21 سالہ دلہن نے کمسن کزنز کو بچانے کیلیے دریا میں چھلانگ لگادی، تینوں جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
21 سالہ دلہن نے اپنے کمسن کزنز کو بچانے کے لیے دریا میں چھلانگ لگادی، تاہم تینوں بے رحم لہروں کی نذر ہوکر جاں بحق ہو گئے۔
بھکر میں دریائے سندھ کے کنارے سیر کو جانے والے ایک خاندان کی خوشیاں چند لمحوں میں ماتم میں بدل گئیں ۔ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب مہمان 21 سالہ شادی شدہ لڑکی اپنے 2 کمسن کزنز کے ہمراہ دریائے سندھ کے قریب سیر کے لیے گئی، جہاں 6 سالہ اور 13 سالہ بچیوں کے پانی میں ڈوبنے پر اس نے بچانے کی کوشش کی، تاہم تینوں زندگی کی بازی ہار گئیں۔
پولیس کے مطابق 21 سالہ لڑکی کی شادی صرف 15 روز قبل ہوئی تھی اور وہ اپنے شوہر لعل شاہ کے ساتھ رشتے داروں سے ملنے آئی تھی۔
میزبان تقی شاہ کی دونوں کمسن بیٹیاں بھی ان کے ساتھ دریائے سندھ کے کنارے گئیں اور سیر کے دوران اچانک حادثہ پیش آیا اور تینوں دریا کی لہروں کا شکار بن گئیں۔
حادثے کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا۔ دونوں چھوٹی بچیوں کی نماز جنازہ جھوک جنڈو میں ادا کی گئی جب کہ 21 سالہ شادی شدہ لڑکی کی نماز جنازہ کاٹھانوالہ میں ادا کی گئی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اغوا کی گئی کمسن بچی کی 72 گھنٹوں میں بازیابی پر ایس ایچ او کی حوصلہ افزائی
کلفٹن پولیس کی سخت جدوجہد کے بعد اغوا کی جانے والی کمسن بچی کی باحفاظت بازیابی پر ایس ایس پی ساؤتھ نے ایس ایچ او کلفٹن راشد علی اور ان کی ٹیم کو تعریفی اسناد سے نوازا ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے ایس ایچ او کو اپنے دفتر بلا کر ان کی پیشہ وارانہ مہارت ، محنت اور لگن کو سراہتے ہوئے انھیں تعریفی اسناد سے نوازا اور اس موقع پر جوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے آئندہ بھی اسی جذبے اور ذمہ داری سے کام کرنے کی ہدایت کی۔
کلفٹن کے علاقے خیابان شمیر سے رکشا ڈرائیور کے ہاتھوں اغوا کی جانے والی 5 سالہ راشدہ کو ایس ایچ او راشد علی نے دن رات کی سخت جدوجہد کے بعد 72 گھنٹے میں باحفاظت بازیاب کر کے رکشا ڈرائیور نذیر کو گرفتار کر کے رکشا بھی برآمد کیا تھا۔
اس حوالے سے ایس ایچ او کلفٹن راشد علی نے بتایا کہ گرفتار ملزم نے تفتیش کے دوران بتایا کہ اس کی دوسری بیوی سے ایک 7 سال کا بیٹا ہے اور کچھ پیچیدگی کی وجہ سے مزید اولاد نہ ہونے کے باعث اس کی بیٹی کی خواہش پوری نہ ہو سکی جس پر وہ بچی کو اپنے ہمراہ لے گیا تھا۔
راشد علی نے بتایا کہ ملزم کی پہلی بیوی سے علیحدگی ہوگئی تھی جس سے 3 بچے ہیں اور وہ آزاد کشمیر میں بچوں کے ہمراہ مقیم ہے جبکہ پولیس نے کمسن مغویہ کو جب ملزم کے گھر سے بازیاب کرایا تو وہ صاف ستھرے کپڑے پہنی ہوئی تھی جو کہ ملزم خود خرید کر لایا تھا جس سے اس کے بیان کی کچھ حد تک تصدیق ہو رہی ہے کہ وہ کمسن بچی کو بیٹی کی خواہش پوری کرنے کی غرض سے اپنے ہمراہ لے گیا تھا۔
ایس ایچ او نے کہا کہ اس جذبے کے باوجود بھی رکشہ ڈرائیور نے سنگین جرم کیا جبکہ 72 گھنٹوں کے دوران ملزم کمسن بچی کو ملک کے کسی بھی علاقے میں لے جا سکتا تھا مگر وہ نہیں لے کر گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس گرفتار رکشہ ڈرائیور سے مختلف پہلوؤں پر تفیتش کر رہی ہے۔