آئندہ مالی سال میں 25 ارب ڈالر سے زائد قرض کا تخمینہ، قرضوں کی ری فائنانسنگ کا منصوبہ مرتب
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران اگلے مالی سال میں 25 ارب ڈالر سے زائد قرض کا تخمینہ لگاتے ہوئے سعودی عرب، چین اور دیگر دوست ممالک سے قرضوں کی ری فائنانسنگ کا منصوبہ بھی مرتب کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے 25 ارب ڈالر سے زائد غیر ملکی قرضوں کے حصول کا تخمینہ لگایا ہے، جس میں پرانے قرضوں کی ری فنانسنگ اور نئے قرضوں کا حصول شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور دیگر دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کرایا جائے گا تاکہ قرض کی مدت میں توسیع ممکن ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکسز کیساتھ18 ہزار ارب روپے کا نیا بجٹ آج پیش کیا جائیگا
پروجیکٹ فائنانسنگ کے لیے 4.
ذرائع کے مطابق، چینی کمرشل بینکوں سے لیے گئے 3.2 ارب ڈالر کے قرض کی ری فائنانسنگ کی جائے گی، جبکہ چین سے ایک ارب ڈالر کا نیا تجارتی قرض حاصل کرنے کا بھی منصوبہ زیر غور ہے۔
علاوہ ازیں، 2 ارب ڈالر کی قرض قسط آئی ایم ایف سے حاصل کرنے کا بھی پلان شامل ہے، جبکہ سعودی عرب سے مؤخر ادائیگی پر تیل کی سہولت اور دیگر مدات میں بھی 2 ارب ڈالر حاصل کیے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس نیٹ میں توسیع کی تیاریاں مکمل، بجٹ میں متعدد اشیا مہنگی اور بعض سستی ہونے کا امکان
ذرائع کے مطابق، متحدہ عرب امارات سے سیف ڈپازٹس کی ری فائنانسنگ کی ذمہ داری اسٹیٹ بینک کے سپرد ہو گی، جبکہ آئی ایم ایف کے ای ایف ایف پروگرام کے تحت قرض اقساط کا انتظام وزارتِ خزانہ کرے گی۔
اقتصادی امور ڈویژن پر ساڑھے 19 ارب سے 20 ارب ڈالر تک کی فائنانسنگ کی ذمہ داری عائد ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک تجارتی قرض تیل چین دوست ممالک رول اوور ری فائنانسنگ سعودی عرب سیف ڈپازٹس قرض اقساط مؤخر ادائیگی متحدہ عرب امارات وزارت خزانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف اسٹیٹ بینک تجارتی قرض تیل چین دوست ممالک رول اوور ری فائنانسنگ سیف ڈپازٹس مؤخر ادائیگی متحدہ عرب امارات کی ری فائنانسنگ کا تخمینہ ارب ڈالر اور دیگر مالی سال
پڑھیں:
آن لائن سسٹم تاخیر کا شکار، پراپرٹی ٹیکس وصولی شروع نہ ہو سکی
ساہی :افسران کی سستی اور آن لائن سسٹم کے آغاز میں تاخیر کے باعث پراپرٹی ٹیکس کی وصولی شروع نہ ہو سکی، شہریوں کو ادائیگی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، ڈی سی ریٹ پر منتقلی کے باوجود چالانز کا اجرا تاحال ممکن نہ ہو سکا۔
ایکسائز ذرائع کے مطابق گزشتہ سالوں میں پہلے ہفتے سے وصولیاں شروع کردی جاتی ہیں،ہمیشہ سال کے پہلے ماہ میں 4سے 5 ارب کی وصولیاں کرلی جاتی ہیں،30ستمبر تک رعائتی پریڈ میں 50فیصد زائد پراپرٹی ٹیکس ادا کردیا جاتاہے،رواں مالی سال میں ہدف بھی زیادہ مقرر کیا گیا ہے ،یونٹس کی تعداد بھی 18لاکھ سے ساڑھے 24 لاکھ تک پہنچ گئی،رواں مالی سال میں تاحال چالاننگ ایشو پر کام شروع نہ ہوا۔
میٹرک امتحان میں فیل ہونے پر طالبعلم نے بڑا قدم اٹھالیا
ایکسائزحکام کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر میں تمام ریجنز میں چالانز بھجوا دئیے گئے ہیں،سسٹم میں اپگریڈیشن کی وجہ سے تاخیر ہوئی ،رواں ہفتے سے چالاننگ کا آغاز کردیا جائےگا۔