ایران سے مذاکرات کے چھٹے دور سے قبل صیہونی حکام کی اسٹیو ویٹکاف سے ملاقات کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں ھاآرتز کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں واشنگٹن اور تہران کے مابین بالواسطہ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں ممکنہ منظرنامے پر کافی بحث ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج منگل کی صبح صیہونی ذرائع ابلاغ نے خبر دی کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ "ڈیوڈ بارنیا" اور اسٹریٹجک امور کے وزیر "ران ڈرمر" کی امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے امور مشرق وسطیٰ "اسٹیو ویٹکاف" سے جلد ہی ملاقات ہو گی۔ اسرائیل کے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے صیہونی ٹی وی 13 نے بھی یہی دعویٰ کیا کہ ایران کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات کے چھٹے دور سے قبل مذکورہ ملاقات کی خبریں ہیں۔صیہونی ٹی وی 13 نے رپورٹ دی کہ اس ملاقات میں ڈیوڈ بارنیا اور ران ڈرمر، اسٹیو ویٹکاف کے ساتھ مل کر جوہری معاہدے کے مسودے کا جائزہ لیں گے۔ اسی دوران اسرائیلی اخبار ھاآرتز نے صیہونی عسکری حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اسرائیلی فوج، ایران کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ فیصلے پر ردعمل دکھانے کے لئے تیار ہے۔ اس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اخبار کو بتایا کہ اسرائیل میں واشنگٹن اور تہران کے مابین بالواسطہ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں ممکنہ منظرنامے پر کافی بحث ہو رہی ہے۔ ایران پر فوجی حملے کا آپشن ابھی بھی زیر غور ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم یہ مذاکرات اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب ایران کے حقِ یورینیم افزودگی کا احترام کیا جائے۔ عراقچی کے مطابق ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام پر بات چیت کا خواہاں ہے لیکن ملکی دفاعی نظام اور میزائل پروگرام کسی صورت مذاکرات کا حصہ نہیں بنائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کے عمل سے دستبردار نہیں ہوگا اور امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط ناقابلِ قبول ہیں۔ ان کے بقول ایران ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے کا خواہاں ہے جو اس کے قومی مفادات کے مطابق ہو۔
ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں اسرائیل–ایران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بین الاقوامی سطح پر جوہری سرگرمیوں سے متعلق دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ایران نے اس کے باوجود زور دیا ہے کہ وہ پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے لیے پرعزم ہے اور سفارتی راستے سے تمام تنازعات کے حل پر یقین رکھتا ہے۔
(ماخذ: تسنیم نیوز، اشراق الاوسط)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں