data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

نئی دہلی (آن لائن) آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین پروفیسر ایم وی راجیو گوڑا نے مودی حکومت کے ترقیاتی بیانیے کو سخت تنقید کا نشانہ بنا تے ہوے بی جے پی کے 2024 کے منشور سمیت سابقہ وعدوں اور بیانات کو بے بنیاد قرار دے دیا ۔ انہوں نے بی جے پی کے منشور پر مبنی دستاویز ایک اور بار جملہ سرکار کا تنقیدی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے 11 سال کے جھوٹے وکاس کے دعوے عوام سے دھوکا ہیں۔راجیو گوڑا نے کہا کہ مودی حکومت کا مقامی دفاعی پیداوار کا دعویٰ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور بھارت اب بھی اپنی دفاعی ضروریات کے 40 فیصد سے زائد حصے کی درآمد پر انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مشن موڈ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن پروجیکٹ کے تحت 55 منصوبوں میں سے 23 تاخیر کا شکار ہیں۔ معاشی حوالوں سے بھی راجیو گوڑا نے مودی حکومت کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں بھارت کی ترقی صرف 6.

5 فیصد رہی جو کووڈ کے بعد سب سے کم ہے۔ انہوں نے عدم مساوات پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ ملک کی دولت کا 40 فیصد صرف ایک فیصد اشرافیہ کے پاس ہے جبکہ 50 فیصد غریب طبقے کے پاس محض 3 فیصد دولت ہے۔ مودی سرکار کی اشرافیہ دوست پالیسیاں غریبوں کو پیچھے چھوڑ چکی ہیں۔ بھوک اور غذائی قلت کے حوالے سے راجیو گوڑا نے بتایا کہ بھارت بھوک انڈیکس میں 105 ویں نمبر پر ہے، جہاں مفت گندم کی فراہمی کے باوجود بھوک کا طوفان برپا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر تیسرا بھارتی بچہ غذائی قلت کا شکار ہے اور 32 فیصد سے زائد بچے کم وزن کے ہیں۔ تعلیمی شعبے پر بھی تنقید کرتے ہوئے راجیو گوڑا نے کہا کہ بی جے پی نے بھارت میں 700 قبائلی اسکول بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن 300 اسکولز غیر فعال ہیں۔

 

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مودی حکومت انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ

بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاریوں کو بے دخل کرنے کے لیے پنجابی میدان میں آ گئے، بہاری عوام کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلاء کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کرنے لگا۔ اسلام ٹائمز۔ مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ پڑ گئی جب کہ مودی کی پالیسیاں بھارت میں فرقہ واریت کو بڑھا کر بہار اور پنجاب کے عوام کو آمنے سامنے لے آئیں۔ بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاریوں کو بے دخل کرنے کے لیے پنجابی میدان میں آ گئے، بہاری عوام کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلاء کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کرنے لگا۔ سکھ برادری نے پنجاب میں بہاریوں کی بڑھتی ہوئی آبادکاری کے خلاف چندی گڑھ میں شدید احتجاج کیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ہر وقت 30 سے 40 لاکھ بہاری مزدور موجود ہوتے ہیں۔ 2011ء کی مردم شماری کے مطابق پنجاب میں بہار اور یوپی کی اکثریت سمیت 12 لاکھ سے زائد بین الریاستی مزدور کام کر رہے ہیں۔ پنجابی شہری نے دعویٰ کیا کہ یہ بہاری کسی کے سگے نہیں، مشکل میں میدان چھوڑ کے بھاگ جانے والوں میں سے ہیں۔ جب باقی ریاستوں میں علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں تو پنجاب میں بھی صرف پنجابی بولی جائے گی۔

پنجابی شہری نے کہا کہ ہر کام میں پنجابی مزدوروں کو ترجیح دی جائے اور بہاریوں سے تمام علاقے خالی کرائے جائیں، یہ لوگ ہماچل تک سے آ کر پنجاب کو لوٹ رہے ہیں۔ بھارت کے اندرونی تنازعات نے مودی کے نام نہاد "اکھنڈ بھارت" بیانیہ کی قلعی کھول دی، ہندوستانی سیکولرزم محض کتابی دعویٰ ثابت ہوا، زمینی حقائق ہندو شدت پسندی اور سماجی تقسیم ہے۔ آر ایس ایس کی نفرت انگیز سوچ نے بھارت کو ہندو مسلم کے بعد پنجابی بہار تصادم میں دھکیل دیا، مودی کا "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" نعرہ صوبائی تنازعات کے شور میں دفن ہو چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
  • بھارت کا ڈرون ڈراما
  • بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ پر ٹرمپ کی مبارکباد، مودی کا اظہار تشکر
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی