کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR)" نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی "مدلین" پر اسرائیلی حملے کو "بزدلانہ، غیر قانونی اور بین الاقوامی قزاقی" قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، CAIR کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نهاد عوض نے کہا: "ہم مدلین کشتی پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو غزہ کے بھوکے عوام کے لیے انسانی امداد لے کر جا رہی تھی۔ یہ ریاستی دہشت گردی اور بین الاقوامی قزاقی کی کھلی مثال ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ: "اسرائیلی قبضے کو نہ صرف غزہ کے ساحل پر ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں بلکہ امدادی کشتیوں پر کیمیکل ہتھیار پھینکنا اور بین الاقوامی پانیوں میں کارکنوں کو اغوا کرنا بھی سراسر غیرقانونی عمل ہے۔"
نهاد عوض نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ مدلین کے عملے کو فوری رہا کیا جائے، اور کشتی کو واپس جانے دیا جائے۔ انہوں نے مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر بھوکے فلسطینیوں کی مدد کے لیے خطرہ مول لیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ فرانچسکا البانیز نے بھی اسرائیلی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے "مدلین" کشتی اور اس کے عملے کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیان دیا: "مدلین کو فوری رہا کیا جائے۔ ناکہ بندی توڑنا ممالک کی قانونی ذمہ داری اور ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔"
البانیز کا کہنا تھا کہ ہر بحیرۂ روم کی بندرگاہ سے کشتیوں کو غزہ کی طرف روانہ کیا جانا چاہیے — "متحد ہو کر یہ امدادی مشن ناقابلِ رکاوٹ ہوگا۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ کشتی کے عملے کے ساتھ اس وقت رابطے میں تھیں جب اسرائیلی فورسز نے انہیں حراست میں لیا۔