ہیوسٹن، بھارتی سفارتخانے کے باہر سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
ذرائع کے مطابق احتجاجی مظاہرے کی کال سکھ تنظیموں اور فرینڈز آف کشمیر نے 1984ء میں سکھوں کے قتل عام کی برسی کے سلسلے میں دی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے شہر ہیوسٹن میں بھارتی سفارت خانے کے باہر سکھوں اور کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ذرائع کے مطابق احتجاجی مظاہرے کی کال سکھ تنظیموں اور فرینڈز آف کشمیر نے 1984ء میں سکھوں کے قتل عام کی برسی کے سلسلے میں دی تھی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں خالصتان، آزاد کشمیر، پاکستان اور امریکا کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر خالصتان کے قیام اور مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے۔ مظاہرے سے فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب، سکھ رہنما ڈاکٹر ہردم سنگھ آزاد، سکھ ویندر سنگھ، گورمیل سنگھ، دیان سنگھ اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا مودی سرکار نے سکھوں اور کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت کی ریاستی دہشت گردی دنیا بھر میں پھیل چکی ہے۔ پاکستان اور کینیڈا میں سکھوں کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہے جس کے ثبوت موجود ہیں امریکہ میں بھی قتل کی منصوبہ بندی سامنے آ چکی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے بھارت ایک دہشت گرد ملک ہے اور دوسرے ملکوں میں شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔ احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے ڈاکٹر ہردم سنگھ آزاد کو بابا گرو نانک کی 555ویں جنم دن پر جاری یادگاری سکہ بھی پیش کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ تیز، ایک اور کشمیری گرفتار
قابض حکام نے طفیل کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لئے دعویٰ کیا کہ وہ اکتوبر کے وسط میں بنپورہ نوگام میں پوسٹر چسپاں کرنے میں ملوث تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس اور نئی دہلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی اے نے نام نہاد "وائٹ کالر ٹیرر نیٹ ورک" کو ختم کرنے کی آڑ میں چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایس آئی اے نے سرینگر کے علاقے بٹہ مالو سے ایک کشمیری شہری طفیل نیاز بٹ کو گرفتار کر لیا۔ قابض حکام نے طفیل کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لئے دعویٰ کیا کہ وہ اکتوبر کے وسط میں بنپورہ نوگام میں پوسٹر چسپاں کرنے میں ملوث تھا۔ دریں اثناء مقبوضہ جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو دبانے اور پیشہ ور افراد، تعلیمی اور مذہبی حلقوں کو مجرم کے طور پر پیش کرنے کے لئے بھارتی فورسز کی طرف سے چھاپوں، گرفتاریوں اور ظلم و جبر کی دیگر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان ظالمانہ کارروائیوں کو ایک ایسا بیانیہ تیار کرنے کی کوشش قرار دیا ہے جس میں ڈاکٹروں، اسکالرز اور طلباء سمیت عام کشمیریوں کو سکورٹی کے لئے خطرے کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ کشمیری سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ بھارتی ایجنسیاں کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے کا جواز پیدا کرنے، اختلافی آوازوں کو دبانے اور مقبوضہ علاقے میں خوف و دہشت کی فضا قائم کرنے کے لیے تحقیقات کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔