پاک فوج کے ہوتے ملک کوکوئی خطرہ نہیںـ : شافع حسین
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
گجرات (نامہ نگار) صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان آرمی کے ہوتے کوئی خطرہ نہیں فوج کے جوان پوری طرح چوکس ہیں خوش قسمت ہیں کہ ہمیں آزادی نصیب ہوئی کشمیر فلسطین کی صورتحال سب کے سامنے ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ظہور پیلس میں عید الاضحی کے پہلے روز پارٹی عہدیداران ،کارکنان،عوام سے عید ملاقاتوں کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر رضوان دلدار چوہدری ، سید حسن شاہ ، حافظ احتشام دلدار دیگر بھی موجود تھے چوہدری شافع حسین نے کہا حالیہ جنگ کی طرح ہر معاملہ پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایک پیج پر ہیں مگر لوکل باڈیز الیکشن میں کسی کیساتھ الائنس نہیں ہوگا ہوسکتا ہے کہ بلدیاتی انتخابات آئندہ ایک یا دو سال میں ہو جائیں اور ہر سیاسی جماعت اپنے پلیٹ فارم سے ان انتخابات میں حصہ لے سییوریج منصوبہ پر 15 ارب خرچ ہونگے ۔پنجاب حکومت اس سکیم کو خود مکمل کرے گی جبکہ کنسلٹنٹ ورلڈ بنک کا ہوگا ٹریفک اشاروں پر اڑھائی کروڑ، لالہ موسیٰ میں 200بیڈ پر ہسپتال منصوبہ جلد شروع ہونگے باب گجرات اور کٹھالہ انڈر پاس کا پاس کا منصوبہ 20جون تک مکمل کرلیا جائے گا اور اس منصوبے کی تکمیل سے گجرات شہر کا داخلی راستہ خوبصورت ہوگاانکا کہنا تھا امید ہے بجٹ عوام دوست ہوگا ہر کوئی محنت کرے تو آئی ایم ایف سے جان چھوٹ جائیگی بلاول بھٹو نے پاکستان کے حق میں بہتر انداز میں کیس لڑا دنیا کو پتہ چل چکا ہے کہ بھارت صرف پراپیگنڈا کررہا ہے پاکستان اور بھارت کی جنگ میں دوست ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر آئے ۔چین نے اس جنگ میں ہمیشہ کی طرح پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں