وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران  اگلے مالی سال میں 25 ارب ڈالر سے زائد قرض کا تخمینہ لگاتے ہوئے سعودی عرب، چین اور دیگر دوست ممالک سے قرضوں کی ری فائنانسنگ کا منصوبہ بھی مرتب کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے 25 ارب ڈالر سے زائد غیر ملکی قرضوں کے حصول کا تخمینہ لگایا ہے، جس میں پرانے قرضوں کی ری فنانسنگ اور نئے قرضوں کا حصول شامل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور دیگر دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کرایا جائے گا تاکہ قرض کی مدت میں توسیع ممکن ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکسز کیساتھ18 ہزار ارب روپے کا نیا بجٹ آج پیش کیا جائیگا

پروجیکٹ فائنانسنگ کے لیے 4.

6 ارب ڈالر کی ضرورت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی ادارے شامل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق، چینی کمرشل بینکوں سے لیے گئے 3.2 ارب ڈالر کے قرض کی ری فائنانسنگ کی جائے گی، جبکہ چین سے ایک ارب ڈالر کا نیا تجارتی قرض حاصل کرنے کا بھی منصوبہ زیر غور ہے۔

علاوہ ازیں، 2 ارب ڈالر کی قرض قسط آئی ایم ایف سے حاصل کرنے کا بھی پلان شامل ہے، جبکہ سعودی عرب سے مؤخر ادائیگی پر تیل کی سہولت اور دیگر مدات میں بھی 2 ارب ڈالر حاصل کیے جانے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیکس نیٹ میں توسیع کی تیاریاں مکمل، بجٹ میں متعدد اشیا مہنگی اور بعض سستی ہونے کا امکان

ذرائع کے مطابق، متحدہ عرب امارات سے سیف ڈپازٹس کی ری فائنانسنگ کی ذمہ داری اسٹیٹ بینک کے سپرد ہو گی، جبکہ آئی ایم ایف کے ای ایف ایف پروگرام کے تحت قرض اقساط کا انتظام وزارتِ خزانہ کرے گی۔

اقتصادی امور ڈویژن پر ساڑھے 19 ارب سے 20 ارب ڈالر تک کی فائنانسنگ کی ذمہ داری عائد ہو گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک تجارتی قرض تیل چین دوست ممالک رول اوور ری فائنانسنگ سعودی عرب سیف ڈپازٹس قرض اقساط مؤخر ادائیگی متحدہ عرب امارات وزارت خزانہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف اسٹیٹ بینک تجارتی قرض تیل چین دوست ممالک رول اوور ری فائنانسنگ سیف ڈپازٹس مؤخر ادائیگی متحدہ عرب امارات کی ری فائنانسنگ کا تخمینہ ارب ڈالر اور دیگر مالی سال

پڑھیں:

گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال

سٹی42: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے پنجاب کسان بورڈ کے دفتر کا دورہ کیا جہاں چیئرمین کسان بورڈ پنجاب میاں محمد اجمل نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ گورنر پنجاب نے کسانوں کے وفد سے ملاقات کی اور ان کے مسائل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں کسانوں کو گندم کی پوری قیمت ادا کی گئی تھی۔ موجودہ سیلابی صورتحال نے کسانوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث وہ مالی مشکلات کا شکار ہیں، لہٰذا حکومت کو کسانوں کا ساتھ دینا چاہئے۔

لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق

سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ کسان اپنا خون پسینہ بہا کر ہمیں گندم مہیا کرتے ہیں، اس لیے اُن کی فلاح اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ زراعت میں جدید مشینری کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ پیداوار میں اضافہ اور نقصانات میں کمی لائی جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں معاشی استحکام لانا ہے اور کسان اس ہدف کے حصول میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

کسان وفد نے ملاقات میں مطالبہ کیا کہ حکومت گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی ختم کرے تاکہ منڈیوں میں رسائی آسان ہو۔ کسانوں نے بتایا کہ سیلابی ریلوں میں ان کی جمع پونجی، مال مویشی اور گندم بہہ گئی ہے جبکہ دور دراز کے علاقوں کے کسان شہروں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔

موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق

کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں گندم کی پوری قیمت ادا کی جائے تاکہ ان کی محنت ضائع نہ ہو۔ 
 

متعلقہ مضامین

  • منی لانڈرنگ؛ بھارتی بزنس مین کی 35 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
  • امبانی گروپ کی 85 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
  • پنجاب میں وقف، ٹرسٹ اور کوآپریٹو سوسائٹیز کی نگرانی کیلئے نیا کمیشن قائم
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب