امرتسر سے سری نگر قتل عام کی سیاہ تاریخ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
جون کا مہینہ بھارت میں سکھوں اور کشمیری مسلمانوں کے دو بدترین سانحات کی یاد دلاتا ہے۔ گولڈن ٹیمپل امرتسر اور سری نگر کے نواحی علاقے چھوٹا بازار میں بھارتی سیکورٹی اداروں نے نہتے شہریوں کا بیدردی سے قتل عام کیا۔ دونوں سانحات کے متاثرہ فریقین آج بھی انصاف سے محروم ہیں۔
سانحہ گولڈن ٹیمپل عشروں پر محیط ریاستی جبر کی داستان کا اہم باب ہے۔ تقسیمِ ہند کے بعد، نہرو تاراسنگھ مفاہمت کے تحت جب سکھ برادری نے اپنی لسانی، ثقافتی اور مذہبی شناخت کے تحفظ کے لیے پنجابی صوبہ کے قیام کا مطالبہ کیا تو بھارت نے اس مطالبے کو علیحدگی پسندی، غداری اور خطرہ بنا کر پیش کیا۔ وزیراعظم جواہر لال نہرو نے 1950 کی دہائی میں اکالی رہنما ماسٹر تارا سنگھ کو یقین دلایا تھا کہ ریاستوں کی لسانی بنیاد پر تشکیل کے دوران پنجابی زبان کو بھی تسلیم کیا جائے گا۔ مگر جب 1956 ء کا اسٹیٹس ری آرگنائزیشن ایکٹ منظور ہوا، تو پنجابی کو نظرانداز کر دیا گیا۔ تامل، تیلگو، بنگالی کو علیحدہ ریاستیں ملیں، مگر سکھوں کو دھوکہ دیا گیا۔
پنجابی صوبہ کے مطالبے کو مذہبی انتہا پسندی کا رنگ دے کر بدنام کیا گیا۔ مرارجی دیسائی جیسے رہنمائوں نے سکھوں پر مذہبی ریاست قائم کرنے کا الزام لگایا۔ 1951 ء اور 1961 ء کی مردم شماری میں ریاستی مداخلت سے پنجابی زبان کے ساتھ کھلی زیادتی کی گئی۔ سرکاری دبائو کے تحت ہندی کو مادری زبان لکھوانے پر مجبور کیا گیا تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ پنجابی زبان کو اکثریت حاصل نہیں۔
صرف 1960 ء کی تحریک میں 57,000 سے زائد سکھوں کو گرفتار کیا گیا۔ اندرا گاندھی کے دور میں 1966 ء میں پنجابی صوبہ تو قائم ہوا، مگر اس کے ساتھ ایسی شرائط لگائی گئیں جنہوں نے سکھوں کے اعتماد کو مکمل طور پر چکناچور کر دیا۔ ہریانہ کو پنجاب سے الگ کر دیا گیا ۔
کئی پنجابی بولنے والے علاقے ہماچل پردیش کو دے دیے گئے۔اکال تخت سے خالصتان کے حق میں 41سال بعد سچ کی للکار پھر بلند ہوئی ہے- گولڈن ٹیمپل میں خالصتان زندہ باد کے نعرے دوبارہ گونجنے لگے ہیں۔
آپریشن بلیو اسٹار کی 41ویں برسی پر سکھوں کا پیغام واضح ہے؛ اب خاموشی نہیں، مزاحمت ہوگی۔ یکم تا 10جون تک ’’یادِ مظلومیت‘‘ کا عشرہ منایا جا رہا ہے۔ دل خالصہ نے امرتسر میں مارچ اور ہڑتال کی کال دے کر ثابت کر دیا کہ خالصتان کا مطالبہ صرف جذبہ نہیں، بلکہ زندہ تحریک ہے۔
سکھوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے سرگرم مشہور زمانہ تنظیم دل خالصہ نے ’’نسل کشی یادگاری مارچ‘‘ منانے کا اعلان کر رکھا تھا۔ یہ مارچ گوردوارہ برج پھولا سنگھ سے اکال تخت تک نکالا گیا۔ جبکہ چھ جون کو بھارتی پنجاب کے اکثر علاقوں میں مکمل ہڑتال دیکھنے میں آئی۔ پنجاب میں خالصتان کے حامی کارکنان اور تنظیموں نے گولڈن ٹیمپل قتل عام کی ۔ بی بی سی اردو نے سات جون کو شایع کردہ چشم کشا رپورٹ میں آپریشن بلیو اسٹار میں مارے جانے والے بے گناہ سکھوں کی لاشوں کو توہین آمیز طریقے سے نذر آتش کرنے کی تفصیلات بیان کی ہیں۔
کیول کمار امرتسر میونسپل کارپوریشن کے سابق صفائی اہلکار ہیں، جو آپریشن کے بعد لاشیں اٹھانے پر مامور کیے گئے۔ان کے مطابق لاشیں بازاروں، گلیوں، لنگر ہال اور دربار صاحب کے اندر تک بکھری ہوئی تھیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ لاشوں کو جانوروں کی طرح کچرے کی ٹرالیوں میں بھر کر لے جایا گیا اور سرکاری عملے کو شراب پلا کر یہ کام کروایا گیا۔چھوٹا بازار قتلِ عام کی تفصیلات بھی بہت دلخراش ہیں۔
11 جون 1991ء کو سرینگر، مقبوضہ جموں و کشمیر کے چھوٹا بازار میں بھارتی فورسز نے نہتے کشمیریوں پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس میں 32معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، شہید ہوئے۔ 34سال گزرنے کے باوجود متاثرین کو انصاف نہیں مل پایا۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ ریاست میں 30 سے زائد منظم حملوں میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کو شہید کیا۔
چھوٹا بازار جیسے قتلِ عام کا مقصد کشمیریوں میں خوف پھیلانا ہے۔ بی جے پی کی شدت پسند حکومت نے سکھوں، کشمیری مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے لئے بھارت میں زندگی اجیرن کر دی ہے۔ عالمی برادری کو اس ریاستی دہشت گردی اور منظم شدت پسندی کے خلاف راست اقدامات کرنے ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گولڈن ٹیمپل چھوٹا بازار کر دیا عام کی
پڑھیں:
سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا: بیرسٹر گوہر
سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا: بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔
پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آج عمر ایوب، شبلی فراز اور عبدالطیف کی نا اہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت تھی، ان مقدمات میں الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نا اہل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی کل سماعت کر لی جائے، عدلیہ سے امید وابستہ ہے، عدلیہ کو کہتے ہیں کہ ریلیف اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے، کل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ افسوس ناک ہے، کسی بھی جج کو عدالتی امور سے روکا نہیں جاسکتا، عوام کا پہلے ہی عدلیہ سے کافی اعتماد اٹھ چکا ہے، سپریم کورٹ اس معاملے میں ایکشن لے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کریمنل کیسز جلد سنے جائیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی، اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسونے کی قیمت میں بڑی کمی، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟ عوام تیاری کرلیں: ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے والی ہے کراچی: شادی والے دن لاپتا ہونیوالے دُلہا کے کیس کا ڈراپ سین، نوجوان کا بیان سامنے آگیا پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا سکیورٹی فورسز کا خضدار میں آپریشن، 5 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک پٹوار سرکلز میں غیر قانونی عمل، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو طلب کر لیا جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم