نئے آبی ذخائر سندھ کو خشک کرنے کی سازش ہے،عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی نائب صدر ستار رند، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ راحیل بھٹو، مرکزی رہنما پرھ سومرو اور ایڈووکیٹ ایاز کلوئی نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے نئے آبی ذخائر کے لیے کمیٹی بنا کر دریائے سندھ پر مزید ڈیم بنانے کا سندھ دشمن منصوبہ تیار کیا ہے۔6 نہروں سمیت نئے آبی ذخائر سندھ کو خشک کرنے کی سازش ہیں۔ ان آبی ذخائر کے ذریعے سندھ کو بنجر بنایا جا رہا ہے۔ پنجاب کے حکمران اپنی ضد سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ سندھ کے ساتھ بنگال جیسا رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ دریائے سندھ پہلے ہی مرنے کے قریب ہے۔ دریائے سندھ میں کوٹری کے نیچے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں چھوڑا جا رہا، جس کی وجہ سے انڈس ڈیلٹا مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ایک طرف سندھ کے عوام کو پینے کے لیے پانی نہیں مل رہا، دوسری طرف وفاقی حکومت نئے ڈیم بنا رہی ہے۔ سندھ کے عوام کو دریائے سندھ پر کوئی بھی ڈیم یا نہر قبول نہیں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی ڈیم فنڈ کمیٹی کو سندھ کے عوام مسترد کرتے ہیں۔ نئے آبی ذخائر کے منصوبے کو اب بند ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر قبضے کی اس سازش میں وفاقی حکومت کے ساتھ شریک جرم ہے۔ نئے آبی ذخائر کے سلسلے میں ہونے والی میٹنگ میں سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ پیپلز پارٹی محض ڈرامے رچا رہی ہے۔ نہروں کی مخالفت پیپلز پارٹی کا دکھاوا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اقتدار کی خاطر سندھ کے پانی، لاکھوں ایکڑ زمینوں اور وسائل کو فروخت کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کے لیے نئے آبی ذخائر بنائے جا رہے ہیں۔ سندھ کے عوام کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کے خلاف اپنی پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا بی ذخائر کے سندھ کے عوام دریائے سندھ پیپلز پارٹی
پڑھیں:
بجٹ عوامی فلاح کے بجائے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی شرائط کو پورا کرنے کی ایک مشق معلوم ہوتا ہے، اسد قیصر
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ایک ایسا بجٹ پیش کیا ہے جس سے عوام کی زندگیاں مزید اجیرن ہو جائیں گی۔ اس بجٹ میں ای کامرس جیسے ابھرتے ہوئے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، جس سے نہ صرف نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع محدود ہوں گے بلکہ ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کی کوششوں کو بھی شدید دھچکا لگے گا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بلاواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا دیا گیا ہے، جبکہ بڑی کارپوریشنز اور اشرافیہ کو بدستور ریلیف دیا جا رہا ہے، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔عوام پہلے ہی مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی بے یقینی کا شکار ہیں، ایسے میں بجٹ میں روزمرہ استعمال کی اشیاء پر ٹیکس میں اضافہ کر کے عام شہری کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔
کیف پر روسی ڈرون حملے مزید خطرناک، تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی
ان کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد، جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کے لیے نہ کوئی سہولت دی گئی ہے اور نہ ہی آسان قرض سکیموں کا اعلان کیا گیا ہے۔ زرعی شعبے کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، حالانکہ یہی شعبہ دیہی معیشت کے استحکام اور خوراک کی قیمتوں میں توازن کے لیے نہایت اہم ہے۔اس کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں کے لیے ناکافی فنڈز مختص کیے گئے ہیں، جو کہ حکومت کی ترجیحات پر سوالیہ نشان ہے۔ مجموعی طور پر یہ بجٹ عوامی فلاح کے بجائے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی شرائط کو پورا کرنے کی ایک مشق معلوم ہوتا ہے، جس کا مقصد عام آدمی کو ریلیف دینا نہیں بلکہ اس پر مزید بوجھ ڈالنا ہے۔
بھارت کی سب سے امیر گلوکارہ کون؟ دولت اتنی زیادہ کہ یقین نہ آئے
مزید :