پنجاب پولیس کے 2 شیر دل جوانوں کا نہتے غریب مزدور پر بیچ چورہے تشدد، شرمناک ویڈیو بھی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب پولیس میں موجود بعض عناصر کے شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اور ایسے ہی عناصر افسران کی طرف سے پولیس کا سافٹ امیج بنانے کی کوششوں پر بھی پانی پھیرتے دکھائی دیتے ہیں، اب بیچ سڑک ایک ممکنہ ریڑھی بان پر دو اہلکاروں کے تشدد کی ویڈیو سامنے آگئی۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنیوالی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ غباروں میں ہوا بھرنے والی ایک ریڑھی کے پاس سے اہلکار ایک نوجوان کو پکڑ کر لاتے دکھائی دیتے ہیں جو ممکنہ طور پر ریڑھی بان تھا اور پھر اس پر تشدد شروع کردیتے ہیں، ارد گرد لوگ بھی اکٹھے ہوجاتے ہیں لیکن کوئی مداخلت نہیں کرتے ۔ اس کی لوکیشن کے بارے میں مکمل معلومات نہ مل سکیں لیکن یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ یہ ویڈیو زیادہ پرانی نہیں کیونکہ لوگوں نے گرم موسم کے حساب سے کپڑے زیب تن کررکھے ہیں اور دھوپ سے بچنے کے لیے سر پر بھی کپڑا لے رکھا ہے ۔ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ وردی کا ناجائز استعمال کرنے والے اہلکاروں کا بھی احتساب ہونا چاہیے ۔
جن علاقوں میں جبلی کا بل نہیں بھرا جاتا وہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی رہے گی : وزیر خزانہ
سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئرکرتے ہوئے ’سونامی آف عمران خان ‘ نے لکھا کہ ’’پنجاب پولیس کی غنڈہ گردی بڑھتی جارہی ہے، معلوم نہیں یہ ویڈیو کب اور کہاں کی ہے مگر دیکھا جا سکتا ہے پولیس اہلکار کس طرح تشدد کررہا ہے۔ ان کو کس نے حق دیا عام عوام پر ہاتھ اٹھانے کا؟ اگر کوئی جرم بھی کیا ہے تو کیا اس طرح اجازت ہے مارنے کی؟ پولیس کو چھوٹ دی گئی تحریک انصاف کے لوگوں کو مارنے اور گرفتار کرنے کی جس وجہ آج پولیس پاگل ہو چکی ہے۔ حکومت اس کا نوٹس لے‘۔
سعودی وزارتِ حج و عمرہ میں حج آپریشن کی کامیاب تکمیل پر تقریب ، پاکستان حج مشن کو "ایکسی لینس ایوارڈ" سے نوازا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں،آصفہ بھٹو زرداری
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2025ء) خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی طالب علم ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں، اس تشدد کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ایک بیان میں رکن قومی اسمبلی بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے خواتین کے خلاف تشدد پر مبنی بڑھتے رویوں پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے ثناء یوسف کے ورثاء، برادری اور اس الم ناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہارکیا۔ثناء یوسف کے جاں بحق ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مقتولہ کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے اظہار افسوس کیا اور کہا کہ ثنا یوسف کا قتل صرف اپنے حقوق کا اظہار کرنے پر ہونے والے تشدد کی ایک دردناک مثال ہے، ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، ثنا یوسف کو ایک آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا۔(جاری ہے)
آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ ثنا یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ محض ایک پرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ناں کہنے کی سزا تھی، ثنا یوسف کے ساتھ ہونے والا بہیمانہ سلوک ہم Cسب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والے تشدد کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ عورت کی ناں کو توہین سمجھا جانا اور اس کی مرضی کو قابو میں رکھا جانا ایک دقیانوسی اور ظالمانہ سوچ ہے، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والے تشدد کے واقعات کی وجہ سے ہماری بیٹیاں قتل ہورہی ہیں، میری والدہ، شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے سماجی جبر کی دیواروں کو اپنی طاقت سے توڑا، شہید محترمہ بینظیر بھٹو صرف سیاسی لیڈر نہیں تھیں بلکہ بطور سماجی مدبر کے طور پر انہوں نے لاکھوں عورتوں کے لیے راستے کھولے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم پر لازم ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ورثے اور ثناء یوسف جیسی بیٹیوں کی خاطر یہ دروازے کھلے رکھیں، کسی بھی لڑکی کی سوشل میڈیا موجودگی کو اس کے قتل کا جواز نہیں بنایا جاسکتا، کوئی موبائل ایپلی کیشن، کوئی تصویر اور کوئی ویڈیو کبھی بھی کسی قتل کا جواز نہیں بن سکتی، یہ پریشان کن ہے کہ کچھ لوگ ثناء یوسف کے ٹک ٹاک کے استعمال کو اس کے قتل کی توجیہہ بناکر پیش کررہے ہیں۔ آصفہ بھٹو زرداری نے سوال کیا کہ اگر ٹک ٹاک ثنایوسف کا جرم تھا تو کیا پاکستان کی کروڑوں لڑکیاں خطرے میں ہیں سوشل میڈیا کے استعمال کو لڑکیوں کے قتل کا جواز بنانے کی سوچ صرف خطرناک نہیں بلکہ غیر انسانی بھی ہے،پاکستان کی لڑکیاں خود کو خاموش نہ ہونے دیں، آپ کو خواب دیکھنے، بات کرنے اور بے خوف زندگی گزارنے کا پورا حق ہے،پاکستان کی لڑکیوں کو خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں، اگر آپ پیچھے ہٹے تو تشدد کی سوچ جیت جائے گی،اگر ہم اکٹھے آگے بڑھتے رہے، تو ایک ایسا پاکستان بنائیں گے جہاں بیٹیوں کو اُن کی موت پر نہیں بلکہ اُن کی زندگی پر سراہا جائے گا۔