کراچی میں خونی واٹر ٹینکر نے 2 موٹر سائیکل سوار نوجوانوں کی جان لے لی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں خونی واٹر ٹینکر کی ٹکر سے شہریوں کی جان لینے کا سلسلہ کسی بھی صورت تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا، نارتھ ناظم آباد عبداللہ کالج کے قریب واٹر ٹینکر نے موٹر سائیکل کو روند ڈالا جس کے نتیجے میں 2 نوجوان جاں بحق ہوگئے۔
موقع پر موجود عوام نے پتھراؤ کر کے واٹر ٹینکر کے شیشے اور لائٹیں توڑ دیں جبکہ پاپوشنگر پولیس نے موقع پر پہنچ کر واٹر ٹینکر کو جلنے سے بچالیا۔
عوام نے حادثے کے ذمہ ڈرائیور کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا جسے بعدازاں پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا۔
مزید پڑھیں: کراچی: مختلف ٹریفک حادثات میں دو موٹر سائیکل سوار جاں بحق
واٹر ٹینکر کی ٹکر سے جاں بحق نوجوانوں کی شناخت 20 سالہ زبیر اور 18 سالہ ایان کے نام سے کی گئی۔
دونوں متوفین کی لاشیں چھیپا ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال لیجائی گئیں جبکہ پاپوشنگر پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واٹر ٹینکر
پڑھیں:
گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ نیم سرکاری بینک کے افسر کیخلاف درج
سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ سرکاری بینک کے افسر کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے ضلع ٹھٹہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب 4 جون بروز بدھ کو تیز رفتار کار نے موٹر سائیکل سوار افراد کو ٹکر ماری۔ جس کے نتیجے میں ایک نوجوان موقع پر جبکہ دوسرا دوران علاج دم توڑ گیا تھا۔
واقعے کا مقدمہ چار دن بعد 8 جون کو ڈسٹرکٹ ٹھٹہ کے کینجھر جھیل تھانے میں درج کیا گیا، جس میں نیم سرکاری بینک کے ڈپٹی سی ای او کو نامزد کیا گیا ہے۔
حادثے میں جاں بحق شخص قاسم کے بھائی مدعی مقدمہ پیر بخش کے مطابق، حادثے کے وقت جاں بحق ہونے والے اس کے بھائی قاسم اور ماموں زاد ارسلان سرکاری بینک سے رقم لے کر موٹر سائیکل پر واپس گھر آ رہے تھے۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ دونوں کے ساتھ دیگر رشتہ دار دوسری موٹر سائیکل پر ان کے ہمراہ تھے۔ مقدمہ متن کے مطابق، حادثہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب اس وقت پیش آیا جب سفید رنگ کی ایک تیز رفتار گاڑی نے غلط سمت سے آتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری۔
مدعی کے بیان کے مطابق، حادثہ کا سبب بنے والی کار نیم سرکاری بینک کے نام پر رجسٹرڈ تھی، اور اسے ایک خاتون چلا رہی تھیں، جن کے ساتھ بینک کے ڈپٹی سی ای او بھی موجود تھے۔
عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ حادثے کے بعد ملزم خاتون کے ہمراہ گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا، جس کے بعد پولیس نے مذکورہ گاڑی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
حادثے کے نتیجے میں ارسلان موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، جبکہ قاسم کو شدید زخمی حالت میں پہلے سول اسپتال کراچی اور بعد ازاں ملیر کینٹ میں واقعے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے قتل بالسبب اور قتل خطا کی دفعات شامل کی ہیں، جبکہ ٹریفک حادثے کے حوالے سے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔