نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف، ٹیکس سلیبز میں کمی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کا فیصلہ کرلیا گیا۔
آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی کر دی گئی۔
بجٹ تقریر کے مطابق 6 سے 12 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح ایک فیصد ہوگی، 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کر کے 6 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ؛ سرکاری ملازمین کی نتخواہوں میں اضافہ اور تنخواہ دار طیقے پر ٹیکس میں کمی کردی گئی
بجٹ تقریر کے مطابق 22 لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
اس کے علاوہ 22 سے 32 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس شرح کم کر کے 23 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تنخواہ دار پر ٹیکس
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔