چین اور برطانیہ کو اقتصادی ڈائیلاگ کے نتائج کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے، چینی نائب وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
چین اور برطانیہ کو اقتصادی ڈائیلاگ کے نتائج کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے، چینی نائب وزیر اعظم
بیجنگ () چین کے نائب وزیر اعظم حہ لی فنگ نے اپنے دورہ برطانیہ کے دوران لندن میں برطانوی وزیر خزانہ ریچل ریوز سے ملاقات میں چین برطانیہ اقتصادی اور مالیاتی تعاون نیز باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔پیر کے روز
حہ لی فنگ نے کہا کہ چین اور برطانیہ کو چینی صدر شی جن پھنگ اور برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے چین برطانیہ اقتصادی اور مالیاتی ڈائیلاگ کے نتائج پر عملدرآمد کو فروغ دینے اور معیشت اور مالیات کے مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے تاکہ باہمی فائدے اورمشترکہ کامیابیوں کو فروغ دیا جائے اور چین برطانیہ اقتصادی تعلقات کی پائیدار، صحت مند اور مستحکم ترقی کو برقرار رکھا جائے۔ ریچل ریوز نے کہا کہ برطانیہ چین کے ساتھ تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے اور چین کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانے، برطانیہ چین اقتصادی اور مالیاتی ڈائیلاگ کے نتائج پر عمل درآمد کرنے اور برطانیہ چین اقتصادی تعاون میں نئی توانائی پیدا کرنے کا خواہاں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈائیلاگ کے نتائج اور برطانیہ
پڑھیں:
افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری افغان طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اقتصادی تعاون کے فروغ اور سفارت کاری، باہمی احترام، اور تعمیری تعلقات پر افغانستان کے عزم پر زور دیا۔ طالبان کی وزارتِ خارجہ کے دفتر نے اطلاع دی کہ وزیرِ خارجہ امارتِ اسلامی افغانستان امیر خان متقی نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ بختیار سعیدوف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں دونوں وزراء نے افغانستان اور ازبکستان کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ، اقتصادی تعاون کے استحکام، اور علاقائی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔
بیان کے مطابق امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری، مفاہمت، اور علاقائی تعاون کو اولین ترجیح دی ہے، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، عدمِ مداخلت، اور تعمیری روابط پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ جواب میں بختیار سعیدوف نے کابل کے تعمیری مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان سمجھتا ہے کہ علاقائی استحکام تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مداخلت کے بجائے اعتماد سازی، اقتصادی تعاون، اور مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد، افغانستان اور ازبکستان کے تعلقات مجموعی طور پر استحکام کے ساتھ جاری رہے ہیں۔ ازبکستان نے سیاسی تبدیلیوں کے بعد بھی کابل سے اپنے سفارتی و تجارتی روابط برقرار رکھے۔ تاشکند اس وقت علاقائی توانائی و بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، جیسے کاسا-1000 بجلی کی ترسیل اور مزار شریف ترمذ ریلوے لائن میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اور دونوں ممالک کے حکام بارہا اقتصادی اور ٹرانزٹ تعاون کے تسلسل پر زور دے چکے ہیں۔