بھارت میں اگنی ویر اسکیم ناکام اور اس کے نتیجے میں جوانوں میں مایوسی پھیلتی جا رہی ہے۔

بھارتی فوج کا اگنی ویر آکاش دیپ سنگھ ڈیوٹی کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہوا، جسے شہید کا درجہ نہ ملنے پر خاندان نے احتجاجاً راکھ بہانے سے انکار کر دیا ہے۔

3 ہفتے گزرنے کے باوجود آکاش دیپ کی راکھ گھر میں محفوظ ہے جب کہ خاندان کا احتجاج جاری ہے۔ اگنی ویر آکاش دیپ سنگھ کے  والد بلوندر سنگھ کا مؤقف ہے کہ بیٹے نے ملک کے لیے جان دی ہے، لہٰذا اسے  شہید کا درجہ دیا جائے۔

 آکاش دیپ کے خاندان کا مطالبہ ہے کہ انصاف دو، ورنہ راکھ نہیں بہائیں گے۔

اگنی ویر آکاش دیپ سنگھ کا فوجی بننے کا خواب دیکھنے والا چھوٹا بھائی، اپنے  بڑے بھائی کی لاوارث موت سے مایوس ہو چکا ہے۔  آکاش دیپ سنگھ کی موت نے ہندوؤں میں سکھوں کیخلاف تعصب کو عیاں کر دیا ہے۔

اسکیم کے تحت مرنے والے بھارتی اہلکاروں خصوصاً سکھوں کو مکمل مراعات نہیں دی جاتیں۔ بھارت میں سوشل میڈیا پر اگنی ویر اسکیم کے خلاف اب آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں۔

شہادت کا درجہ صرف 4 سالہ سروس مکمل کرنے والوں کو ملتا ہے۔  بھارتی فوج میں اگنی ویر کی موت پر مکمل اعزاز کا فقدان ہونے سے عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے اور بھارتی فوج میں شارٹ ٹرم بھرتی اسکیم کو انسانی حقوق کی پامالی کہا جا رہا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آکاش دیپ سنگھ اگنی ویر

پڑھیں:

بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری

بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے  میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔

پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول  نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔

یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔

یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • اگنی ویر اسکیم کی ناکامی بےنقاب: سکھ سپاہی کی موت پر خاندان کا احتجاج، بھارتی نوجوانوں میں مایوسی
  • ہیوسٹن، بھارتی سفارتخانے کے باہر سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • بھارتی وفد کا لندن میں پاکستان مخالف ایجنڈا ناکام ہوگیا، شیری رحمان
  • ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
  • امریکا میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاج
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • پاکستان کیخلاف بیان لینے آیا بھارتی وفد ناکام رہا: شیری رحمان
  • بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری