اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ بجٹ میں جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے اور پچھلے سال کے مقابلے موجودہ بجٹ میں ٹیکس کم کئے۔سماء کے پروگرام  میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، اسٹرکچرل ریفارمز کہنا آسان ہے اور کرنا مشکل ہے، اسٹرکچرل ریفارمز کی بنیاد رکھی جا چکی ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نجکاری کیلئے اقدامات کئے تھے لیکن کامیاب نہیں ہوئے، ہم بار بار کہتے ہیں یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیراعظم نے عملدرآمد کمیٹی کی سربراہی مجھے دی ہے، ہم نے 5 سال کا منصوبہ دے دیا ہے۔محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ آیا تو درآمدات کم کی گئیں، مشینری کی امپورٹ بڑھ رہی ہے جو مثبت ہے، گندم اور کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، بجٹ میں ہماری کوشش تھی سمت درست کریں۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح ہمارے ہدف سے بھی کم رہی۔

گھوڑے کی عصمت دری کرتے ہوئے آدمی کی  سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایڈیشنل ٹیکسز کا حجم 200 سے 250 ارب روپے ہے، ضم اضلاع پر ٹیکس نہیں لگایا، سیلز ٹیکس میں 47 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن کی جا رہی ہے جو اہم ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے فارم بنایا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا لائف اسٹائل ڈیٹا ہمیشہ سے نادرا میں موجود ہے، شناختی کارڈ سے پتہ چل جاتا ہے ہم کتنا ٹیکس دیتے ہیں، میں اور وزیراعظم تنخواہ نہیں لیتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ کرے ہماری آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھتی رہے، ہمارے منرلز اینڈ مائننگ کے شعبے میں صلاحیت ہے۔

پانی کے ٹینک میں دم گھٹنے سے چار افراد جان کی بازی ہار گئے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ

پڑھیں:

پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے  سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔

حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔

حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے،  ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔

انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ  قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان  نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔

اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکیل حافظ احسان کے دلائل مکمل ہوگئے اور اشتر اوصاف نے دلائل شروع کردیے۔

متعلقہ مضامین

  • ترسیلات زر پاکستان کی لائف لائن، پالیسی تسلسل یقینی بنائیں گے: وزیر خزانہ
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے سرکاری دفاتر میں ای فانلنگ نظام کو افتتاح کردیا
  • نفع نقصان کی پرواہ کیے بغیر سینیٹ کمیٹیوں سے استعفے دے رہے ہیں، بیرسٹر علی ظفر
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  •  وزیر خزانہ سے پولینڈ کے سفیر کی ملاقات‘ تجارت بڑھانے پر  تبادلہ خیال
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے پولینڈ کے سفیر ملاقات کررہے ہیں