وزیراعظم پاکستان کو امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا داعی نہیں قرار دینا چاہیے تھا، حبیب اللہ شاکر
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صدر ہائی کورٹ بار ملتان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے حق میں صرف ایک ووٹ آیا اور وہ بھی ہمیشہ کی طرح امریکہ کا تھا۔ 14 ووٹ فلسطینی مظلوموں اور شہدا کے حق میں پڑے، جو پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کا ثبوت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صدر ہائی کورٹ بار ملتان حبیب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ کسی صورت عوامی نہیں کہلا سکتا۔ ایک حقیقی عوام دوست بجٹ وہی ہوتا ہے جس میں تعلیم، صحت اور غربت کے خاتمے کے لیے وافر رقم مختص کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مزدوروں کی کم از کم اجرت میں کم از کم 50 فیصد اضافہ کیا جائے تاکہ مہنگائی کے طوفان میں پسے ہوئے طبقات کو ریلیف دیا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، پیپلزلائر فورم کے کوارڈینیٹر نشید عارف گوندل، نائب صدر جنوبی پنجاب زوار حسین قریشی، پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیئر نائب صدر منظور حسین قادری، سیکرٹری اطلاعات یاسین چوہدری، سابق سیکرٹری اطلاعات جاوید اقبال انصاری، نائب صدر پی پی ملتان ڈویژن نعیم شہزاد، صدر تاجر ونگ پی پی صدیق تھہیم بھی ان کے ہمراہ تھے، حبیب اللہ شاکر نے مزید کہا کہ منافع بخش اداروں کی نجکاری کے ذریعے معیشت کی سمت درست نہیں کی جا سکتی، اور آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو من و عن تسلیم کر کے ملکی خودمختاری کو گروی رکھنا کسی بھی طور قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوست ممالک سے امداد یا ری شیڈول قرضے لے کر وقتی سہارا ضرور لیا جا سکتا ہے، مگر پائیدار معیشت کے لیے یہ اقدامات ناکافی ہیں۔ پی آئی اے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں، پی ڈبلیو ڈی، یوٹیلٹی اسٹورز اور دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری سے معیشت کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوگا۔ ملک کو صرف اسی صورت معاشی بحران سے نکالا جا سکتا ہے جب ہم دولت کی غیر منصفانہ تقسیم ختم کریں اور غریبوں کے مسائل کو ترجیح دیں۔ حبیب اللہ شاکر نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہو رہی ہے لیکن اس کا فائدہ پاکستانی عوام تک نہیں پہنچ رہا۔ آئی پی پیز کے ساتھ غیر منصفانہ معاہدے ختم کر کے بجلی سستی کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، مگر اب تک گھریلو صارفین کو 7 روپے 41 پیسے، کمرشل صارفین کو 7 روپے 51 پیسے، اور صنعتی صارفین کو 7 روپے 72 پیسے فی یونٹ رعایت دینے کا کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا، جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی امور پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری نے جس دانشمندی اور دلیری سے پاکستان کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھا ہے، وہ قابل تحسین ہے۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی جارحیت اور اسے ملنے والی عبرتناک شکست کو عوام کے سامنے لانا قابل ستائش عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے حق میں صرف ایک ووٹ آیا اور وہ بھی ہمیشہ کی طرح امریکہ کا تھا۔ 14 ووٹ فلسطینی مظلوموں اور شہدا کے حق میں پڑے، جو پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کو اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینے کے بجائے صرف شکریہ تک محدود رہنا چاہیے تھا کیونکہ ویٹو کر کے امریکہ نے عوام دشمنی کا کھلا ثبوت دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حبیب اللہ شاکر کے حق میں انہوں نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی: مفتاح اسماعیل
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیاہے کہ حکومت نے اس سال 26 ارب ڈالر قرض لیا، پاکستان کا قرض کم نہیں ہو رہا،وہیں کھڑاہے، قرض سے نکلنے کیلئے برآمدات بڑھانا ہوں گی، معروف صنعتکار عارف حبیب نے کہا کہ مائننگ اچھا موقع ہے،ہم اس پر تیزی سے کام نہیں کر سکے، پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کا بھی مسئلہ ہے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کم،ٹیکس،بجلی اور گیس کی قیمتیں زیادہ ہیں، حکومتی اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسز زیادہ ہیں، این ایف سی ایوارڈ کم کرنا چاہیے،جس سے وفاق پر دبائو کم ہو گا، ٹیکسز کی شرح کم ہونی چاہیے، خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی، ہماری گورننس ناقص ہے،، ہر چیز پر قدغن نہیں لگانی چاہیے، حکومت نے اس سال 26 ارب ڈالر قرض لیا، پاکستان کا قرض کم نہیں ہو رہا،وہیں کھڑاہے، قرض سے نکلنے کیلئے برآمدات بڑھانا ہوں گی۔(جاری ہے)
معروف بزنس مین عارف حبیب نے کہا کہ مجھے اپنی پالیسی میکنگ میں بھی کمزوریاں لگتی ہیں، سیمنٹ کی ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے، کپاس کی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، مائننگ اچھا موقع ہے،ہم پر اس پر تیزی سے کام نہیں کر سکے، پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کا بھی مسئلہ ہے ۔