آئندہ مالی سال کا بجٹ بہترین بجٹ ہوگا، وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
بجٹ اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ بہترین بجٹ ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے ہمیشہ ریلیف دینے کی بات کی ہے۔
عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے بھارتی جارحیت کے دوران اچھا کردار ادا کیا، تاہم ان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس دیکھ کر بہت افسوس ہوا، اپوزیشن کے پاس معاشی اعداد و شمار نہیں تھے، ان کے پاس تنقید کے لیے کوئی بات نہیں ہے۔
’تنقید کا کوئی جواز نہ ہونے کے باعث وہ طرح طرح کے حیلے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں، اپوزیشن کو چاہیے تھا کہ وہ بجٹ کے حوالے سے تیاری کرلیتے، ہم ڈیفالٹ کے دھانے سے اٹھ کر معاشی استحکام کی طرف آئے ہیں۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے لوگ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی شرطیں لگاتے تھے لیکن پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی اور مجموعی ترقی میں اضافہ ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ ریلیف عطااللہ تارڑ وزیر اطلاعات وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ریلیف عطااللہ تارڑ وزیر اطلاعات وزیراعظم شہباز شریف وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ تھا کہ
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔